مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈی جی پی سنجے سکسینہ نے چمبرس کی سماجی خدمات اور تاجروں کے جھگڑوں کو آپسی بات چیت سے سلجھانے کی ستائش کی، متعدد تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت۔
EPAPER
Updated: January 02, 2025, 11:09 AM IST | Mumbai
مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈی جی پی سنجے سکسینہ نے چمبرس کی سماجی خدمات اور تاجروں کے جھگڑوں کو آپسی بات چیت سے سلجھانے کی ستائش کی، متعدد تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت۔
کپڑوں کے تاجروں نے بدھ کی شام کالبادیوی میں جُگّی لال پوددار سبھا گر میں اپنی تنظیم ’بھارت مرچنٹس چمبرس‘ کا ۶۶؍ واں یوم تاسیس جوش و خروش سے منایا جس میں کپڑوں کے بڑے تاجروں کے علاوہ شہر کی اہم شخصیات اور تاجروں کی مختلف تنظیموں کے ممبران نے بھی شرکت کی اورتنظیم کی معاشی وسماجی کارکردگی پر گفتگو کی۔
اس پروگرام کے مہمان خصوصی مہاراشٹر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (نظم و نسق) سنجے سکسینہ تھے اور مہمان اعزازی ادب اور تعلیم کے زمرے میں صدرجمہوریہ دروپدی مرمو کے ہاتھوں پدم بھوشن حاصل کرنے والے مدیر کندن رمن لال ویاس تھے۔ ان کے علاوہ بدلاپور میونسپل کارپوریشن کے سابق صدر نند کشور اور سابق میونسپل کارپوریٹر نرسنگھ بھیم جی، کپڑوں کے بڑے بڑے تاجروں اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی تھی جن میں شیوسینا کے قانونی مشیر ایڈوکیٹ ترمبک تیواری، سندھی ایسوسی ایشن، ہندوستان چمبرس، سودیشی مارکیٹ اور دیگر تنظیموں کے نمائندے شامل ہیں۔
بھارت مرچنٹس چمبر کے صدر نریندر پوددار نے مہمانوں کو نئے سال کی مبارکباد دینے کے بعد بتایا کہ بھارت مرچنٹس چمبر میں صرف تجارت سے متعلق روایتی کام کاج ہی نہیں ہوتا بلکہ اس تنظیم کے دفتر سے کئی سماجی خدمات بھی انجام دی جاتی ہیں مثلاً اس چمبرس کے زیر اہتمام ایک دواخانہ شروع کیا گیا ہے جس میں متھاڈی کامگاروں اور غریب مزدوروں کو انتہائی معمولی قیمت پر دوا دی جاتی ہے اور ان کا علاج کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ہر سال ان کی جانب سے ضرورتمند طلبہ میں ۵؍ ہزار سے زائد کاپیاں تقسیم کی جاتی ہیں۔ کورونا وباء کے دوران ان کی تنظیم نے خصوصیت سے بدلا پور، الہاس نگر، کراڈ اور اطراف کے علاقوں میں کئی امدادی کام کئے تھے۔ اس کے علاوہ بھی سال بھر ان کی تنظیم ضرورت مندوں کی مدد کرتی رہتی ہے۔ تاہم ایک دیگر اہم کام اس دفتر سے جو انجام دیا جاتا ہے وہ یہ ہےکہ تاجروں کا آپس میں اگر تنازعہ ہوجائے تو وہ براہِ راست پولیس یا عدالت میں جانے کے بجائے بھارت مرچنٹس چمبرسے رجوع ہوتے ہیں اور اکثر ان کے جھگڑے یہیں سلجھا دیئے جاتے ہیں۔
بھارت مرچنٹس چمبر کے کاموں کو سننے کے بعد مہمان خصوصی آئی پی ایس افسر سنجے سکسینہ نے اپنے خیالات کا اظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے تھے کہ یہاں صرف کاروبار سے متعلق روایتی کام کاج ہوتے ہیں لیکن انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی کہ یہاں سے طبی، تعلیمی اور دیگر امداد بھی کی جاتی ہے۔
انہوں نے اس چمبر کے ذریعہ تاجروں کے آپسی جھگڑوں کو سلجھانے کی ستائش کرتے ہوئے کہا ’’ تاجروں کو لڑائی جھگڑوں میں اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ ان کے جھگڑے اور تنازعات کو یہیں پر بات چیت سے حل کرلیا جاتا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں سی بی آئی میں اور پھر ممبئی میں معاشی جرائم کے شعبوں میں بطور سربراہ تقریباً ۶؍ سال تک کام کرچکا ہوں اور میرا تجربہ یہی رہا ہے کہ عوام تجارتی جھگڑوں کو جیسا سمجھتی ہے قانونی زبان میں وہ بہت مختلف رُخ اختیار کرجاتے ہیں اس لئے کئی مرتبہ یہ سمجھنا مشکل ہوجاتا ہے کہ غلطی کس کی ہے اور دھوکہ شکایت کرنے والے نے دیا ہے یا جس کے خلاف شکایت کی گئی ہے اس نے دیا ہے۔ ‘‘
انہوں نے تفریحاً کہا کہ ممبئی میں ان کے سینئر افسر ڈی شیوا نندن نے ان سے ایک بار از راہ مذاق کہا تھا کہ تمہارے ڈپارٹمنٹ (معاشی جرائم کے شعبہ) میں شکایت کرنے والے بڑی بڑی گاڑیوں میں آتے ہیں لیکن کیس ختم ہونے تک وہ پیدل ہوجاتے ہیں۔ البتہ سنجے سکسینہ نے یہ وضاحت کی کہ جو مسائل آپس میں سلجھائے جاسکتے ہیں انہیں سلجھا لینا چاہئے لیکن سنگین جرائم، جیسے اگر کوئی تاجروں سے ہفتہ وصولی کرنا چاہتا ہے یا دھمکاتا ہے تو اس طرح کے معاملات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے بلکہ پولیس سے ضرور رجوع ہونا چاہئے۔
اس تقریب کے دوران متعدد شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے اس تجارت میں آنے والی نئی نسل سے امیدیں ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جدید تکنیک اور نئی سوچ کے ساتھ نوجوان نسل ممبئی میں کپڑوں کی تجارت کو ماضی جیسی کامیابی دلائے گی۔