Updated: February 22, 2024, 5:37 PM IST
| Mumbai
آر ٹی آئی کارکن انیل گلگلی کے ذریعے حاصل کردہ دستاویزات میں انکشاگ میں ہوا ہے کہ حکومت نے بی جے پی کی لوک سبھا ممبر ہیما مالنی کو ۲؍ ہزار مربع میٹر کا پرائم پلاٹ ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار روپے میں ۵۰ء۸۷؍ فی مربع میٹر کےحساب سے ڈانس اکیڈمی کی تعمیر کیلئے الاٹ کیا ہے۔
ہیما مالنی۔ تصویر: آئی این این
ایک آر ٹی آئی میں انکشاف ہوا ہے کہ بالی ووڈ اداکارہ اور لوک سبھا کی ممبر ہیما مالنی کو مہا راشٹر حکومت کی نظر ثانی شدہ پالیسی کے تحت ممبئی کے اوشیوارا میں ایک ’’ڈانس اکیڈ می‘‘ کے قیام کیلئے ۷۰؍ کروڑ روپے مالیت کی زمین محض ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار روپے میں مختص کر دی گئی۔
مضافاتی کلکٹر سے آر ٹی آئی کارکن انیل گلگلی کے ذریعے حاصل کردہ دستاویزات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ حکومت نے بی جے پی لوک سبھا کی رکن پارلیمنٹ کو ۲؍ ہزار مربع میٹر کا پرائم پلاٹ ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار روپے میں ۵۰ء۸۷؍ فی مربع میٹر کےحساب سے ڈانس اکیڈمی کی تعمیر کیلئے الاٹ کیا ہے۔
اس سے قبل گلگلی کی جانب سے دائر کی گئی ایک آر ٹی آئی درخواست میں انکشاف ہوا تھاکہ اداکارہ کو یہ زمین ۳۵؍ روپے فی مربع میٹر ( ۷۰؍ ہزار روپے کی لاگت)کے حساب سے مختص کی گئی تھی۔ اس معاملے کے بعد اس سال فروری میں ایک تنازع پیدا ہو گیا تھا جس کے بعد وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے نجی ٹرسٹ اور فنکاروں کی زمین الاٹ کرنے کی پالیسی پر نظر ثانی کا حکم دیا۔ گلگلی نے کہا کہ چونکہ ہیما مالنی جو ایک تربیت یافتہ بھرت ناٹیم رقاصہ ہیں نے پہلے ہی ۱۰؍ لاکھ روپے پیشگی ادا کر دیئے ہیں لہٰذا حکومت کو انہیں باقی ۸؍لاکھ ۲۵؍ ہزار روپے واپس کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات حکومت کیلئے شرمندگی کا باعث ہو گی۔
ممبئی کے مضافاتی کلکٹر شیکھر چننے سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا ’’ہاں ہمیں یہ رقم انہیں واپس کرنی ہوگی۔ تاہم، یہ رقم صرف اسی صورت میں واپس کی جائے گی جب حکومت ایسا کرنے کا حکم دےگی۔‘‘
انہوں نے کہا ’’۷۰؍ کروڑ بازار کی قیمت والی زمین ہیما مالنی جی کو محض ایک لاکھ ۷۵؍ ہزار روپے میں دی گئی ہے۔ ریاستی حکومت کو انہیں ۸؍ لاکھ ۲۵؍ ہزار روپے واپس کرنے ہوں گےکیونکہ انہوں نے ۱۹۹۷ء میں ۱۰؍ لاکھ روپے بطور پیشگی رقم جمع کرائے تھے۔‘‘
گلگلی نے کلکٹر کے دفتر سے یہ معلومات حاصل کرنے کی درخواست دی تھی کہ اداکارہ اور سیاستداں کو یہ زمین ان کے ادارہ کیلئے کس نرخ پر مختص کی گئی تھی۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق دستاویز کہتی ہیں کہ زیر بحث زمین ایک باغ کیلئے مختص ہے اور یہ یکم فروری ۱۹۷۶ء کو اس وقت کی قیمت کی قیمت کی بنیاد پر جو ۳۵۰؍ روپے فی مربع میٹر تھی کو مختص کی گئی تھی۔
گلگلی نے کہا کہ ’’چونکہ ایک سرکاری قرارداد میں یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ایسے معاملات میں زمین اس کی قیمت کے ۲۵؍ فیصد رقم پر مختص کی جائے گی، اس لئے ہیما مالنی کو ۳۵۰؍ روپے فی مربع میٹر کے چوتھائی حصے پر زمین کا قیمتی حصہ دیا گیا ہے جو کہ ۸۷ء۵؍ روپے فی مربع میٹر ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں ہیما مالنی نے جانبداری اور زمین پر قبضے کے الزامات سے انکار کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس پلاٹ کو حاصل کرنے کیلئے ۲۰؍ سال جدوجہد کی تھی۔
انہوں نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’’وہ ۲؍ ہزار مربع میٹر کا ایک پلاٹ حاصل کر رہی ہیں جہاں ناٹیہ وہار کلا کیندر ادارہ ( ان کی سربراہی) کی جانب سے ایک ادارہ تعمیر کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مجھے زمین کے ایک حصے پر جو ادارہ کا حصہ نہیں ہے ایک باغ کی تعمیر کرکے ممبئی بلدیہ کے حوالے کرنا ہے۔‘‘