وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو ۷۸؍ ویں یوم آزادی کے موقع پر اپنی تقریر میں کئی اہم موضوعات کا احاطہ کیا۔ انہوں نے کولکاتا میڈیکل اسٹوڈنٹ ریپ اور قتل معاملہ ، سیکولر سول کوڈ، تعلیمی موضوعات اور بنگلہ دیش کے حالات پر کھل کر اظہار خیال کیا۔
EPAPER
Updated: August 15, 2024, 3:20 PM IST | New Delhi
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کو ۷۸؍ ویں یوم آزادی کے موقع پر اپنی تقریر میں کئی اہم موضوعات کا احاطہ کیا۔ انہوں نے کولکاتا میڈیکل اسٹوڈنٹ ریپ اور قتل معاملہ ، سیکولر سول کوڈ، تعلیمی موضوعات اور بنگلہ دیش کے حالات پر کھل کر اظہار خیال کیا۔
خواتین کے خلاف ہو رہے مظالم کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت
وزیر اعظم نے دہلی کے لال قلعہ سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں ایک معاشرے کے طور پر خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہو گا۔ ملک میں اس کے خلاف غم و غصہ ہے۔ میں اس غصے کو محسوس کر سکتا ہوں۔ ملک، سماج اور ریاستی حکومتوں کو اس معاملے کو فوری طور پر حل کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے خلاف مظالم کی سزا پر وسیع پیمانے پر بحث کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کے نتائج کا خوف باقی رہے۔ وزیر اعظم کا یہ تبصرہ اس ماہ کے شروع میں کولکاتا کے ایک میڈیکل کالج میں ایک جونیئر ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے درمیان آیا ہے۔
سیکولر سول کوڈ پر زور
خطاب میں وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ متعدد بار سب کیلئے ایک ہی سول کوڈ پر بات کر چکی، احکامات جاری کر چکی، کیونکہ ملک کا ایک بڑا طبقہ یہ محسوس کرتا ہے، اور درست محسوس کرتا ہے کہ موجودہ سول کوڈ ایک طبقے کیلئے ہے، یہ امتیازی سول کوڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں آئین بتاتا ہے، سپریم کورٹ بتاتی ہے، اور یہ اس آئین کے بنانے والوں کا خواب تھا۔ اس لئے یہ ہمارا فرض ہے کہ اس خواب کو شرمندہ تعبیر کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس پر کھل کر ہر طرف سے بحث ہونی چاہئے، ہر ایک کو اپنی رائے کے ساتھ آگے آنا چاہئے اور ایسے قوانین کو ختم کیا جانا چاہئے جو مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرتے ہیں۔ ان قوانین کی جدید معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔ سیکولر سول کوڈ وقت کی ضرورت ہے اور پھر ہم اس مذہبی امتیاز سے چھٹکارا حاصل کر لیں گے۔
بنگلہ دیش میں ہندوؤں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے
اپنی تقریر میں وزیر اعظم نے کہا کہ ایک پڑوسی ملک کے طور پر، میں بنگلہ دیش میں جو کچھ بھی ہوا اس کے بارے میں تشویش کو سمجھ سکتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ وہاں حالات جلد معمول پر آجائیں گے۔ ۱۴۰؍کروڑ ہندوستانی بنگلہ دیش میں ہندو برادری کے تحفظ کے بارے میں فکر مند ہیں۔ ہندوستان ہمیشہ چاہتا ہے کہ ہمارے پڑوسی ممالک خوشی اور امن کی راہ پر چلیں۔ امن کے تئیں ہمارا عزم اور اقدار ہیں۔ آنے والے دنوں میں ہندوستان بنگلہ دیش کی ترقی کے سفر میں شراکت دار بنے گا۔
یہ بھی پڑھئے: صدر جمہوریہ کے خطا ب میں سماجی انصاف پر زور
ون نیشن، ون الیکشن
پی ایم مودی نے کہا کہ ملک میں انتخابات بار بار ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ ہر کام کو الیکشن کے رنگ میں رنگ دیا گیا ہے۔ وسیع بحث ہوئی ہے۔ میں سیاسی جماعتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہندوستان کی ترقی اور عام لوگوں کیلئے وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کیلئے ون نیشن ون الیکشن کیلئے آگے آئیں۔
میڈیکل کی ۷۵؍ہزار سیٹیں
مودی نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ اگلے پانچ برسوں میں کالجوں میں میڈیکل کورس کیلئے تقریباً۷۵؍ ہزار سیٹیں بڑھائی جائیں گی۔ انہوں نے کہاپچھلے۱۰؍ برسوں میں ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ میڈیکل سیٹیں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً ۲۵؍ ہزار نوجوان میڈیکل کی تعلیم کیلئے بیرون ملک جاتے ہیں اور انہیں ایسی جگہوں پر جانا پڑتا ہے کہ مجھے حیرانی ہوتی ہے۔
خواتین کی ترقی
پی ایم مودی نے کہا کہ ہمیں اپنی پوری طاقت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے.اپنے خوابوں کو حاصل کرتےر ہنا چاہئے۔ کامیابیوں کو قریب سے دیکھیں، ہمیں اس سمت میں آگے بڑھناہے۔ ہماری بہنیں خواتین کے سیلف گروپ سے وابستہ ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ عام گھرانوں کی۱۰؍ کروڑ خواتین معاشی طور پر خودمختار ہو رہی ہیں۔
صصنعتی انقلاب کا دعویٰ
پی ایم مودی نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب ہندوستان صنعتی مینوفیکچرنگ کا مرکز ہوگا۔ دنیا کے بہت سے صنعت کار ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ میں ریاستی حکومتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سرمایہ کاروں کو راغب کرنےکیلئے ایک واضح پالیسی مرتب کریں اور انہیں امن و امان کے حوالے سے یقین دہانی کرائیں۔ سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے ریاستوں کے درمیان مقابلہ ہونا چاہئے۔