ناگپور میں آل انڈیا مسلم ویمنز اسوسی ایشن کے زیر اہتمام مسلم خواتین کے کنونشن کا انعقاد، ملک بھر سے نمائندہ خواتین نے شرکت کی۔
EPAPER
Updated: December 30, 2024, 12:56 PM IST | Agency | Nagpur
ناگپور میں آل انڈیا مسلم ویمنز اسوسی ایشن کے زیر اہتمام مسلم خواتین کے کنونشن کا انعقاد، ملک بھر سے نمائندہ خواتین نے شرکت کی۔
ناگپور(ایجنسی): مسلم خواتین کی فکری ترقی، تعلیمی بیداری، سماجی اصلاحات اور اسلامی اقدار کے فروغ کی سمت رواں ہونے پر زور دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن کی صدر ڈاکٹر اسما زہرہ نے کہا کہ ہمیں اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے تبدیلی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ناگپور میں منعقدہ خواتین کنونشن کے موقع پر کیا۔ اس کنونشن میں ملک بھر سے معزز خواتین نے شرکت کی۔
ڈاکٹر اسماء زہرہ نےکنونش سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ہمیں اپنے اعمال کو اچھائی اور بھلائی کے کاموں میں لگانا ہوگا، کیونکہ موجودہ دور میں امت مسلمہ کی حیثیت سے ہماری ذمہ داری بڑھ گئی ہے۔ ایک مسلم خاتون ہونے کے ناطے ہمیں خود پر فخر کرنا چاہیے لیکن ساتھ ہی، ہمیں اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے تبدیلی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ مسلمان خواتین کیلئے موجودہ مسائل، جیسے کرناٹک میں حجاب کا مسئلہ، مسلم پرسنل لا کے چیلنجز، آسام میں چائلڈ میرج کا مسئلہ، خواتین اور بچیوں کا تحفظ (آصفہ اور بلقیس بانو کے واقعات)، وقف ایکٹ میں ترمیم اور نئی تعلیمی پالیسی جیسے معاملات، خاص توجہ کے طالب ہیں۔ یہ سب ہمارے بچوں کی تربیت اور مسلم برادری کے مستقبل سے متعلق ہیں۔ ہمیں دین اسلام کی روشنی میں ان مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے وقت اور صلاحیتیں صرف کرنا ہوں گی۔‘‘
نیلم غزالہ نے اپنی پرمغز تقریر میں کہا کہ ’’روشن مستقبل کی تعمیر میں مسلم خواتین کا کردار بے حد اہم ہے۔ امت مسلمہ کا ۵۰؍ فیصد خواتین پر مشتمل ہے، اس لیے مسلم خواتین کو بااختیار بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہمیں تعلیمی شعبے میں دنیاوی تعلیم کے ساتھ مذہبی تعلیم پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ اپنے تابناک ماضی میں ہم نے زندگی کے مختلف شعبوں میں خواتین کے طاقتور کردار کو دیکھا ہے، لہٰذا ہمیں آج کے دور میں بھی خواتین کو تعلیمی، معاشی، سماجی اور نفسیاتی طور پر مضبوط بنانا ہوگا۔ خواتین کو آگے بڑھ کر اللہ کے خوف کے ساتھ ٹھوس منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔ آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن اس مقصد کے لیے ایک مضبوط آن لائن اور آف لائن پلیٹ فارم فراہم کر رہی ہے، لہٰذا تمام بہنوں کو اس پلیٹ فارم سے جڑنا چاہیے۔‘‘
وحیدہ سید، کنوینر ٹیچرز ایمپاورمنٹ پروگرام، نے کہا ’’مسلم کمیونٹی کو تعلیمی، معاشی اور سیاسی سطح پر نفرت، امتیازی سلوک اور ناانصافی کا سامنا ہے۔ جہالت، ناخواندگی، غربت اور غریبوں کا استحصال آج کے اہم چیلنجز ہیں۔ خاص طور پر تعلیم یافتہ اور فکری خواتین ان مسائل کے حل اور مواقع کی تلاش میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔‘‘ کنونشن میں امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز اور ان کے حل پر زبردست علمی اور معلوماتی علمی گفتگو ہوئی، جس میں کئی نامور خواتین نے شرکت کی۔ ترنم شیخ (ماہر تعلیم، شمالی ناگپور)، کہکشاں، ڈاکٹر شبنم، ڈاکٹر نیلوفر انجینئر، درخشاں، نبیل زمان، ڈاکٹر طیبہ انصاری، عظمیٰ محمد (اکولہ)، افشاں (ماہر تعلیم)، ڈاکٹر اسماء پریک (بی ڈی ایس)، ڈاکٹر مدیحہ (پروفیسر، گورنمنٹ میڈیکل کالج)، ڈاکٹر آفرین (پرنسپل)، فیروزہ (ماہر تعلیم)، تسنیم علی (نیچروپیتھ)، اور طالبات آسیہ، رضیہ، تحریم، اور سکونت قاضی نے اپنے خیالات پیش کیے۔ مزید برآں، نجمہ قریشی (ایجوکیشن کوچ)، فریدہ آپا (معلمہ)، ڈاکٹر شازیہ رحمان، صفورہ قریشی (ماہر تعلیم، جعفر نگر)، فریدہ جمال، اور کہکشاں التمش (ماہر تعلیم) نے بھی مباحثے میں حصہ لیا۔خصوصی مہمانان میں یاسمین عنبر (استاذ حدیث و تفسیر، صدر معلمہ مدرسہ جامعۃ المحسنات البنات، جالنہ)، رابعہ ملا (کولہاپور)، تنویر خان (لاتور)، اور ناز پروین بھی شریک ہوئیں اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اسوسی ایشن کی سیکریٹری ہدیٰ راول نے تنظیم کا تعارف پیش کیا اور کہا’’ہماری تنظیم کی۱۲؍ نکاتی پالیسی اور پروگرام میں ایمان، عملِ صالح، اسلامی آگاہی، اور سچائی کے پیغام پر زور دیا گیا ہے۔ تعلیم، تربیت، تحفظ، سماجی اصلاحات، مہارت کی ترقی، کردار سازی، اور تنظیمی صلاحیتوں کے ذریعے ہم خواتین کو بااختیار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ عظمیٰ پریک، جنرل سیکریٹری آل انڈیا مسلم ویمنز ایسوسی ایشن نے اختتامی کلمات میں کہا’’یہ کنونشن خواتین کے شعور کو اجاگر کرنے، ان کے مسائل کو حل کرنے اور ان کے سماجی و تعلیمی کردار کو مضبوط کرنے کی جانب ایک کامیاب قدم ثابت ہوا۔‘‘کنونشن میں سیکڑوں خواتین اور طالبات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔