مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل آنکھ میں دھول جھونکنے کی کوشش ثابت ہوئی، اپوزیشن کی ہر تجویز ٹھکرادی، جگدمبیکا پال پر آمرانہ طرز عمل اختیار کرنے کا الزام
EPAPER
Updated: January 27, 2025, 11:41 PM IST | New Delhi
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل آنکھ میں دھول جھونکنے کی کوشش ثابت ہوئی، اپوزیشن کی ہر تجویز ٹھکرادی، جگدمبیکا پال پر آمرانہ طرز عمل اختیار کرنے کا الزام
وقف ترمیمی بل پر غور وخوض کیلئے تشکیل دی گئی پارلیمنٹ کی مشترکہ کمٹی نے بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی ۱۴؍ترامیم کو منظوری دے دی جبکہ اپوزیشن کے ذریعہ پیش ۴۴؍ تجاویز میں سے ہر ایک کو مسترد کر دیا۔ وقف ترمیمی بل پر اتفاق رائے قائم کرنے کے نام پر تشکیل دی گئی پارلیمنٹ کی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال پر کمیٹی میں اپوزیشن کی آراء کو نظر انداز کرنے،انہیں موقع نہ دینے اورآمرانہ طرز عمل اختیار کرنےمن مانی کرنے کا الزام عائد ہوا ہے۔
’’ وقف املاک کی لوٹ کھسوٹ کی تیاری‘‘
اسی طرح ترمیم کے حوالے سے ملک کے کروڑوں مسلمانوں اور ملی تنظیموں کے ذریعہ شدید مخالفت کو بھی قابل اعتناء نہیں سمجھاگیا۔ الزام ہے کہ بجائے کمیٹی نے انہیں ترامیم کو اہمیت دی جس کو حکومت لانا چاہتی تھی۔کمیٹی میں موجود سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی نے اس کو ملک واقلیتی برادری کے ساتھ بھدا مذاق قرار دیا۔ اپوزیشن کے ممبران نے بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے ذریعہ پیش ترامیم کو وقف املاک کی لوٹ کھسوٹ کی راہ ہموار کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال کے آمرانہ رویہ کی شدید تنقید کی۔
کمیٹی کا رویہ روز اول سے مشکوک تھا
وقف بل پر تشکیل پارلیمنٹ کی کمیٹی کا رویہ آغاز کے ساتھ ہی مشکوک تھا۔ الزام ہے کہ اس نے پہلے دن سے ہی اپنے ایجنڈے پر کام کرتے ہوئے ترمیمی بل پر غوروخوض کے عمل کے دوران غیر متعلقہ افراد سے ملاقات کی اور ان کی آراء کو ترجیح دی جبکہ اس کے مقابلہ میں ملک کے کروڑوں مسلمانوں کے ذریعہ ای میل کے ذریعہ ترمیمی بل کی مخالفت میں ان کی آراء پر کوئی توجہ نہیں دی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت کے نزدیک وقف املاک مسلمانوں کی املاک نہیں بلکہ سبھی کی مشترکہ جائیداد ہے،تاہم یہی اصول مندروں اور دیگر عبادتگاہوں کے املاک کے تعین اور اس سلسلہ میں ضابطہ سازی کیلئے لاگو نہیں ہیں۔
۳۱؍ جنوری کو رپورٹ پیش کی جائے گی
ذرائع کے مطابق وقف بل میں ۱۴؍ترامیم کی منظوری کی تصدیق کیلئے ووٹنگ ۲۹؍ جنوری کو ہوگی اور حتمی رپورٹ ۳۱؍ جنوری تک پیش کی جائے گی۔اس کو بجٹ اجلاس کے آخری دن ۱۳؍ فروری کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی دونوان ایوانوں کے ۳۱؍ممبران پر مشتمل تھی۔اس میں لوک سبھا سے ۲۱؍ ممبران کو لیا گیا تھا جس میں ۱۱؍اراکین بی جے پی اوراس کی حلیف جماعتوں سے تھے۔اسی طرح راجیہ سبھا سے ۱۰؍ممبران کو منتخب کیا گیاتھا جن میں چار بی جے پی کے تھے۔نامزد رکن شامل کرکے یہ کمیٹی ۳۱؍افراد پر مشتمل تھی۔
جنتادل اور ٹی ڈی پی نے بھی دھوکہ دیا
اس کمیٹی میں جنتادل یو سے دلیشور کمیت، تیلگو دیشم پارٹی سےشری کرشنا دیورایالو،شیوسینا (ایکناتھ شندے) ،لوک جن شکتی پارٹی سے ارون بھارتی،وائی ایس آر کانگریس سےوی وجے سائی ریڈی کوشامل کیاگیا تھا۔یہ جماعتیں خود کو سیکولر ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں۔تاہم پیر کی ووٹنگ میں ۱۶؍ ممبران نے بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کی ترمیم کی حمایت میں ووٹ دیاجبکہ اپوزیشن کے محض ۱۰؍ ممبران تھے۔
جگدمبیکا پال کا دعویٰ، اپوزیشن کا الزام
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے پیر کو میٹنگ ختم ہونے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت میں دعویٰ کیا کہ’’ کمیٹی کے ذریعہ منظور کردہ ترامیم سے قانون مزید بہتر اور مفید ہوگا۔‘‘ دوسری طرف اپوزیشن اراکین نے میٹنگ کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئےجگدمبیکا پال پر جمہوری عمل کو ’پلٹنے‘ کا الزام عائد کیا۔ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کلیان بنرجی جےپی سی کی پوری کارروائی کی حقیقت بیان کرتے ہوئےکہا کہ ’’یہ مضحکہ خیز عمل تھا۔ ہماری بات نہیں سنی گئی۔ جگدمبیکاپال نے تاناشاہی کا مظاہرہ کیا۔‘‘ جگدمبیکا پال نے جواب میں کہا ہے کہ’’ پورا عمل جمہوری تھا اور اکثریت کی رائے کو قبول کیا گیا ہے۔‘‘ کلیان بنرجی نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کو آنکھ میں دھول جھونکنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’انہوں آج وہی سب کچھ کیا جو پہلے سے فیصلہ کرچکے تھے۔ انہوں نے ہمیں بولنے کا م کا موقع بھی نہیں دیا۔ کسی بھی قانون اور ضابطے کی پابندی نہیں کی گئی...ہم چاہتے تھے کہ ترمیمات پرشق بہ شق گفتگوکی جائے مگر انہوں نے ہمیں بولنے ہی نہیں دیا۔ جگدمبیکا پال نے ترمیم پیش کیں اور انہیں منظور کرلیا۔یہ جمہوریت کیلئے بدترین دن تھا۔‘‘