حق رائے دہندگی کی اہمیت کیا ہے یہ مہاراشٹر کے کچھ بزرگوں نے ثابت کیا جن کی عمریں سو سال سے زائد ہیں مگر وہ ووٹ دینے پولنگ بوتھ پہنچے۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ۸۵؍ سال سے زائد عمر کے ووٹروں کیلئے گھر بیٹھے ووٹ دینے کی سہولت فراہم کی ہے
EPAPER
Updated: November 20, 2024, 11:32 PM IST | Ali Imran and Shahab Ansari | Mumbai
حق رائے دہندگی کی اہمیت کیا ہے یہ مہاراشٹر کے کچھ بزرگوں نے ثابت کیا جن کی عمریں سو سال سے زائد ہیں مگر وہ ووٹ دینے پولنگ بوتھ پہنچے۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ۸۵؍ سال سے زائد عمر کے ووٹروں کیلئے گھر بیٹھے ووٹ دینے کی سہولت فراہم کی ہے
حق رائے دہندگی کی اہمیت کیا ہے یہ مہاراشٹر کے کچھ بزرگوں نے ثابت کیا جن کی عمریں سو سال سے زائد ہیں مگر وہ ووٹ دینے پولنگ بوتھ پہنچے۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ۸۵؍ سال سے زائد عمر کے ووٹروں کیلئے گھر بیٹھے ووٹ دینے کی سہولت فراہم کی ہے لیکن لا علمی یا کسی اور وجہ سے بعض بزرگ اس سہولت کا استعمال نہیں کرپاتے ۔ مگر ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اپنی عمر کو عذر نہیں بننے دیا بلکہ اپنے جمہوری حق کا استعمال کرنے پولنگ بوتھ تک گئے۔ انہی میں سے ایک ہیں محمد ایوب انصاری جن کی عمر ۱۰۱؍ سال ہے۔ یعنی یہ آزادی سے بھی ۲۴؍ سال قبل پیدا ہوئے تھے ۔ عمر کے اس موڑ پر ممبئی کے ممبا دیوی اسمبلی حلقے کے ووٹر ایوب انصاری بدھ کو اپنے ایک پڑوسی کی بائیک پر بیٹھ کر تاڑ دیو بس ڈپو کے اندر بنے ہوئے پولنگ بوتھ پر پہنچے اور انہوں نے اپنے حق رائے دہندگی کا استعمال کیا۔
نمائندے نے جب ان سے گھر بیٹھے ووٹ دینے کے بجائے بوتھ تک آنےکی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ انہیں اس طرح کی کسی سہولت کے تعلق سے علم نہیں ہے ورنہ وہ گھر بیٹھے ہی ووٹ دیتے۔ یاد رہے کہ ایوب انصاری اب تک کے سارے الیکشن دیکھ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے ووٹ دینا بہت آسان تھا کہ اگر آپ کے پاس الیکشن کمیشن کی پرچی ہے تو آپ ووٹر ہیں ۔ آپ کو ووٹ دینے دیا جاتا تھاجبکہ اب کافی پوچھ تاچھ کی جاتی ہے۔ ووٹ کس موضوع پر دیا؟ یہ پوچھنے پر بزرگ ووٹر نے کہا ’’ہمارے علاقے میں پانی، اسکول، کالج اور دیگر بنیادی ضروریات کے کچھ نہ کچھ مسائل درپیش رہتے ہیں جن کو حل کرنے کیلئے کسی معتبر آدمی کی ضرورت ہوتی ہے اور ان مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھنے والےامیدوار کو دیکھ کر ووٹ دینا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا’’اس میں امیدوار کی ذات پات نہیں دیکھنی چاہئے صرف اس کی قابلیت دیکھنی چاہئے۔‘‘
ودربھ کے نکسل زدہ ضلع گڈچرولی میں تو ایک ۱۱۱؍ سالہ خاتون نے پولنگ اسٹیشن جا کر اپنا رائے دہی استعمال کیا۔ ضعیف کا نام پھول متی بنوڑ سرکار ہے جو کہ مولچیرا تعلقہ کے گووند پور کی رہنے والی ہیں۔ پھول متی سرکار یکم جنوری ۱۹۱۳ کو پیدا ہوئیں۔ وہ چل نہیں سکتی ہیں اس لئے وہیل چیئر پر بیٹھ کر پولنگ بوتھ تک پہنچیں۔ پھول متی نے خود ہی گھر بیٹھے ووٹ دینے کے بجائے پولنگ بوتھ جانے کو ترجیح دی۔ان کے حوصلے کو دیکھتے ہوئے پولنگ اسٹیشن کے احاطے میں اسکولی طلبہ، مقامی باشندوں سرکاری اہلکاروں نے پھول برساکر ان کا استقبال کیا۔ اہیری کے اپر کلکٹر وجے بھاکرے نے پھول متی کو شال اوڑھا یا اور گلدستہ پیش کیااور ان کے حوصلے کی ستائش کی۔ اس موقع پر مول چیرا ڈیولپمنٹ آفیسر ایل بی جوارے، سپلائی آفیسر انگولے، تلاٹھی رتیش چندموار، گرام پنچایت سکریٹری اکشے کوڑمیتھے اور دیگر ملازمین موجود تھے۔