تفتیشی افسر کی ناقص قانونی معلومات پر عدالت نے برہمی کااظہار کیا،کارروائی کی ہدایت، ملزمین کے وکیل نے فیصلے کا خیرمقدم کیا، ۱۶؍ برسوں کی جدوجہد کے بعد انصاف کی فتح قرار دیا
EPAPER
Updated: March 30, 2023, 11:08 AM IST | Jaipur
تفتیشی افسر کی ناقص قانونی معلومات پر عدالت نے برہمی کااظہار کیا،کارروائی کی ہدایت، ملزمین کے وکیل نے فیصلے کا خیرمقدم کیا، ۱۶؍ برسوں کی جدوجہد کے بعد انصاف کی فتح قرار دیا
بدھ کو راجستھان ہائی کورٹ نے بدھ کو اہم فیصلہ سناتے ہوئے ۲۰۰۸ء کے جے پور دھماکوں کے تمام ملزمین کو بری کردیا۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے عدالت نے پختہ ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے پر پولیس اور اے ٹی ایس اہلکاروں کے خلاف جانچ کی ہدایت دی ہے۔ ملزمین کیلئے ہائی کورٹ کافیصلہ اس لئے غیر معمولی راحت ہے کہ معاملے کی شنوائی کرنے والی خصوصی عدالت نے اس کیس کےتمام ۴؍ ملزمین ۲۰؍ دسمبر ۲۰۱۹ء کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی۔ ۲۰۰۸ء کے ان تباہ کن دھماکوں میں ۷۱؍ افراد ہلاک اور ۱۸۰؍ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
ملزمین کی گرفتاری کے پہلے ہی دن سے ان کے اہل خانہ زور دے کرکہہ رہے تھے کہ ان کے بچوں کو جھوٹے الزامات میں پھنسایاگیاہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے پر اہل خانہ نے اطمینان کا اظہار کرتےہوئے راحت کا سانس لیا ہے۔ اس کیس کو لڑنے میں اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) نے اہم رول ادا کیا ہے۔ان ہی کی فراہم کردہ قانونی ٹیم نے عدالت میں ملزمین کی پیروی کی۔
اس سے قبل تمام ملزمین کیلئے مشیر عدالت منتخب کئے گئے ایڈوکیٹ فاروق پاکیر نےکورٹ کو آگاہ کیا کہ ’’یہ پہلا موقع ہے جب سزائے موت واقعاتی شواہد کی بنیاد پر سنائی گئی ہے۔ ملزمین کے خلاف براہ راست کوئی ثبوت نہیں ہے اور انہیں جھوٹے مقدمے میں پھنسایاگیاہے۔‘‘ ان کے مطابق’’مقدمے میں ۱۳۰۰؍ گواہ تھے، میں نے ان سب سے جرح کی،ان میں سے کوئی بھی چاروں ملزمین میں سے کسی کی بھی شناخت سائیکل پر بم نصب کرنے والے کے طور پر نہیں کر سکا۔
اتناہی نہیں دھماکے میں استعمال ہونے والے سائیکل کا جو بل پیش کیا گیا ہے وہ کسی اور سائیکل کی خریداری کا بل ہے کیوں کہ بم دھماکے میں استعمال ہونےو الی سائیکل کے فریم نمبر اور جس سائیکل کا بل پیش کیاگیا ہے،اس کے فریم نمبر میں فرق ہے۔ یاد رہے کہ ۱۳؍ مئی ۲۰۰۸ء کو جے پور سلسلہ وار دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔ مانک چوک کھندا، چندپول گیٹ، بڑی چوپال، چھوٹی چوپال، تریپولیا گیٹ، جوہری بازار اور سنگانیری گیٹ پر یکے بعد دیگرے ہونےوالے دھماکوںنے پورے شہر پر سکتہ اور خوف طاری کردیاتھا۔رام چندر مندر کے پاس زندہ بم بھی ملا تھا۔ پولیس نے اس کا الزام ’’انڈین مجاہدین ‘‘پر عائد کیاتھا۔