• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنارس لوک سبھا حلقے سے نریندر مودی کے خلاف انتخابی میدان میں اُترنے والے امیدواروں کا سرسری جائزہ

Updated: May 30, 2024, 8:12 AM IST | Lucknow

’انڈیا‘ اتحاد کی طرف سے کانگریس کے اُمیدوار اجے رائے چوتھی مرتبہ بنارس سے قسمت آزمائی کررہے ہیں جبکہ بی ایس پی کے امیدوار اطہر جمال لاری بھی یہاں سےلوک سبھا کاالیکشن لڑچکے ہیں

Ajay Roy
اجے رائے

بنارس کی لوک سبھا اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ وہاں سے وزیراعظم نریندر مودی امیدوار ہیں۔ وہ تیسری بار بنارس سے بی جے پی کے امیدوار ہیں۔ پہلی مرتبہ۳؍ لاکھ ۷۲؍ ہزار اور دوسری مرتبہ ۴؍ لاکھ ۵۹؍ ہزار ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی تھی،لیکن اس مرتبہ انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس مرتبہ بھی ان کی جیت تقریباً طے ہے البتہ ووٹوں کا فرق کافی کم ہوگا۔ ہار جیت کے درمیان ووٹوں کا فرق بڑھانے کیلئے انہیں  اپنے حلقہ انتخاب کے لگاتار دورے کرنے پڑرہے ہیں۔ کوئی انہونی نہ ہو جائے، اس سے بچنے کیلئے  بی جے پی کو اپنے بڑے لیڈروں کی پوری فوج اُتارنی پڑی ہے۔ کانگریس بنارس کی لوک سبھا سیٹ پر آخری مرتبہ ۲۰۰۴ء میں کامیاب ہوئی تھی۔ ۲۰۱۴ء میں بنارس سے ۴۱؍ اور ۲۰۱۹ء میں ۲۶؍ امیدوار میدان میں تھے۔اس مرتبہ بھی مودی کے خلاف کل ۴۱؍ امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا لیکن ان میں سے بیشتر کے فارم مسترد کردیئے گئے جن میں ایک اہم نام مشہور کامیڈین شیام رنگیلا کا بھی ہے۔ فی الحال مودی کے خلاف ۶؍ امیدوار میدان میں ہیں جن میں ’انڈیا‘ اتحاد کی طرف سے کانگریس کے امیدوار اجے رائے اور بی ایس پی کی طرف سےاطہرجمال لاری کے نام قابل ذکر ہیں۔ آئیے ان میں سے چند اہم امیدواروں کا سرسری جائزہ لیتے ہیں جو بنارس میں نریندر مودی کو چیلنج دے رہے ہیں۔
اجے رائے (کانگریس)
   یہاں سے کانگریس نے ایک بار پھر اجے رائے کو میدان میں اتارا ہے۔ بنارس لوک سبھا سیٹ پر یہ اُن کا چوتھا مقابلہ ہے۔ ہر بار وہ تیسرے مقام پر رہے ہیں لیکن اس بار پرینکا گاندھی، ڈمپل یادو، راہل گاندھی اور اکھلیش یادو کی ریلیوں میں بھیڑ دیکھنے کے بعد انہیں اپنی کامیابی کی پوری امید لگ رہی ہے۔ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے پلیٹ فارم سے سیاست کی شروعات کرنے والے اجے رائے بی جے پی اور سماجوادی میں بھی رہ چکے ہیں۔ وہ ۴؍مرتبہ بنارس کے ’کول اسلا‘ اور ایک مرتبہ ’پنڈرا‘  حلقے سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ کول اسلا سے وہ تین مرتبہبی جےپی کے ٹکٹ پر اورایک بار آزاد کامیاب ہوئے تھے جبکہ پنڈرا سے وہ کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے۔ فی الحال وہ اتر پردیش کانگریس کے ریاستی صدر ہیں۔
اطہر جمال لاری (بی ایس پی)
 سماجوادی نظریات کے حامل اطہر جمال لاری کو بی ایس پی نے اپنا امیدوار بنایا ہے۔ انہوں نے اپنا سیاسی کریئر جنتا پارٹی سے شروع کیا تھا۔ وہ بنارس سے کئی بار لوک سبھا اور اسمبلی کا الیکشن لڑ چکے ہیں۔بی ایس پی میں شامل ہونے سے پہلے ان کی وابستگی جنتا دل، اپنا دل اور قومی ایکتا دل کے ساتھ تھی۔ وہ اصل میں گورکھپور کے رہنے وا لے ہیں لیکن  بنارس سے ان کا کاروباری رشتہ ہے۔ وہ بنارس میں کپڑوں کا کاروبار کرتے ہیں۔
 کولی شیٹی شیو کمار (یگ تلسی پارٹی)
 کولی شیٹی شیو کمار حیدرآباد کے رہنے والے ہیں۔ وہ آندھرا پردیش کے’ تروملا وینکٹیشور مندر‘ کا کام دیکھنے والے’تروملا تروپتی دیوستھانم بورڈ‘    کےرکن رہے ہیں۔ حیدرآباد میں ان کی تین گئو شالائیں ہیں جہاں ۱۵؍ سو سے زیادہ گائیں رہتی ہیں۔ ان کا مطالبہ یہ ہے کہ مرکزی حکومت گائے کو قومی جانور قرار دے۔ وہ کہتے ہیں کہ بی جے پی  سناتن دھرم کی بات کرتی ہے، لیکن اس کیلئے کچھ کرتی نہیں ہے۔ کولی شیٹی کو شنکراچاریہ ایوی مکتیشورانند کی حمایت بھی حاصل ہے۔
گگن پرکاش یادو (اپنا دل، کمیراوادی)
 نریندر مودی کی کابینی ساتھی انوپریا پٹیل کی بہن ڈاکٹر پلوی پٹیل کی پارٹی اپنا دل (کمیراوادی) نے گگن پرکاش یادو کو اپنا امیدوار بنایا ہے جنہیں ایم آئی ایم کی بھی حمایت حاصل ہے۔ اپنا دل کمیرا وادی اسمبلی انتخابات میں سماجوادی پارٹی کی اتحادی تھی۔
دنیش کمار یادو ( آزاد امیدوار)
 دنیش کماریادو گزشتہ۱۵؍ برسوں سے بنارس کی سیاست میں سرگرم ہیں۔ وہ سکرول سے تین بار کونسلر رہ چکے ہیں۔  وہ پہلے بی جے پی میں تھے لیکن ان کا کہنا ہے کہ جمہوریت کو بچانے کیلئے انہوں نے بی جے پی سے مقابلے کا فیصلہ کیا۔
سنجے کمار تیواری (آزاد امیدوار)
 سنجے کمار تیواری بھی آزاد امیدوار ہیں۔ یہ دہلی میں رہتے ہیں اور سماجی کام کرتے ہیں۔  وہ مزدوروں سے متعلق کئی تحریکوں کا حصہ رہے ہیں۔ وہ خود کو مہاتما گاندھی کے راستے پر چلنے والاایک سماجی کارکن کہتے ہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ ان کا کسی سیاسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK