بی جے پی سے وابستہ مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل پر بی جےپی اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی برہم، کارروائی کی مانگ کی۔
EPAPER
Updated: November 23, 2024, 12:23 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
بی جے پی سے وابستہ مسلمانوں کے بائیکاٹ کی اپیل پر بی جےپی اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی برہم، کارروائی کی مانگ کی۔
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی نے بزرگ عالم دین مولانا سجاد نعمانی کے خلاف تغلق روڈ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ انہوں نے شکایت میں الزام لگایا ہے کہ مولانا نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس میں بی جے پی سے وابستہ مسلم کارکنوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے اور انہیں اسلام سے خارج قرار دیا گیا ہے۔ پولیس میں درج کرائی گئی شکایت میں دعویٰ کیاگیا ہے کہ ’’ متنازع فتویٰ کا و یڈیو بھی ہےجس میں مولانانے کہا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ کام کرنے والے مسلمانوں کے ساتھ سماجی اور مذہبی تعلقات ختم کردیئے جائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے لوگ دین اسلام سے باہر ہوچکے ہیں ، ان کا ’حقہ پانی‘ بند ہونا چاہیے۔ ‘‘
جمال صدیقی نے میڈیا سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ ’’مولانا کے اس بیان کے بعد بی جے پی سے وابستہ مسلم کارکنوں کا سماجی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ انہیں مساجد اور دیگر مذہبی مقامات پر توہین اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ’’ مولانا کے اس بیان سے متاثر ہو کر بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر گالیاں دے رہے ہیں اور نازیبا تبصرے کر رہے ہیں۔ ‘‘ بی جےپی اقلیتی مورچہ کے صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ انہیں اور دیگر کارکنوں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں نیز بی جے پی اقلیتی محاذ کے عہدیداروں کو لوگ ’گھنشیام‘ کے نام سے پکار رہے ہیں جس کی وجہ سے تصادم کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ کیونکہ مولانا نے اپنے فتویٰ میں بی جے پی میں کام کرنے والے مسلمانوں کو ’گھنشیام‘ کہنےپر زور دیا۔ اس طرح کے فتوے کی وجہ سے بی جے پی میں کام کرنے والے مسلمانوں کی جان و مال کو خطرہ ہے۔ یاد رہے کہ مولاناسجاد نعمانی نے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے دوران مہاوکاس اگھاڑی کی حمایت کی اپیل کی تھی جس پربی جے پی سخت برہم ہے۔ اس نے الیکشن کمیشن اورسپریم کورٹ سے اس معاملہ میں کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اب بی جے پی اقلیتی مورچہ کے لیڈر جمال صدیقی نے دہلی پولیس میں تحریری شکایت درج کراتے ہوئے مولانا سجاد نعمانی کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس سے اپیل کی گئی کہ وہ اس معاملے کا فوری نوٹس لے اور ضروری اقدامات کرے۔