• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نئے قوانین کی باریکیاں بتانے کیلئے ممبئی میں کانفرنس

Updated: July 01, 2024, 10:44 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

۱۸؍ ہائی کورٹ کے ججوں، سرکاری اور دفاعی وکلاء، ماہرین قانون اور پولیس اہلکاروں کی شرکت۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

 اتوار اور پیر کی درمیانی شب ۱۲؍ بجے سے نافذ ہوچکے نئے تعزیری قوانین کی باریکیاں مہاراشٹر پولیس کے اہلکاروں، وکلاء اور فوجداری نظام انصاف سے وابستہ افراد کو سمجھانے کیلئے اتوار کو مرکزی وزارت قانون نے بی ایم سی کے اشتراک سے ممبئی کے ورلی میں  واقع این ایس سی آئی آڈیٹوریئم میں ایک کانفرنس منعقد کی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ اس یک روزہ کانفرنس میں ۱۵؍ ریاستوں کے نمائندوں، ۱۸؍ ہائی کورٹ کے ججوں، دفاعی اور سرکاری وکلاء، ماہرین قانون اور پولیس اہلکاروں نے شرکت کی۔  
 حقیقت یہ ہے کہ قانون، پولیس اور عدلیہ سے وابستہ افراد اب بھی ان نئے قوانین کے نفاذ کے تعلق سے تذبذب کے شکار ہیں۔ بامبے ہائی کورٹ کی جسٹس بھارتی ڈانگرے نے اپنی گفتگو کے دوران اس بات کا اظہار بھی کیا کہ بہت سے وکلاء کے ذہن میں یہ بات ہے اور وہ عدالت میں یہ سوال اٹھا سکتے ہیں کہ کئی معاملات میں واردات کے کئی دنوں بعد ایف آئی آر درج ہوتی ہے اور اگر کوئی واردات ۲؍ ماہ قبل ہوچکی ہے اور اس کی شکایت نئے قوانین کے نفاذ کے بعد ہورہی ہے تو ایف آئی آر نئے قانون کے تحت درج ہوگی یاپرانے۔ اس کانفرنس میں ان تبدیلیوں پر روشنی ڈالی گئی جو تعزیرات ہند، کریمنل پروسیجر کوڈ اور انڈین ایویڈنس ایکٹ میں نہیں تھیں یا پھر ان میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ بہت سے وکلاء ان قوانین کے تعلق سے منفی نظریات پیش کررہے ہیں اور وکلاء / ماہرین کا ایک طبقہ جن تبدیلیوں کو ملزمین، شکایت کنندگان اور متاثرین کیلئے نقصاندہ بتارہے ہیں اس کانفرنس میں ان تبدیلیوں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں عوام کے مفاد میں بہتر بتایا گیا۔ وہ اہم چیزیں جو متذکرہ نئے قوانین میں ہیں اور پرانے قوانین میں نہیں تھیں ان میں ’ماب لنچنگ‘ (ہجومی تشدد)کی شِق بھی شامل ہے۔ البتہ اس دفعہ کا اطلاق اس وقت ہوگا جب ہجومی تشدد میں کم از کم ۵؍ افراد شامل ہوں۔ البتہ ہجومی تشدد میں مجرم پائے گئے افراد کو ۷؍ سال سے موت تک کی سزا ہوسکتی ہے۔ نئے قانون میں ’زیرو ایف آئی آر‘ اور ’ای۔ ایف آئی آر‘ بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔ زیرو ایف آئی آر سے پولیس اسٹیشن کی حدود کا مسئلہ ختم ہوجائے گا یعنی کسی بھی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر کے بعد متعلقہ پولیس اسٹیشن میں منتقل کردی جائے گی۔ 
 ’ای۔ ایف آئی آر‘ کسی بھی مقام سے موبائیل فون سے بھی درج کروائی جاسکتی ہے لیکن اس میں  ایک شرط یہ ہے کہ شکایت کنندہ کو ۳؍ دنوں میں خود پولیس اسٹیشن میں جاکر شکایت کے دستاویز پر دستخط کرنے ہوں گے۔ اگر کوئی فرد ایسا نہیں کرتا تو پولیس اس شکایت پر کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ اگرچہ نئے قانون میں سے تعزیرات ہند کی دفعہ ۱۲۴ (اے) (بغاوت) کو ختم کردیا گیا ہے لیکن اسے دیگر دفعہ سے تبدیل کردیا گیا ہے اور اب اس دفعہ کا اطلاق اس وقت ہوگا جب کوئی شخص ملک کے خلاف اسلحہ استعمال کرے گا، ملک کو مالی نقصان پہنچائے گایا ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچائے گا۔ نئے قانون میں نہ صرف الیکٹرانک ثبوتوں کو دیگر ثبوت کے طرح قبول کیا گیا ہے بلکہ چارج شیٹ تیار ہونے پر تمام دستاویز اور تفصیلات کو ڈیجیٹل شکل میں تبدیل کرکے تمام فریقین کو دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ نئے قانون میں شکایت کنندہ اور متاثرین کو بھی ایف آئی آر کی کاپی دی جائے گی۔ پنچ نامہ کے وقت جائے واردات کا ویڈیو بنانے کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔ نئے قوانین میں چارج شیٹ داخل کرنے کے ساتھ مقدمہ کی سماعت بھی مقررہ مدت میں مکمل کرنا ضروری ہوگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK