• Fri, 13 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

وکھرولی قبرستان کی زمین کیلئے۴؍ افراد پرمشتمل وفد کی کلکٹر سے ملاقات

Updated: August 24, 2024, 10:45 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

کلکٹر نےوفد کے شرکاء کو بتایا کہ بی ایم سی سے گفتگو کرلی گئی ہےاور جلد ہی جگہ کے الاٹمنٹ کی کارروائی شروع ہوگی۔

Members of the delegation meeting the collector in Bandra. Photo: INN
وفد میں شامل افراد باندرہ میں کلکٹر سے ملاقات کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

یہاں قبرستان نہ ہونےکے سبب ۶۰؍برس سے ہورہی پریشانی اور اس تعلق سےکی جانے والی کوششوں سے حکومت اور انتظامیہ اچھی طرح واقف ہے مگر اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ اس تعلق سے کوشش کرنے والوں کو حقیقی کامیابی کب ملے گی اور تدفین کیلئے گھاٹکوپر میت لے جانے سے ان کو کب راحت حاصل ہو گی؟
اس تعلق سے عبدالحق شیخ ،جمیل احمد، سردار احمد اور وارث علی شیخ پر مشتمل ۴؍رکنی وفد نےکلکٹر ڈاکٹر راجندر شرساگرسےان کے دفتر واقع باندرہ میں ملاقات کی۔ اس تعلق سے ۱۵؍ دن قبل تحصیلدار نے خود ہی کلکٹر سے ملاقات کرنے اورمشترکہ میٹنگ بلانے کیلئے بھی کہا تھا ۔ملاقات کے وقت انہوں نے لاکھوں لوگوں کو ہونے والی پریشانی سے آگاہ کرایا، اپنی جانب سے اور دیگر کوشش کرنے والوں کاتذکرہ کرتے ہوئے تفصیلات بتائیں۔ اس پر کلکٹر نے کہاکہ بی ایم سی سے گفتگو کرلی گئی ہےاور انہیں ہدایت دے دی گئی ہے، جلد ہی جگہ کے الاٹمنٹ کی کارروائی شروع ہوگی۔ اس تعلق سے نائب تحصیلدار ارونا جادھو نے بھی تاخیر پر افسوس کا یہ کہتے ہوئے اظہار کیا کہ یہ انسانی مسئلہ بھی ہے، اسے اسی انداز میں دیکھا اورترجیحی بنیادوں پرحل کیا جانا چاہئے۔
 ان جوابات سے کلکٹر سے ملاقات کیلئے گئے شرکائے وفد نے قدرے اطمینان کااظہار کیا اوریہ امیدجتائی کہ مسئلہ حل ہونے کی جانب مثبت پیش رفت ہوئی ہے ،اس سے کافی حوصلہ ملا ہے۔
وکھرولی قبرستان کیلئے دستخطی مہم بھی جاری ہےاور۳۰؍ہزار سے زائد دستخط حاصل کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔ اس تعلق سے مرد وخواتین سبھی کوشاں ہیں اور سب یہ چاہتے ہیں کہ قبرستان  جلد سے جلد حاصل ہوجائے اورتدفین کی دشواریاں دور ہوں۔ 
 کلکٹر سےملنے گئے وفد نے انقلاب کویہ بھی بتایاکہ کوشش توبرسوں سے جاری ہے لیکن اس دفعہ سبھی نے زبردست اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ طے پایا ہے کہ کسی بھی صورت اس دفعہ اس مسئلے کو حل کرواکر ہی دم لینا ہے، خواہ اس کیلئے کچھ بھی کرنا پڑے۔ 
اندازہ لگائیے کہ اگرکسی علاقے میںمیت کو دفن کرنے کے لئے ۶؍کلومیٹر سےزائد دوری طے کرنی پڑی توکیا حال ہوگا مگر یہ حقیقت ہے کہ وکھرولی کے مکین ایک طویل مدت سے یہ پریشانی جھیل رہے ہیں اورحکومت محض وعدے اوریقین دہانیاں کراتی آرہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK