کانفرنس میں ملک اور بیرون ملک کے معروف اداروں میں آم پر ریسرچ کرنے والے ماہرین بھی شرکت کریں گے جن میں آسٹریلیا کے باغبانی کے ماہر ڈاکٹر نٹالی ڈلن بھی شامل ہیں۔
EPAPER
Updated: September 20, 2024, 1:33 PM IST | Agency | Lucknow
کانفرنس میں ملک اور بیرون ملک کے معروف اداروں میں آم پر ریسرچ کرنے والے ماہرین بھی شرکت کریں گے جن میں آسٹریلیا کے باغبانی کے ماہر ڈاکٹر نٹالی ڈلن بھی شامل ہیں۔
کل( سنیچر کو) انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر) اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں آم کی پیداوار اور معیار کو بہتر بنانے سے متعلق ایک قومی کانفرنس کا انعقاد کرے گا جس میں بہت سے ماہرین شرکت کریں گے۔ ہندوستان اور بیرون ملک کے ماہرین پھلوں کے راجا آم کو مزید خاص بنانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
کانفرنس میں شر کت کرنے والے سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف سب ٹراپیکل ہارٹیکلچر کے ڈائریکٹر ٹی دامودرن نے جمعرات کو بتایا کہ یہ کانفرنس آئی سی اے آر کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (باغبانی) ڈاکٹر سنجے کمار سنگھ کی صدارت میں منعقد ہوگی۔ چندر شیکھر آزاد یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ ٹیکنالوجی، کانپور کے وائس چانسلر کے ڈاکٹر اے کے سنگھ پروگرام کے مہمان خصوصی ہوں گے۔ ان کے علاوہ گجرات میں آنند ایگریکلچر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر کے بی کتھیریا بھی پروگرام میں شرکت کریں گے۔ آ ئی سی اے آر کے مطابق کانفرنس کا انعقاد سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف سب ٹراپیکل ہارٹیکلچر - سی آئی ایس ایچ کے احاطے میں کیا جائے گا۔
اس کانفرنس میں ملک اوربیرون ملک کے معروف اداروں میں آم پر ریسرچ کرنے والے ماہرین بھی شرکت کریں گے۔ اس میں آسٹریلیا کے کوئنز لینڈ سے تعلق رکھنے والے باغبانی کے سینئر ماہر ڈاکٹر نٹالی ڈلن، اسرائیل کے محقق اور بایو ٹیکنالوجی کے سینئر ماہر ڈاکٹر ایان ایس ای شامل ہیں۔ کانفرنس میں باقاعدگی سے پھل دینے کیلئے آم کی اقسام کی افزائش، زیادہ پیداوار، پھلوں کا پرکشش رنگ، تیز رفتار افزائش کے طریقہ کار اور دیگر پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ کانفرنس کے دوران آم کی اقسام اور ہائبرڈز کا انتخاب، آم کے انواع و اقسام اور فارمنگ وغیرہ پر بھی بات چیت کی جائے گی۔
آم پوری دنیا اور خاص طور پر ایشیا کے اہم پھلوں میں سے ایک ہے۔ ہندوستان آم پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ دنیا کی ۵؍ کروڑ ۸۳؍ لاکھ ٹن آم کی پیداوار میں سے ہندوستان کا حصہ تقریباً ۲؍کروڑ۴۷؍ لاکھ ٹن ہے۔ ہندوستان تازہ آم کا ایک بڑا برآمد کنندہ بھی ہے۔ ہندوستان نے ۲۳-۲۰۲۲ء کے دوران ۴؍ کروڑ۸۵؍ لاکھ۳۰؍ ہزار ڈالر مالیت کے ۶۳؍ ہزار ۲۲۹ء۷۶؍ ٹن تازہ آم برآمد کئے ہیں۔ ہندوستان میں آم کی تقریباً ایک ہزار اقسام ہیں لیکن ان میں سے صرف۲۰؍ اقسام تجارت اور برآمدی کاروبار میں نمایاں ہیں۔ ہندوستانی آم کی اقسام میں ذائقہ، خوشبو، کھانے کے معیار، ظاہری شکل اور دیگر حیاتیاتی مرکبات میں بہت زیادہ تنوع ہے۔ اتر پردیش آم پیدا کرنے والی ایک بڑی ریاست ہے۔ اتر پردیش ملک کی کل آم کی پیداوار کا تقریباً۲۳ء۶؍ فیصد پیدا کرتا ہے۔ اس کے بعد آندھرا پردیش۲۲ء۹۹؍ فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ یادرہےکہ آم لاکھوں کسانوں اور باغبانوں کی روزی روٹی کا ذریعہ ہے لیکن ہندوستان میں آم کی اوسط قومی پیداوار دنیا کی اوسط آم کی پیداواری صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انتہائی درجہ حرارت، بے وقت بارش اور مٹی کی وجہ سےیہاں پیدا وار زیادہ نہیں ہوتی ہے۔ اسی طرح باغات کے غلط انتظام، آم کے درختوں کو لگنے والے روگ، آم کی روایتی اقسام کے معدوم ہونے جیسے مسائل بھی ہندوستانی آم کی پیداواری صلاحیت کیلئے خطرہ ہیں۔