• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’یوپی میں مذہب کی آڑ میں نفرت کی سیاست کا نیا کھیل ہورہاہے‘‘

Updated: July 21, 2024, 10:42 AM IST | Agency | New Delhi

کانوڑ یاترا کے راستے میں دکانداروں کوناموں کی تختی لگانے کی ہدایت پر جمعیۃ نے تشویش کااظہارکیا، قانونی چارہ جوئی کا اشارہ دیا، آج لیگل سیل کی میٹنگ، سبل نے یوگی سرکار سے سوال کیا کہ کیا ’’ ترقی یافتہ ہندوستان ‘‘ ایسےبنے گا؟ گوروگوگوئی نے بھی آواز اٹھائی، اسد الدین اویسی نے بی جےپی کے ساتھ ہی سیکولر پارٹیوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔

Shopkeepers have been instructed to put up their name boards in the way of Kanodi. Photo: INN
کانوڑیوں کے راستے میں دکانداروں کواس طرح اپنے نام کی تختی لگانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تصویر : آئی این این

پورے اتر پردیش میں کانوڑ یاترا کے راستے میں تمام دکانوں بطور خاص   کھانے پینے کی اشیاء کی  د کانوں اور ٹھیلوں پر مالکان   کے نام کے  بورڈ جلی حروف میں لکھنے کے یوگی حکومت کے فیصلے کو ’’مذہب کی آڑ میں نفرت کی سیاست کا نیاکھیل‘‘ قرار دیتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے قانونی چارہ جوئی کا اشارہ دیا ہے۔ دوسری طرف سیاسی محاذ پر یوپی کی بی جےپی سرکار کی اس حرکت پر سنیچر کو بھی شدید تنقیدیں کی گئیں مگر ان کا یوپی سرکار پر کوئی اثر نظر آرہاہے نہ بی جےپی کے لیڈروں پر۔ یوپی کے بعد اتراکھنڈ کی بی جےپی حکومت ہری  دوار میں بھی اسی طرح کافیصلہ نافذ کرچکی ہے جبکہ مدھیہ پردیش میں ایسے ہی احکامات جاری کرنے کا مطالبہ کیا جارہاہے۔ 
جمعیۃ نےقانونی چارہ جوئی کا اشارہ دیا
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے یوپی  سرکار کے فیصلے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے سنیچر کواعلان کیا کہ ’’جمعیۃ علماء ہندنے اس آرڈر کے قانونی پہلوؤں پر غور و خوض کیلئے کل لیگل ٹیم کی ایک میٹنگ بلائی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’مذہب کی آڑ میں یہ نفرت کی سیاست کا نیا کھیل ہے۔‘‘ سنیچر کو  جاری کی گئی  پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ’’ یہ سراسر امتیازی اور فرقہ وارانہ نوعیت کا فیصلہ ہے، اس فیصلے سے ملک دشمن عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا اور اس نئے فرمان کی وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔‘‘ مولانا نے نشاندہی کی کہ ’’اس فیصلے سے آئین میں دئیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند نے اتوار کو اپنی لیگل ٹیم کی ایک میٹنگ طلب کی ہے جس میں اس غیر آئینی، غیر قانونی اعلان کے قانونی پہلوؤں پر غور وخوض کیا جائے گا۔‘‘
ہوٹلوں سے مسلم ملازمین کو نکلوایاگیا
مولانا ارشد مدنی نے تشویش کااظہار کیا کہ   پہلے مظفرنگر انتظامیہ کی طرف سے اس طرح کا فرمان جاری ہوا پھر وزیر اعلیٰ کا باضابطہ حکم نامہ سامنے آگیا جس میں کانوڑ یاترا کے راستے پر جتنے بھی پھل  فروش، سبزی فروش، ڈھابوں اور ہوٹلوں کے مالکان ہیں ان سب کا احاطہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے نام کا کارڈ اپنی دکان، ڈھابہ یا ہوٹل پر چسپاں کریں۔انہوں نے کہا کہ’’ بہت سے ڈھابوں اور ہوٹلوں کے منیجر یا مالکان  نے  مسلم ملازمین کو کانوڑ یاترا کے دوران کام پر آنے سے منع کردیا  ہے۔ظاہر ہے کہ سرکاری فرمان کی خلاف ورزی کا حوصلہ کون کرسکتاہے۔‘‘
اس طرح ملک ترقی یافتہ ہوگا:سبل
 سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے یوگی سرکار کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں سوال کیا ہے کہ ’’کیا یہ راستہ ہے ترقی یافتہ ہندوستان تک پہنچنے کا؟‘‘ انہوں  نے بی جےپی سرکار کو متنبہ کیا کہ ’’انتشار کا یہ ایجنڈہ ملک کو صرف اور صرف تقسیم کرےگا۔‘‘ سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان  ایس ٹی حسن  نے یوگی سرکار پر ملک کے دو فرقوں میں تفریق پیدا کرنے کی کوشش کا الزام لگایا۔ 
گورو گوگوئی نے بھی آواز اٹھائی
کانگریس کے سینئر لیڈر اور لوک سبھا میں  پارٹی   کے ڈپٹی لیڈر گوروگوگوئی نے یوگی سرکار کی اس حرکت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ بی جے پی  ۲۰۲۴ء کے پارلیمانی الیکشن میں اپنی  اخلاقی شکست کو برداشت نہیں کر پائی اس لئے ہر ریاست  میں وہ اپنی  پرانی فرقہ وارانہ سیاست کی طرف لوٹ  رہی ہے۔‘‘ انہوں نے یوپی  میں کانوڑ یاترا کے تعلق سے سرکاری حکم نامہ کے ساتھ ہی ساتھ  آسام میں وزیراعلیٰ ہیمنت شرما کی بیان بازیوں کا بھی حوالہ دیا۔ شرما نے جمعہ کو پھر متنبہ کیا تھا کہ آسام میں مسلمان ۴۰؍ فیصد ہوگئے ہیں اور وہ ۲۰۴۱ء تک اکثریت میں  آجائیں گے۔ ‘‘
اویسی نے سیکولر پارٹیوں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا
ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے یوگی سرکار کے فیصلے کو ہندوستان میں مسلمانوں  سے نفرت کی حقیقت قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس نفرت کاسہرہ ہندوتوا پارٹی  کے لیڈروں کے سر تو بندھتا ہی ہے،  وہ نام نہاد سیکولر لیڈر بھی اس کیلئے ذمہ دار ہیں جو زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں  کرتے۔‘‘ سی پی ایم لیڈر برندا کرات نے یوگی سرکار کے فیصلے کا موازنہ نازی جرمنی میں یہودیوں کے خلاف ہٹلر کے فیصلوں سے کیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK