مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی ، انڈیا فلسطین سولیڈیریٹی فورم اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں اورسیاسی لیڈران نے شرکت کی
EPAPER
Updated: October 02, 2024, 11:01 PM IST | Mumbai
مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی ، انڈیا فلسطین سولیڈیریٹی فورم اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں اورسیاسی لیڈران نے شرکت کی
گاندھی جینتی پر مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اورانڈیا فلسطین سولیڈیریٹی فورم کی جانب سے ہتاتماچوک سے گاندھی مجسمہ، منترالیہ تک ’امن اور عدم تشدد ‘عنوان پر۲؍اکتوبر کی سہ پہر کو مارچ نکالا گیا۔ اس موقع پر سیاسی لیڈران اور فورم سے وابستہ شخصیات نےگاندھی جی کےنظریات کو عام کرنے کا عہدکیا ۔دریںاثناء اسرائیل کی جارحیت کی مذمت اورفلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کی گئی۔تمام مقررین نے دو ٹوک انداز میں کہاکہ اسرائیل اورفلسطین میںجنگ نہیں ہورہی ہے کہ بلکہ اسرائیل قتل عام کررہا ہے ۔ اس نے ہزاروں بچوں کوموت کی نیند سلادیا اور وہ بوکھلاہٹ میںبار با رمتنبہ کرنے کے باوجود شہری آبادی ،اسکول، مساجد اوراسپتالوں کو بھی نشانہ بنانے سے بازنہیںآرہا ہے۔
امن مارچ میںشامل سیاسی جماعتوں کمیونسٹ پارٹی، کانگریس اورسماج وادی پارٹی کے کارکنان ہاتھوں میں ترنگا اوراپنی اپنی پارٹی کا بینر اورپلے کارڈ اٹھاکر ’فری فری فلسطین ‘کا نعرہ لگاتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھےجبکہ پولیس کے جوان پہرہ دے رہے تھے۔ اس میں انڈیا پیس اینڈ سولیڈیریٹی آرگنائزیشن ، ممبئی یونیورسٹی اورکالج ٹیچرس یونین (بی یو سی ٹی یو)کے نمائندے بھی شریک ہوئے۔
نفرت کونفرت سے نہیںمحبت سے ختم کیا جاسکتا ہے
ریلی نکالنے سےقبل اسی عنوان پرکانگریس کے دفتر میںمیٹنگ بھی ہوئی۔ اس میںاس بات پر زور دیا گیا کہ نفرت اورتشدد کے موجودہ ماحو ل میںگاندھی کے نظریات کو عام کرکے اورمحبت وپیار کا پیغام دے کرہی ہم گاندھی جی کوسچا خراج عقیدت پیش کرسکتے ہیں۔ اس کےساتھ ہی یہ بھی سچائی ہےکہ نفرت کا جواب نفرت نہیںبلکہ محبت اورامن ہے ،یہی پوری زندگی گاندھی جی کا مشن رہا۔ اسلئے ہمیں بھی ان ہی اصولو ںپرکاربند رہنا ہے اوردوسروں کواس مشن کا شریک بنانا ہےاورمل جل کرنفرت کے ماحول کو بدلنا ہے ۔
ظالم اوردہشت گرد اسرائیل کوہندوستان کا
ہتھیار فراہم کرنا حیران کن
سی پی آئی ایم (ممبئی) کے سیکریٹری پرکاش ریڈی نے کہاکہ ’’ فلسطین کامسئلہ انسانیت کا مسئلہ ہے ۔ امریکہ کی پشت پناہی میں اسرائیل کی بھرپور مدد کے ساتھ قتل عام جاری ہے ۔ حیرت کی بات یہ ہےکہ خود ہندوستان بھی اسی ظالم اور دہشت گرد اسرائیل کوہتھیارمہیا کرارہا ہے جو بچوں، بزرگوں اور فلسطینی خواتین کا نہ صرف قاتل ہے بلکہ اب بھی اس کی جارحیت جاری ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ ان حالات میں ہمیں خاموش نہ رہ کرکھل کرمیدان میںآنا ہوگا ۔‘‘
سینٹرل انڈین ٹریڈ یونین کے لیڈر وویک مونیٹریو نے کہاکہ ’’ ہم فلسطین کی حمایت میں۷ ؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے کوئی بھی پروگرام کرنا چاہتے ہیںتوپولیس اجازت نہیںدیتی ہے لیکن آج گاندھی جینتی پرہم یہ عہد کرتے ہیںکہ ۷؍اکتوبر کو ہرحال میںپروگرام کا انعقاد کریں گے۔‘‘
حکومت کی پشت پناہی میں
مسلمانوں کونشانہ بنایا جارہا ہے
مولانا آزاد وچار منچ کے سربراہ اورراجیہ سبھا کے سابق رکن حسین دلوائی نے کہاکہ ’’ ہم سب گاندھی نظریات کے حامل ہیں اسی لئے تشدد کو پسند نہیںکرتے اوراسرائیل کی مذمت کرتے ہیں۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ مودی حکومت قاتل اسرائیل کوہتھیار مہیا کرارہی ہے۔ ‘‘ انہوںنے یہ بھی کہاکہ ’’آج یہی دیش میںچل رہا ہے کہ مسلمانوں کونشانہ بنانے کے لئے آر ایس ایس اوربی جے پی کوئی نہ کوئی طریقہ ڈھونڈ نکالتے ہیں۔‘‘رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڑ نے کہا کہ ’’ یہ انتہائی شرمناک ہے کہ کوئی گھر میںگھس کر مارنے کی بات کرتا،کہیںمسجد کو توڑا جارہا ہے توکہیں ماب لنچنگ کی جارہی ہے جبکہ پہلے ایسا نہیںتھا۔ گاندھی جی نے کبھی خواب میںبھی ایسا نہیںسوچا ہوگا مگریہ حقیقت ہے ۔ ہمیںاپنی سوچ بدلنی ہوگی اورایسی طاقتوں کے خلاف مل جل کرلڑنا ہوگا ۔‘‘
اسرائیل پھنس گیا ہے
فیروزمیٹھی بور والا نے کہاکہ ’’ فلسطین پر اسرائیل نے جس طرح ایک سال قبل حملہ کیا تب سے بمباری جاری ہے ،اسے کسی طرح بھی قبول نہیںکیا جاسکتا ۔ بچوں کومارنا ،اسپتالوں اورشہری آبادی کونشانہ بنانا ،یہ کہاں کاانصاف ہے ؟ انہوںنے یہ بھی کہا کہ ’’ لبنان پرحملہ بھی اسرائیل کی جارحیت کی بدترین مثال ہے اوریہ بھی حقیقت ہے کہ فلسطین پرحملہ کرکے اسرائیل بری طرح سے پھنس گیا ہے اورنتین یاہو کوبھاگنے کے لئے راستہ نہیں سوجھ رہا ہے ۔اس لئے خود کوسپرپاور کہنے والا اسرائیل جنگ ہارچکا ہے ۔‘‘