• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

چاقو زنی کی واردات،۱۱؍سالہ لڑکی اور خاتون زخمی، مسلم سیکوریٹی گارڈعبداللہ نے حملہ آور کو دھردبوچا

Updated: August 14, 2024, 12:59 PM IST | Agency | London

لندن،چاقو زنی کی واردات، ۱۱؍سالہ لڑکی اور خاتون زخمی، مسلم سیکوریٹی گارڈعبداللہ نے حملہ آور کو دھردبوچا،نوجوان کی جرأت رندانہ کی ہرسوپزیرائی۔

A security guard named Abdullah who won the hearts of people with his bravery. Photo: INN
عبداللہ نامی سیکوریٹی گارڈ جس نے اپنی بہادری سے لوگوں کا دل جیت لیا۔ تصویر : آئی این این

یہاں  چاقوزنی کی واردات میں  ایک ۱۱؍سالہ لڑکی اوراس کی۳۴؍سالہ ماں زخمی ہوئے ہیں۔پیر کولندن کے بزی تھیٹر ضلع میں  پیش آنے والی واردات کے دوران ایک مسلم سیکوریٹی گارڈ  نے بہادری دکھائی اور حملہ آور کو دھردبوچا۔ سوشل میڈیا پر عبداللہ نامی سیکوریٹی گارڈ کی جرأت رندانہ کی خوب تعریفیں  ہورہی ہیں۔
عبداللہ نے کیسے حملہ آور کو پکڑا؟
 بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس ۲۹؍ سالہ بہادر نوجوان کانام عبداللہ ہے۔ جو لیسسٹر اسکوائر پر واقع ٹی ڈبلیو جی ٹی شاپ میں سیکوریٹی گارڈ کی ملازمت کرتا ہے۔ پیر کو وہ حسب معمول اپنی ڈیوٹی پر تھا کہ اس نے دیکھا کہ ایک شخص چاقو سے لڑکی اور خاتون پر وار کررہا ہے۔ عبداللہ نے انہیں  بچانے کیلئے پہل کی اور اپنے ساتھی کی مدد سے حملہ آور کو جکڑنے میں  کامیاب رہا۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عبداللہ نے بتایا کہ ’’میں  کافی شاپ میں  تھا، تبھی مجھے باہر ہونیوالی چیخ پکار سنائی دی۔ میں  فوراً باہر نکلا، دیکھا تو ایک شخص چاقو سے لڑکی پر وار کررہا تھا۔ میں بناء سوچے سمجھے حملہ آور پرکود گیا۔اسے زمین پر گرانے کے بعد میں  نے اسکے دونوں ہاتھ پکڑلئے اور چاقو کو پیر سے دور کردیا۔‘‘ عبداللہ اور دیگر راہگیروں نے اس حملہ آور کو پولیس کے آنے تک پکڑے رکھا۔ عبداللہ نے واردات کے متعلق کہا کہ’’یہ بہت ہی بھیانک تھا، میں  نے آج تک کبھی ایسا نہیں  دیکھا۔‘‘رپورٹ کے مطابق عبداللہ اور اسکے ساتھی نے زخمی لڑکی اور خاتون کو ابتدائی طبی مدد پہنچائی۔اس کے بعد ایمرجنسی سروس کے اہلکاروں  نے متاثرین کو اسپتال پہنچایا۔ پولیس نے بتایا کہ چاقو کے وارکے سبب لڑکی اور خاتون کو گہرے زخم آئے ہیں، لیکن ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
انہیں  بچانا میرا فرض تھا:عبداللہ
 بہادر عبداللہ کے بقول ’’انہیں (لڑکی اور خاتون کو) بچانا میرا فرض تھا...‘‘کہ ’’میں  نے دیکھا کہ وہ بچی پر پے درپے وار کررہا ہے، مجھ سے رہا نہیں  گیا، میں  نے وقت ضائع کئے بغیر اس حملہ آور پر چھلانگ لگادی۔‘‘انسٹاگرام پر اس واقعہ کے متعلق ایڈن موریسے نے عبداللہ کی پزیرائی کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ہمیں  عبداللہ جیسے مزید بہادر افراد چاہئے‘‘ سوفی نامی خاتون نے لکھا کہ ’’کیا ہیرو ہے! مین اسٹریم میڈیا میں  یہ خبر کہاں  ہے؟ ایک براؤن مسلم نے لوگوں  کی جان بچائی۔‘‘
حملے کا سبب معلوم نہیں ہوسکا
 اسکائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ۳۲؍سالہ حملہ آور سے میٹروپولیٹن پولیس پوچھ تاچھ کررہی ہے۔ پولیس نے معاملے کے دہشت گردانہ کنکشن ہونے کے قیاس کو مسترد کیا ہے۔ یہ بھی بتایا کہ حملہ آور اور متاثرین کا کوئی تعلق نہیں  ہے۔ اسکے باوجود اس نے انہیں کیوں  تشدد کا نشانہ بنایا، اس کی جانچ کی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK