مالونی این جی اوز اورسٹیزنس فورم کی جانب سےمصالحت کی کامیاب کوشش کے نتیجے میںفریقین نے گِلے شکوے دور کئے ،معانقہ کیا اورمل جل کررہنے کا ایک دوسرے کو یقین دلایا
EPAPER
Updated: October 22, 2024, 11:43 PM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
مالونی این جی اوز اورسٹیزنس فورم کی جانب سےمصالحت کی کامیاب کوشش کے نتیجے میںفریقین نے گِلے شکوے دور کئے ،معانقہ کیا اورمل جل کررہنے کا ایک دوسرے کو یقین دلایا
مالونی میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور بھائی چارا کے استحکام کی کوششیں کامیاب رہیں۔ نوراتری میں نرنکاری نگر کَڑیا چال میں ۱۱؍اکتوبر کو ہونے والے تنازع،مسلمانوں کیخلاف زہر افشانی، اس کو فرقہ وارانہ رنگ دینے اور پولیس کی جانب سے فریقین کے خلاف کارروائی کے بعد مالونی این جی اوز اورسٹیزنس فورم کی جانب سے کوشش کی گئی۔اعظمی نگر میں الگ الگ جگہ یکے بعد دیگرے ۵؍میٹنگیں کی گئیں اس کے بعد فریقین کی غلط فہمی دور ہوئی، دونوں فریق گلے ملے اور کیس ختم کرنے پر آمادہ ہوئے۔مثبت کوششوں کا یہ بھی اثر ہوا کہ فریقین نے مل جل کررہنے اور ایک دوسرے کیساتھ تعاون کا یقین دلایا اور اس کا ویڈیو بھی جاری کیا۔
یہ کوئی معمولی کامیابی نہیںہے بلکہ بہت اہم ہے کیونکہ موجودہ وقت میںنفرت کو ہوا دینے پر پورا زور صرف کیا جارہا ہے اور اس کیلئے مواقع تلاش کئے جاتے ہیںمگرسماج میںذمہ دار شخصیات بھی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیںجن کی بدولت اس طرح کی امید افزا خبریں سامنے آتی ہیں اور شرپسند اپنے منصوبے میںناکام ہوجاتے ہیں۔
یادرہے کہ مقامی لوگوں نے پہلے بھی اعتراف کیا تھا اورآج بھی وہ یہی کہہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کونشانہ بناکر معاملے کونہ صرف طول دیا گیا تھا بلکہ ایک طرح سے اس معاملے کوہندو مسلم رخ پر لے جانے کی پوری کوشش کی گئی ۔خاص طور پرباہر سے آکر بھنڈارے میںشرکت کرنے والوں نے اسے جان بوجھ کرہوا دی لیکن مقامی ذمہ داران اورپولیس کی مستعدی سے حالات قابو میں آگئےتھے۔ یہ بھی یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیںتھا بلکہ کچھ عرصے سے ایسی متعدد مرتبہ کوششیں کی گئیں کہ مالونی میںفرقہ وارانہ تشدد رونما ہواور خاص طور پردوسرے علاقوں سےآنے والے اُکساتے ہیں پھر بھی مقامی لوگوں کی سوجھ بوجھ سے وہ اب تک کامیاب نہیںہوسکے ہیں۔ اسی طرح کا ماحول رام نومی کے جلوس میںجان بوجھ کر گرم کیا گیا تھا مگر اس وقت بھی شرپسند ناکام رہے اوراہل مالونی نے بھائی چارے کی مثال پیش کی۔ یہ الگ بات ہے کہ اس وقت پولیس نے کھلی جانبداری برتی تھی ۔
پیشگی ضمانت مل گئی
پولیس کی جانب سے فریقین کے خلاف کیس درج کیا گیاتھا۔ ۱۱؍مسلمانوں کوملزم بنایا گیا اور ۴؍ ہندو بھائیوں کو۔ ایف آئی آر درج کرنے میںفرق یہ تھا کہ مسلم فریق پرغیر ضمانتی دفعات بھی لگائی گئی تھیں جبکہ دوسرے فریق کے تعلق سے پولیس کا رویہ اس کے برعکس تھا۔ یہی وجہ تھی کہ مسلم ملزمین کو پیشگی ضمانت حاصل کرنی پڑی جبکہ دوسرے فریق کو اس کی ضرورت ہی نہیںہوئی ۔ اس معاملے میںمالونی پولیس کے سینئر انسپکٹر چیماجی اڑھاؤ نے بھی اہم رول ادا کیا اورمستقل نگاہ رکھی کہ حالات بگڑنے نہ پائیں۔
وکلاء نے اہم رول ادا کیا
اسوسی ایشن فار پروٹیکشن اینڈ سول رائٹس (اے پی سی آر)کی جانب سے اس معاملے میں ایڈوکیٹ عبدالکریم پٹھان،ایڈوکیٹ فضل الرحمٰن ، ایڈوکیٹ کلام شیخ اورایڈوکیٹ ثناء شیخ نے قانونی معاملے میں رہنمائی کی ۔دوسری جانب اس تعلق سے کوشش کرنے والوں میںتعلقدار فاؤنڈیشن کے ذمہ دار امیرالدین تعلقدار ، عبدالقادر سید، دلیپ سونکر، مالونی این جی اوز اینڈ سٹیزنس فورم کے اراکین میںآصف خان ، فاروق رضوی ، انور شیخ ، شادان صدیقی، امجد شیخ اورشمیم خان نے خاص طور پراپنی خدمات پیش کیں۔
کیس ختم کرنے کیلئے آگے کی کارروائی کیا ہوگی؟
یہ معلوم کرنے پر کہ فریقین نےگلے شکوے دور کرلئے اور غلط فہمیاں ختم ہوگئیں مگر ایف آئی آر درج کئے جانے کے سبب قانونی کارروائی باقی ہے، اسے کس طرح سے ختم کیا جائے گا۔ تویہ بتایا گیا کہ فریقین کی جانب سےصلح نامہ تیار کیا جائے گا کہ ہم اس معاملے کویہیں ختم کرنا چاہتے ہیں، ہمارے درمیان مزیدکوئی بات یا شکوہ شکایت نہیںہے ، لہٰذا یہ کیس ختم کیا جائے ، اس کے بعد وہ صلح نامہ عدالت میں پیش کیاجائے گا اوراس طرح ایف آئی آر ختم کرنے کاعدالت کے حکم سے قانونی عمل پورا ہوگا ۔