کیو آر کوڈ اسکین کرکے ٹکٹ کے دام ادا کرنے سے مسافروںکو کئی طرح کی مشکلات سے اور تکراروں سے نجات حاصل ہوئی ہے۔
EPAPER
Updated: March 22, 2024, 10:11 AM IST | Mukhtar Adeel | Nashik
کیو آر کوڈ اسکین کرکے ٹکٹ کے دام ادا کرنے سے مسافروںکو کئی طرح کی مشکلات سے اور تکراروں سے نجات حاصل ہوئی ہے۔
مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن(ایم ایس آر ٹی سی)کی بسوں کے مسافروں کی آسانی کیلئے کیا گیا ڈیجیٹل پیمنٹ کا تجربہ کامیاب ثابت ہوا ہے۔ ریاست مہاراشٹر کے کچھ اضلاع میں بطورِ تجربہ ایس ٹی بسوں کے ٹکٹ کے دام کی ادائیگی ’ڈیجیٹل پیمنٹ‘ سے کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔ اُن میں ضلع ناسک بھی شامل تھا۔ سابقہ چار مہینوں سے جاری اس تجربے کے دوران ناسک ایس ٹی ڈیویژن کو۹۶؍لاکھ ۵۷؍ ہزار، ۹۶۱؍ روپے آمدنی ہوئی جو ڈیویژن کی سالانہ آمدنی کا دسواں حصہ بتایا گیا ہے۔
ارون سیا (کنٹرولر، ایم ایس آر ٹی سی، ناسک) نے کہا کہ مسافروں کیلئے آن لائن پیمنٹ کا متبادل کارآمد ثابت ہوا ہے۔ کیوآرکوڈ اسکین کے ذریعے بہ آسانی ٹکٹ دستیاب کروایا گیا۔ اس کی وجہ سے مسافر اور کنڈکٹرکے درمیان ٹکٹ کی رقم، ریزگاری، کٹی پھٹی نوٹوں اور دیگرباتوں پر ہونے والی تکرار سے بھی چھٹکارا ملا ہےاور مسافروں کو خوشگوار ماحول میں سفر کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم کے تجربے کی کامیابی اور فوائد کو دیکھتے ہوئے ضلع ناسک کے ۱۷؍بس اسٹیشنوں پر اسے مکمل طور سے روبہ عمل لایا جائے گا۔ فی الحال آمدنی اور دیگر نکات پر غور جاری ہے۔ تب تک بطورِ تجربہ یہ سسٹم جاری رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ اگلے چند ماہ کے درمیان ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم موثر طریقے سے نافذ کیا گیا تواسکی کامیابی کی شرح ۷۵؍ فیصد ہوجائے گی۔
ضلع ناسک کے ۱۷؍بس ڈپو میں ناسک سینٹرل، ناسک مہامارگ، جونے ناسک، کلون، مالیگائوں، ترمبکیشور، ناسک روڈ، اگت پوری، سنّر، پمپل گائوں، نپھاڑ، ایولہ، منماڈ، لاسل گائوں، سٹانہ، پیٹھ، بھگور، دنڈوری، نیمانے، دیولالی کیمپ، جونے مالیگائوں، چاندوڑ، گھوٹی، ونی، دیولہ، نامپور، اگت پوری چیک پوسٹ، ناندوری، شپتھ سُرنگی اور میلہ بس ڈپو شامل ہیں۔ یہاں سے روزانہ سیکڑوں بسیں ضلع کے اندرون اور ریاست کے مختلف علاقوں میں چلتی ہیں۔ مسافروں کی تعداد ہزاروں میں ہوتی ہے۔ ایم ایس آر ٹی سی نے بطور تجربہ ان ۱۷؍بس ڈپو سے چلنے والی بسوں میں کیوآر کوڈ اسکین کے ذریعے ٹکٹ کی رقم وصولی شروع کی تھی۔
ناصر حسین (مسافر ) نے ڈیجیٹل پیمنٹ کے تعلق سے بتایا کہ بعض مرتبہ کنڈکٹراور مسافر کے درمیان ریزگاری کے تعلق سے تکرار ہوجاتی تھی۔ بس کنڈکٹر ایک روپے کم تو لیتے نہیں ہاں زائد رقم لینے کے بعدبقیہ پیسے لوٹانابھول جاتے تھے، عجلت میں مسافروں کو ایسی صورتحال میں بے حد تکلیف ہوتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مالیگائوں سے اطراف کے علاقوں میں جانے والے مسافروں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔ منماڈ ریلوے جنکشن قریب ہونے کے سبب سیکڑوں مسافروقت ملاکر ایس ٹی بس سے منماڈ اور وہاں سے مطلوبہ ٹرین کے ذریعے اگلی منزل کا سفر طے کرتے ہیں۔ ایسے مسافروں کیلئے ڈیجیٹل پیمنٹ کی سہولت کارآمد ہے۔ طلبہ اور ملازمت پیشہ افراد بھی اس سے استفادہ کررہے ہیں۔