ناگپور میں ۶؍ روزہ سرمائی اجلاس کے آخری دن ابو عاصم اعظمی نے مسلمانوں کیخلاف زہر افشانی کرنے والوں پر شدید تنقید کی اور آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کا حوالہ دے کر کہاکہ کچھ لوگ سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اپنا قد بڑھانے کیلئے مسلمانوں کیخلاف زہر افشانی کرتے ہیں۔ ریاست میں اس سلسلے کو بند کرنا چاہئے۔
رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی۔ تصویر: آئی این این
ناگپور میں ۶؍ روزہ سرمائی اجلاس کے آخری دن ابو عاصم اعظمی نے مسلمانوں کیخلاف زہر افشانی کرنے والوں پر شدید تنقید کی اور آر ایس ایس کے چیف موہن بھاگوت کا حوالہ دے کر کہاکہ کچھ لوگ سیاسی فائدہ حاصل کرنے اور اپنا قد بڑھانے کیلئے مسلمانوں کیخلاف زہر افشانی کرتے ہیں۔ ریاست میں اس سلسلے کو بند کرنا چاہئے۔
سرمائی اجلاس کی اختتامی تجویز میں حصہ لیتے ہوئے سماجوادی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے اسپیکر اور وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’’ ہمارا ملک ایک مذہبی ملک ہے اور مختلف مذاہب کے ماننے والے لوگ یہاں رہتے ہیں جو اپنے مذہبی رہنماؤں اور معزز شخصیات کیلئے جان دینے کو تیار رہتے ہیں۔ بھارت رتن ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی توہین ہوتی ہے تو لوگ سڑک پر اترتے اورمظاہرہ کرتے ہیں، کئی افراد ہلاک ہوتے ہیں اور کئی جیل جاتے ہیں۔ پربھنی کا واقعہ سب کے سامنے ہے۔ جیمس سلَیم نے ایک کتاب لکھی تھی جس پر عوام مشتعل ہو گئے اور انہوں نے پونے میں لائبریری کو نذر آتش کر دیا کیونکہ ہم کسی بھی محترم شخصیت کی توہین برداشت نہیں کر سکتے۔ اس وقت آر آر پاٹل صاحب نے یقین دلایا تھاکہ جیمس سلَیم کو امریکہ سےگرفتار کیاجائےگا لیکن آج تک اس پر عمل نہیں ہو سکا۔ تریپورہ میں ایک مسجد پر حملہ ہوا، فسادیوں نے مسجد میں گھس کرقرآن شریف کے نسخے نذر آتش کئے، پیغمبر اسلام کی توہین کی گئی تو مالیگاؤں ، ناندیڑ اور امراؤتی میں عوام نے سڑک پر اتر کر احتجاج کیا۔ اس مظاہرہ کےبعد مالیگاؤں میں ۷۰؍ افراد کو ایک سال تک اور اسی طرح ناندیڑ میں بھی مظاہرین کو جیل میں رکھا گیا۔ ‘‘ انہوں نے کہاکہ ’’ میں وزیر اعلیٰ سے اپیل کرتا ہوں کہ مذہب کے نام پر فسادپھیلانے والوں کے خلاف بہت سخت قانون بنائیں اور فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کےمعاملات پر قابو پا لیں تو ۵۰؍ فیصد لا ءاینڈ آرڈ کا مسئلہ ریاست میں ختم ہو جائے گا۔ ‘‘
ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ’’ جب بھی نوراتری آتی ہے ، مسجد کے سامنے اشتعال انگیز نعرے لگائے جاتے ہیں کہ اس دیش میں رہنا ہے تو آپ کو جے شری رام کہنا ہے۔ مسلمانوں کو کیوں مجبور کیا جاتا ہے؟مسجد کے گنبد پرچڑھ کر بھگوا جھنڈا لگا دیاجاتا ہے۔ ان سب حرکتوں کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوتی ہے۔ اگر اس طرح کی حرکتیں ہوتی رہیں گی تو ملک کا لاء اینڈ آرڈر کیسے درست ہوگا؟‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ ایک صاحب یہ کہتے ہیں کہ مسجد میں گھس کر ماروں گا، کیوں مارو گے بھائی کیا غلطی ہے؟ مَیں قرآن شریف نہیں پڑھنے دوں گا، مَیں لاؤڈ اسپیکر بند کر دوں گا۔ ‘‘ ابو عاصم اعظمی کے اس بیان پر بی جےپی کے لیڈر شور مچانے لگے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنی تقریر جاری رکھی۔