شام میں گزشتہ ایک ہفتے میں تیزی سے پیش رفت کرتے ہوئے کئی اہم شہروں پر قبضہ کرلینے والے باغی فوجی گروپس کے اتحاد ’حیات التحریر الشام ‘ کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے شام کو بشارالاسد کی ’’جابرانہ اور آمرانہ‘‘ حکومت سے آزاد کرانے کے عزم کااظہار کیا ہے۔
حیات التحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی۔ تصویر: آئی این این
شام میں گزشتہ ایک ہفتے میں تیزی سے پیش رفت کرتے ہوئے کئی اہم شہروں پر قبضہ کرلینے والے باغی فوجی گروپس کے اتحاد ’حیات التحریر الشام ‘ کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے شام کو بشارالاسد کی ’’جابرانہ اور آمرانہ‘‘ حکومت سے آزاد کرانے کے عزم کااظہار کیا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے سی این این کو دیئے گئے انٹرویو میں بغاوت کے مقصد سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ’’اس انقلاب کا مقصد اس جابر حکومت کو اکھاڑ پھینکنا ہے۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’ اپنے اس ہدف کے حصول کیلئے ہمیں ہر جائز طریقے، ذرائع اور دستیاب وسائل کے استعمال کا حق ہے۔ ‘‘حیات التحریر کے سربراہ نے کہا کہ’’ بشار الاسد کی رُو بہ زوال حکومت کو ایران اور روس نے سہارا دیا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی موت واقع ہوچکی ہے۔ ‘‘
ابو محمد الجولانی نے یہ ظاہر کرتے ہوئے کہ بہت جلد شام پر باغی فوجوں کا قبضہ ہوگا، کہا ہےکہ ’’بشار الاسد کی حکومت گرنے کے بعد غیرملکی فوجیوں کی شام میں موجودگی کا جواز نہیں رہے گا۔ انھیں واپس اپنے اپنے ملک جانا ہوگا۔ ‘‘اہم بات یہ ہے کہ حیات التحریر جو ماضی میں دہشت گرد تنظیم ’’داعش‘‘ سے وابستہ رہ چکی ہے، اب علاحدہ شناخت بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ وہ کئی چھوٹے گروپس کو ملا کر نئی طاقت بن کر ابھری ہے۔ سی این این کو دیئے گئے انٹرویو میں ابو محمد نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ ان کا اتحاد دہشت گردوں کا گروہ نہیں ہے۔ اس کے تحت انہوں نے حالیہ دنوں میں خود کو اعتدال پسند لیڈر کے طور پر پیش کیا ہے۔