چین میں نئے وائر س کے سامنے آنے والے معاملات نے کورونا کی یاددلادی لیکن ہندوستان کے ماہر ڈاکٹروں کاکہنا ہےکہ اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
EPAPER
Updated: January 05, 2025, 1:18 PM IST | Agency | New Delhi
چین میں نئے وائر س کے سامنے آنے والے معاملات نے کورونا کی یاددلادی لیکن ہندوستان کے ماہر ڈاکٹروں کاکہنا ہےکہ اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
چین میں نئے وائر س کے سامنے آنے والے معاملات نے کورونا کی یاددلادی لیکن ہندوستان کے ماہر ڈاکٹروں کاکہنا ہےکہ اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہندوستان کے نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے کہا ہے کہ اس وائرس(ایچ ایم پی وی) پر قریب سے نظر رکھی جا رہی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سانس سے متعلق وائرس ہے جو کہ عام سردی میں پھیلنے لگتا ہے۔ چین میں تیزی کے ساتھ پھیل رہے نئے وائرس نے ایک بار پھر پوری دنیا کی دھڑکنیں تیز کر دی ہیں۔ فکر مندی کے اس ماحول میں کچھ اچھی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ دراصل طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سردی کے موسم میں پھیل رہے اس وائرس سے زیادہ پریشان اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ کچھ لوگوں کے ذہن میں یہ سوال شدت کے ساتھ ابھر رہا ہے کہ ابھی چین کا سفر کرنا خطرناک ہوگا یا نہیں ؟ اس معاملے میں چینی حکومت کا بیان سامنے آ گیا ہے۔ حکومت چین نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ غیرملکی شہریوں کے سفر کے لیے چین بالکل محفوظ ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ سردیوں کے دوران اس طرح کے سانس سے متعلق انفیکشن عام بات ہیں۔ وزارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سال یہ وائرس پہلے کے مقابلے میں کم اثر رکھتے ہیں۔ حالانکہ چینی حکومت کے بیان سے برعکس سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اسپتالوں اور شمشان گھاٹ کی جو تصویریں سامنے آ رہی ہیں، وہ فکر پیدا کرنے والی ہیں۔ اس درمیان ہندوستان کے نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول نے کہا ہے کہ اس وائرس پر قریب سے نظر رکھی جا رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سانس سے متعلق وائرس ہے جو عام سردی لگنے سے ہی پھیلنے لگتا ہے۔ معمر افراد اور بچوں کو یہ جلد اپنی زد میں لے لیتا ہے۔ اس میں بخار جیسی علامت دیکھنے کو ملتی ہیں۔ اس طرح کے وائرس سے بچنے کے لیے کھانسی یا سردی والے لوگو ں سے دوری بنا کر رکھنا، کھانستے یا چھینکتے وقت تولیہ یا رومال کا استعمال کرنا ضروری ہے۔
ہیلتھ سروس ڈائریکٹوریٹ جنرل کے افسر ڈاکٹر اتل گوئل نے اس نئے چینی وائرس کے تعلق سے کہا کہ ہوا کے ذریعہ پھیلنے والے سبھی وائرس سے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر گوئل کا کہنا ہے کہ چین میں پھیل رہے وائرس کے تعلق سے موجودہ حالات بن رہے ہیں، ہمیں ان کی وجہ سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا چین سے میٹانیو مو وائرس کے پھیلنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں لیکن یہ کسی عام سانس سے متعلق وائرس جیسا ہی ہے جو عام سردی میں نشو و نما پاتا ہے۔ یہ ضعیفوں اور بچوں میں بخار جیسی علامت پیدا کرتا ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر گوئل نے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم سبھی کو سانس سے متعلق انفیکشن کے تعلق سے احتیاط برتنی ہوگی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کو کھانسی اور سردی ہے تو آپ خود کو ان سے دور کر لیں۔ ایسا کرنے سے سردی یا اس سے پھیلنے والے وائرس کا پھیلاؤ نہیں ہوگا۔ علاوہ ازیں کھانسنے اور چھینکنے کیلئے ایک الگ رومال یا تولیہ کا استعمال کریں۔ اگر زیادہ طبیعت خراب ہو رہی ہے تو پھر عام دوائیں لے سکتے ہیں جو کہ ضروری ہوں۔ اس سے زیادہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔