Inquilab Logo

پوتن پرموسم سرماکو’ ہتھیار‘بنانےکا الزام

Updated: November 30, 2022, 11:34 AM IST | Agency | Brussels

نیٹو کے مطابق پوتن موسم سرما کےسخت حالات کو یوکرین کیخلاف بطور ہتھیار استعمال کررہے ہیں۔ یورپی یونین نے یوکرین کو تاریکی میں ڈبونے کا الزام عائد کیا ۔ ماسکو کے مطابق توانائی کا بحران یورپی لیڈروں کےغلط فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوا ہے

A scene from a NATO meeting. Picture:AP/PTI
نیٹو کے اجلاس کا ایک منظر۔ انسیٹ میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ ۔ تصویر :اےپی / پی ٹی آئی

نیٹو  کے سیکریٹری جنرل کے مطابق  رو سی صدر ولادیمیر پوتن موسم سرما کے سخت حالات کو  یوکرین کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں ۔ دریں اثنا ء یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی کے مشیر  نے روس پر یوکرین کو تاریکی میں ڈوبانے کا الزام عائد کیا ۔ ادھر  ماسکو کا کہنا ہے کہ توانائی کا بحران یورپی  لیڈروں کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پیدا ہوا  ہے۔   میڈیا رپورٹس کے مطابق منگل کو  نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز  اسٹولٹن برگ نے یہ الزام عائد کیا ،’’روسی صدر ولادیمیر پوتن موسم سرما کے سخت حالات کو  یوکرین کے خلاف بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے  رومانیہ میں ہونے والے نیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل رومانیہ کے صدر کلاوس یوحانس کے ہمراہ بخارسٹ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس  سے خطاب کیا ۔ سیکریٹری جنرل  کے بقول:’’ امید ہے کہ وزرائے خارجہ  یوکرین سے تعاون کی راہیں تلاش کریں گے،ہم پوتن کو جیتنے نہیں دیں گے مگر وہ اپنے مقاصد کے حصول کی خاطر طاقت کا استعمال کر سکتے ہیں۔‘‘  اسٹولٹن برگ نے ا مید ظاہر کی ،’’روس ، یوکرین کے بجلی،گیس اور دیگر بنیادی ذرائع تباہ کرنے کے درپے ہے۔روسی صدر موسم سرما کے سخت حالات کو یوکرین کے خلاف بطور  ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش میں ہیں۔‘‘  اس موقع  پر رومانیہ کے صدر یوحانس  نے بھی کہا  کہ ان کا ملک  نیٹو ممالک کی حفاظت کیلئے اپنی خدمات پیش کرتا رہےگا۔ دریں اثناءیورپی یونین کے خارجہ تعلقات اور سلامتی کے امور کے مشیر جوزف بوریل نے کہا ، ’’ روس یوکرین کو  تاریکی میں ڈبونا  چاہتا ہے۔‘‘ بوریل نے یورپی ممالک کے وزرائے ترقی سے ملاقات سے قبل برسلز میں اخباری نمائندوں سے  بات چیت کی۔  اس بات چیت میں بوریل نے کہا ،’ ’ ہم یوکرین کی تعمیر نو کے سلسلے میں بات چیت کریں گے،ہمیں یوکرین کی امداد بڑھانی چاہئے۔روس یوکرین پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور لگتا ہے کہ پوتن یوکرین کو تاریکی میں ڈبونا  اور عوام کو  سردی سے ٹھٹھروانا چاہتے  ہیں۔‘‘ یورپی یونین کے اس اجلاس میں یوکرین کی  صورتحال پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
 ادھر روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے ایک بیان میں کہا ،’’ یورپ کے توانائی بحران کی وجہ یورپی لیڈروں کے غلط فیصلے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے یورپ، خاص طور پر یورپی یونین کے ممالک کو توانائی کےبحران کی جانب دھکیلا ہے ۔ یورپی سیاست دانوں کو اب ایک بہت بڑے امتحان  سے گزرناپڑر ہا  ہے ۔ انہیں اپنے عوام کو قائل کرنا پڑرہا ہے کہ  اب جو کچھ بھی ہو رہا ہے، وہ ان کے نام نہاد ’ذاتی مفاد‘میں ہے۔‘‘ ان کے مطابق رواں سال فروری میں جب سے روس نے یوکرین کیخلاف’ خصوصی فوجی آپریشن‘ کا آغاز کیا ہے، تب سے  یورپی یونین نے امریکہ کی پیروی کرتے ہوئے روس پر متعدد پابندیاں عائد کی ہیں جن میں توانائی  اور دیگر شعبے شامل ہیں۔ ان پابندیوں کا نتیجہ یہ ہوا کہ بہت سے یورپی ممالک میں توانائی کی قیمتیں نئی آسمان  چھونے لگیں اور معیشت کو کساد بازاری کے خطرے کاسامنا کرنا پڑرہا  ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK