• Tue, 22 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آچاریہ کالج :حجاب پہننے کی اجازت سے طالبات میں خوشی کی لہر

Updated: August 11, 2024, 10:53 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل کرنے والی۳؍ مسلم طالبات نے مثبت فیصلے کے بعد حجاب پہن کر کلاس اٹینڈکیا، دیگر مسلم طالبات نے بھی حجاب اوردوپٹہ اوڑھ کر کلاس میں پڑھائی کی.

The Acharya College in Chambor issued a circular and banned Muslim female students from coming to the college wearing burqa. Photo: Inquilab
چمبور میں واقع آچاریہ کالج نے سرکیولر جاری کرکے مسلم طالبات پر برقع پہن کر کالج آنے پر پابندی عائد کی تھی۔ تصویر،انقلاب

 سپریم کورٹ نے حجاب معاملے پر ۹؍ اگست کو ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔ فیصلے میں چمبور کے این جی آچاریہ مراٹھے کالج کی طالبات کو بڑی راحت دیتے ہوئے حجاب پر پابندی کے سرکیولر پر عارضی روک لگادی ہے جس سے کالج کی مسلم طالبات میں خوشی کی لہردوڑ گئی ہے ۔۳؍ عرض گزار مسلم طالبات نے ۳؍ مہینے بعد سنیچر کو کالج اٹینڈ کیا۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق وہ برقعہ پہن کر کالج احاطے میں آئیں اور حجاب سے سر ڈھانک کر کلاس روم میں حاضر ہوئیں۔ دیگر مسلم طالبات نے بھی سرپرحجاب اوردوپٹہ اوڑھ کر کلاس میں پڑھائی کی۔ کالج کی مسلم  طالبات نے مذکورہ ۳؍ لڑکیوں کی ہمت اور حوصلہ کی ستائش کی۔ دوسری طرف ان طلبہ کو سنیچر کو بھی کالج میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جو جنس پہن کر آئے تھے۔
واضح رہے کہ این جی آچاریہ کالج نےطالبات کے حجاب اور برقع پہننے پر پابندی لگادی تھی۔ اس کے خلاف ۹؍ طالبات نے ۲۶؍ جون ۲۰۲۴ء کو بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی لیکن ہائی کورٹ نے اس عرضی کو خارج کر دیا تھا۔ بعد ازاں ان۹؍ میں سے ۶؍ طالبات نے آچاریہ کالج چھوڑ کر رضوی کالج میں داخلہ لے لیا۔ بقیہ ۳؍ عرضداشت گزار طالبات نے۲۳؍ جولائی کو سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ سپریم کورٹ نے اس ضمن میں ۹؍ اگست کو فیصلہ سناتے ہوئے کالج کے ذریعے حجاب پر پابندی کے سرکیولر پر عارضی روک لگادی۔ اس سے یہاں زیر تعلیم مسلم طالبات کو راحت مل گئی ہے حالانکہ یہ عارضی راحت دی گئی ہے۔
 کالج کے ایک طالب علم نے اس نمائندہ کو بتایا کہ ’’سنیچر کو مذکورہ تینوں عرضداشت گزار طالبات برقع پہن کر کالج میں آئی تھیں۔کالج احاطے میں انہوںنے برقع اتاردیا اور حجاب پہن کر کلاس اٹینڈ کیا۔ ان کے علاوہ دیگر مسلم طالبات جو روزانہ بغیر حجاب اور دوپٹے کے کلاس اٹینڈ کر رہی تھیں، انہوں نے بھی سنیچر کو کلاس روم میں دوپٹہ سے سر ڈھانک کر پڑھائی کی۔ سپریم کورٹ کے مذکورہ فیصلہ سے مسلم طالبات میں خوشی پائی گئی۔  انہوں نے مذکورہ ۳؍ طالبات کی ہمت اور حوصلے کی ستائش کی اور کہا کہ ان کی وجہ سے طالبات کو کلاس میں حجاب پہن کر بیٹھنے کی اجازت مل سکی ہے۔‘‘
اس طالب علم نے یہ بھی بتایا کہ ’’سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تناظر میں سنیچر کو میں بھی جنس پہن کر کالج گیا تھا لیکن گیٹ پر مجھے واچ مین نے روک کر کہا کہ جنس پہن کر کالج میں داخل ہونا ممنوع ہے۔ آپ پرنسپل سے بات کریں تب کالج میں جانےکی اجازت دی جائے گی۔ پرنسپل سے ملاقات کرنے پر انہوں نے کہا کہ نارمل جینس پر نہیں بلکہ ٹورن (پھٹی ) جینس پر پابندی ہے۔ انہوں نے واچ مین سے بھی اس بات کی وضاحت کی تب مجھے کالج میں جانے کی اجازت دی گئی۔ ‘‘
 گوونڈی ڈیموکریٹک فرنٹ نامی تنظیم، شروع سے اس معاملہ میں سرگرم رہی ہے ۔ تنظیم کے کنوینر اور وکالت کی تعلیم حاصل کرنے والے طالب علم عتیق خان نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’سپریم کورٹ سے ملنے والی راحت عبوری ہے لیکن ہمیں اُمید ہے کہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے۔ حجاب پر پابندی سے متعلق سرکیولر پر روک لگائے جانے سے آچاریہ کالج کی مسلم طالبات کو بڑی راحت ملی ہے۔ سنیچر کو تینوں عرض گزار مسلم طالبات باقاعدہ برقع پہن کر کالج گئی تھیں۔ کالج میں برقع اُتارکر، انہوں نے حجاب پہن کر کلاس اٹینڈ کی۔ ان طالبات کے حجاب میں کلاس اٹینڈ کرنے سے دیگر مسلم طالبات میں خوداعتمادی آئی ہے۔ سنیچر کو مجھے کالج کی تقریباً ۱۰؍سے ۱۲؍ طالبات ، جنہوں نے اس مسئلہ کی وجہ سے برقع پہننا چھوڑ دیا تھا، کے فون موصول ہوئے، ان کا سوال تھا کہ کیا اب ہم بھی برقع پہن کر کالج آسکتے ہیں۔ میں نے ان طالبات کو سمجھایا کہ وہ برقع پہن کر کالج آسکتی ہیں لیکن انہیں کالج میں برقع اُتار کر حجاب پہن کر کلاس اٹینڈ کرنا ہے۔ یہ سن کرطالبات بڑی خوش ہوئیں۔ ‘‘انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’ سنیچر کو کالج کی پرنسپل نے کلاس کا دورہ کر کے حجاب پہننے والی طالبات سے کہا کہ وہ زیادہ بڑانہیں بلکہ مختصر حجاب پہنیں، جس پر طالبات نے کسی طرح کا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK