• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

آکسفورڈ یونیورسٹی میں محقق صباعشرت کی ریسرچ کی پزیرائی

Updated: November 23, 2024, 11:06 AM IST | Agency | London / Aligarh

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سابق طالبہ صبا عشرت نے منشیات اور اس کے دماغ پر اثرات پر نہایت جامع تحقیق کی ہے۔

Dr. Saba Ishrat. Photo: INN
ڈاکٹر صبا عشرت۔ تصویر : آئی این این

 دنیا کی مشہور اور باوقار درس گاہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہندوستانی محقق ڈاکٹر صبا عشرت کے ریسرچ پیپر کی زبردست پزیرائی ہو رہی ہے۔ انہوں نے منشیات اور اس کے دماغ پر اثرات کے بارے میں نہایت جامع ریسرچ کی ہے۔ اس ریسرچ کو اب تک کی سب سے بڑی اور دور رس نتائج کی حامل تحقیق قرار دیا جارہا ہے۔ اس ریسرچ پیپر کو انگلینڈ سمیت دنیا بھر کے متعدد معتبر سائنس جرنلز میں شائع کیا جاچکا ہے۔ اس تحقیق کو برطانیہ کے مشہور ’ بی ایم جے مینٹل ہیلتھ جرنل ‘ میں بھی شائع کیا گیا ہے اور وہیں سے اس کی اہمیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دماغ اور اس کے اسٹرکچر پرمنشیات کے اثرات کا جائزہ اس سے قبل کسی بھی ریسرچ میں اتنے بڑے پیمانے پر نہیں لیا گیا تھا لیکن ڈاکٹر صبا عشرت اور ان کی ٹیم نے یہ کارنامہ انجام دے کر پوری دنیا کے سامنے پالیسی میکنگ کے سلسلے میں بہت اہم دستاویز تیار کردیا ہے۔ صبا عشرت نے یہ ریسرچ آکسفورڈ یونیورسٹی سے ڈی فل کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے انجام دی ہے۔ 
 اس سے قبل ڈاکٹرصبا، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے نفسیات میں ماسٹرس کرچکی ہیں جبکہ انہوں نے اٹلی کی یونیورسٹی آف ٹرینٹو سے’کوگنی ٹیو نیورو سائنس‘ میں بھی ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی ہے۔ واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک میں منشیات خاص طور پر افیم کے میڈیکل استعمال کی اجازت دی گئی ہے جبکہ متعدد ممالک نے محدود مقدار میں منشیات میں سے چند کے استعمال کو قانونی قرار دے دیا۔ ان حالات میں ڈاکٹر صبا عشرت نے اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے اس ریسرچ پیپر کو منتخب کیا کہ منشیات کا محدود ہی سہی لیکن استعمال دماغ  پر کیا اثر ڈالتا ہے اور اس کی وجہ سے دماغ کے اسٹرکچر میں کیا تبدیلی ہوتی ہے۔ اس کامیاب ریسرچ پیپر پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں ڈاکٹر صبا کے استاد رہے پروفیسر شاہ عالم (چیئر مین شعبۂ نفسیات ) اور پروفیسر شافع قدوائی (ڈین ، فیکلٹی آف سوشل سائنسیز) نے ڈاکٹر صبا کو مبارکباد پیش کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ وہ ایسے ہی ملک اور یونیورسٹی کا نام روشن کرتی رہیں گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK