وزیر رادھا کرشن وکھے پاٹل نے کہا کہ ’’ کچھ لوگ حکومت کو بدنام کرنے کیلئے بے دریغ الزامات لگا رہے ہیں، اگر یہ الزام ثابت نہ ہوئے تو ان پر معاملہ درج کیا جائے گا۔‘‘
EPAPER
Updated: January 10, 2024, 12:44 PM IST | Agency | Ahmednagar
وزیر رادھا کرشن وکھے پاٹل نے کہا کہ ’’ کچھ لوگ حکومت کو بدنام کرنے کیلئے بے دریغ الزامات لگا رہے ہیں، اگر یہ الزام ثابت نہ ہوئے تو ان پر معاملہ درج کیا جائے گا۔‘‘
ریاست میں تلاٹھی بھرتی امتحان میں ہوئی مضحکہ خیز بد نظمی پر حکومت بجائے پشیمانی ظاہر کرنے کے آوا ز اٹھانے والوں پر کارروائی کرنے کی دھمکی دے رہی ہے۔ وزیر برائے دیہی ترقیات رادھا کرشن وکھے پاٹل نے انتباہ دیا ہے کہ اگر کسی نے الزام لگایا کہ تلاٹھی بھرتی امتحان میں بدعنوانی ہوئی ہےتو اس کے خلاف معاملہ درج کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں تلاٹھی بھرتی امتحان کے نتائج آئے تو اس میں اول آنے والی امیدوار کو ۲۰۰؍ مارکس کے پرچے میں ۲۱۴؍ مارکس حاصل ہوئے تھے۔ لیکن یہ طالبہ اکیلی نہیں تھی ۴۸؍ ایسے امیدوار تھے جنہیں ۲۰۰؍ مارکس کے پرچے میں ۲۰۰؍ سے زائد مارکس حاصل ہوئے۔ اس کی وجہ سے یہ امتحان مذاق کا موضوع بنا ہوا ہے۔ اس دوران ریاستی وزیر برائے دیہی ترقیات رادھا کرشن وکھے پاٹل نے بجائے انتظامیہ کی غلطیوں پر کوئی تنبیہ کرنے کے اس معاملے کی جانچ کرنےوالوں ہی کا انتباہ دینا شروع کر دیا ہے۔ منگل کو وکھے پاٹل احمد نگر میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا ’’بعض سوالات کو آسان بنائے جانے کے سبب طلبہ کے مارکس میں اضافہ ہو گیا اور ان کے حاصل کردہ مارکس ، پرچے کے ’کل مارکس‘ سے بھی زیادہ ہو گئے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ تلاٹھی بھرتی امتحان میں ۸؍ لاکھ سے زائد طلبہ نے حصہ لیا۔ یہ امتحان ٹی سی ایس کمپنی کے ذریعے منعقد کیا گیا تھا۔ اس میں کچھ سوالات نصاب سے باہر اور پیچیدہ تھے ۔ لہٰذا ان سوالات کو تبدیل کیا گیا اور آسان بنایا گیا۔ لیکن مارکس دیتے وقت تمام سوالات کے مارکس شمار کر لئے گئے۔ ایسی صورت میں بعض طلبہ کے حاصل کردہ مارکس پرچے کے کل مارکس (۲۰۰) سے زیادہ ہو گئے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ ایسے طلبہ کی تعداد ۴۸؍ ہے جنہیں کل مارکس سے زیادہ مارکس حاصل ہوئے ہیں ۔ ہم نے کچھ چھپایا نہیں ہے سب کچھ بتادیا ہے۔‘‘ وزیر نے کہا ’’ مارکس زیادہ نظر آ بھی رہے ہیں تو انہیں میرٹ کی بنیاد ہی پر تقرری دی جائے گی۔ ‘‘
اسی دوران رادھا کرشن وکھے پاٹل نے الزام لگایا کہ ’’ حکومت کو بدنام کرنےکیلئے کچھ لوگ بے دریغ الزامات عائد کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ حکومت نے بھرتی کیلئے پیسے لئے ہیں۔ وہ لوگ ان الزامات کے ثبوت دیں۔ ہم ہر ایک بات کی وضاحت کیلئے تیار ہیں ۔ ‘‘ انہوں نے کہا حکومت کسی بھی طرح کی تفتیش کیلئے تیار ہے۔ اگر الزام غلط ثابت ہوا تو متعلقہ شخص کے خلاف معاملہ درج کیا جائے گا۔ ‘‘ یاد رہے کہ اس معاملے ادھو ٹھاکرے سے لے کر سنیل رائوت تک کئی اہم لیڈروں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت نے تلاٹھی بھرتی میں گھوٹالا کیا ہے اور اس کی جانچ ہونی چاہئے۔ رادھا کرشن وکھے پاٹل نے سنیل رائوت کے الزام کے تعلق سے کہا کہ’’رائوت کے دماغ پر اثر ہو گیا ہے۔ انہیں پاگل خانے بھیجنے کی ضرورت ہے۔ ذاتی حملہ کرکے انہوں نے کئی لوگوں کی زندگی برباد کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی بھی فہرست ہمیں نکالنی ہوگی۔‘‘ یاد رہے کہ اس امتحان کے وقت ہی بدنظمی اور بد عنوانی کے الزام عائد کئے گئے تھے۔
امتحان کے رزلٹ پر سوالیہ نشان
یہ بات اپنے آپ میں مضحکہ خیز ہے کہ کسی پرچے میں کل مارکس کے مقابلے میں حاصل کر دہ مارکس زیادہ ہوں۔ اس کی وضاحت رادھا کرشن وکھے پاٹل نے کی ہے کہ کچھ سوالات تبدیل کئے گئےجنہیں طلبہ نےحل کیا اس کے بعد جو سوال تبدیل کر دیئے گئے تھے ، بعض طلبہ نے انہیں بھی حل کر دیا تھا اور ممتحن نے دونوں کے مارکس شمار کر لئے اس لئےکل مارکس سے زیادہ مارکس حاصل ہو گئے۔ لیکن مقابلہ جاتی امتحانات کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کا سوال ہے کہ جس لڑکی نے اول مقام حاصل کیا ہے اسے ۲۰۰؍ میں سے ۲۱۴؍ مارکس حاصل ہوئے ہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ اس نے سارے سوالات حل کئے ہوں ۔ لیکن اسی لڑکی نے گزشتہ دنوں محکمہ جنگلات کے ایک امتحان میں شرکت کی تھی، اس وقت اسے ۲۰۰؍میں سے صرف ۵۴؍ مارکس حاصل ہوئے تھے۔ یہ امتحان تلاٹھی امتحان سے صرف ۱۴؍ روز قبل ہوا تھا ۔ محض ۲؍ ہفتوں کے دوران یہ لڑکی اتنی ہوشیار کیسے ہوگئی؟ یہ الزام نتائج آنے سے پہلے ہی سے عائد کئے جا رہے ہیں کہ تلاٹھی بھرتی امتحان میں پرچے لیک ہوئے ہیں ۔ اور نمبر بڑھانے کیلئے امیدواروں سے پیسے لئے گئے ہیں ۔ کل ۴۸؍ طلبہ ایسے ہیں جنہیں کل مارکس سے زیادہ مارکس حاصل ہوئے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے؟