رکن اسمبلی رئیس شیخ نے لیجسلیٹیو سیکریٹریٹ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا، کہا:اس تعلق سے حکومت پہلے ہی ۲؍ کمیٹیاں تشکیل دے چکی ہیں۔
EPAPER
Updated: March 19, 2025, 11:31 AM IST | Iqbal Ansari | Mumabi
رکن اسمبلی رئیس شیخ نے لیجسلیٹیو سیکریٹریٹ کو خط لکھ کر مطالبہ کیا، کہا:اس تعلق سے حکومت پہلے ہی ۲؍ کمیٹیاں تشکیل دے چکی ہیں۔
سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے پیر کو لیجسلیٹیو سیکریٹریٹ کو مکتوب دے کر مطالبہ کیا ہے کہ بی جے پی کے ۲؍ اراکین اسمبلی سدھیر منگٹی وار اور اتل بھاتکھلکرکے ذریعہ پیش کئے گئے لو جہاد اور جبری تبدیلیٔ مذہب سے متعلق ۲؍ پرائیویٹ بلوں کو مسترد کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ جب حکومت پہلے ہی جبراً مذہب تبدیل کرنے اور شادی کرنے کے معاملات کو روکنے کیلئے قانون بنانے کی غرض سے ۲؍ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں تو پھر بر سر اقتدار پارٹی ہی کے ۲؍ اراکین اسمبلی کو دو پرائیویٹ بل لانے کی کیا ضرورت ہے؟ کیا انہیں ان کی حکومت کی نیت پر شک ہے؟ رئیس شیخ نے الزام لگایا کہ مسلمانوں پر سیاست کرنے،سستی تشہیر حاصل کرنے اور دونوں فرقوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کیلئے یہ پرائیویٹ بل پیش کیا گیا ہے۔ انہیں فوراً مسترد کیا جا نا چاہئے۔
یہ بھی پڑھئے: جذبہ، جوش، جشن: خلا باز سنیتا ولیمزکی زمین پر واپسی
قانون ساز سیکریٹریٹ کو لکھے گئے ۲؍ صفحات پر مشتمل اپنے خط میں رکن اسمبلی رئیس شیخ نے کہا کہ حکومت نے ۱۴؍ فروری ۲۰۲۵ءمیں ریاست کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی صدارت میں ۷؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جو زبردستی یا دھوکہ دہی یا لالچ کے ذریعے مذہب کی تبدیلی کو روکنے کیلئے قانونی دفعات کا مطالعہ کرے گی اور ایک قانون تیار کرے گی۔ اس کمیٹی میں خواتین اور اطفال کی بہبود، اقلیتی امور، قانون و انصاف، سماجی انصاف اور خصوصی معاونت اور وزارت داخلہ سمیت اہم محکموں کے سینئر افسران شامل ہیں۔ اس سے قبل ۱۳؍ دسمبر ۲۰۲۲ء کو ’’بین المذاہب شادی۔ خاندان کو آرڈنیشن کمیٹی ‘‘ تشکیل دی ہے۔
رئیس شیخ نے نمائندۂ انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ’’جب حکومت لو جہاد کے معاملات کی جانچ کرنے کیلئے پہلے ہی اعلیٰ افسران کی ۲؍ کمیٹیاں تشکیل دے چکی ہے تو کیا ان بی جے پی اراکین کو اس کمیٹی اور حکومت پر بھروسہ نہیں ہے۔ ان اراکین کو ان کمیٹیوں کی رپورٹ آنے کا انتظار کرنا چاہئے تھا۔ سرکار بھی بل لا رہی ہے اور برسر اقتدار پارٹی کے اراکین بھی بل لارہے ہیں۔ گویا مسلمانوں کو بدنام کرنے کی ہوڑ لگی ہوئی ہے اور اس ہوڑ میں بھی ۱۰؍ دنوں میں پرائیویٹ ممبر بل لا رہے ہیں ، یہ افسوسناک ہے۔‘‘