دھاراوی واسیوںکےمسائل پر۱۷؍فروری کی شام اجلاس عام کاانعقادہوگا ، پولیس نے مطلوبہ جگہ پر اجازت نہ دے کر دوسری جگہ اجازت دی، اڈانی گروپ کے
ذریعے سنیچر کو ریلی نکال کربازآبادکاری پروجیکٹ سے دھاراوی واسیوں کےمتفق ہونے کا پیغام دیا گیا جبکہ آندولن کے ذمہ داران نےاسے گمراہ کن پروپیگنڈہ قرار دیا
دھاراوی پولیس کے ساتھ دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ داران میٹنگ کرتے ہوئے۔(تصویر،انقلاب)
دھاراوی میں ایک جانب جہاں تما م مخالفت کے باوجود اڈانی گروپ کی جانب سے سروے کا کام جاری ہے وہیں سنیچر کو بڑی ریلی نکال کریہ باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ بازآبادکاری کے تعلق سے جو کام دھاراوی میںچل رہا ہے،اس سے دھاراوی واسی متفق ہیں اورپوری طرح سے تعاون کررہے ہیں۔ ریلی میںبڑی تعداد میںطلبہ بھی شریک تھے۔ اس ریلی کا مقصد یہ بتایا گیا کہ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کی مخالفت کرنے والوں کو اس کے ذریعے جواب بھی دینا ہے ۔
دوسری جانب اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ آندولن(اے ڈی اے) کے ذمہ داران پروجیکٹ کی شدت سےمخالفت ہی نہیںکررہے ہیںبلکہ وہ دھاراوی پولیس پر بھی جانبداری کا الزام عائد کررہے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اڈانی گروپ کی ریلی کی پولیس نے فوری طور پراجازت دے دی مگر جب اڈانی ہٹا ؤ دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذریعے ۱۷؍ فروری کو دھاراوی جامع مسجد کے باہر ۹۰؍ فٹ روڈ پر اجلاس عامکے انعقاد کی اجازت مانگی گئی تو پولیس نے ٹال مٹول کا رویہ اپنایا اورمذکورہ جگہ پراجلاس عام کی اجازت نہیںدی ۔کافی بحث وتمحیص کے بعد مذکورہ مقام کے بجائے ابودھیا بینک کے سامنے شیوسینا شاکھا آفس کے پاس ،مین روڈ دھاراوی میںاجلاس عام کی اجازت دی گئی ۔
اڈانی ہٹاؤ دھاراوی بچاؤ آندولن کے ذمہ داران کاالزام ہے کہ پولیس کھلی جانبداری برت رہی تھی مگر آندولن کے ذمہ داران بھی سنیچر کی دوپہر ایک بجے سے ڈٹے رہے اوراجازت حاصل کرکے ہی دم لیا ۔پولیس اسٹیشن اجازت حاصل کرنے کے لئے جانے اورمذکورہ بالاالزام عائد کرنے والوں میںسابق رکن اسمبلی بابو راؤ مانے ، شیتکری کامگار پکش کے لیڈرراجو کورڈے ، این سی پی شرد پوار لیڈر اُلیش گاجا کوش ،سی پی آئی لیڈر کامریڈ چندر کانت شندے ، سماجی خدمت گار انیل کسارے ، بہوجن سماج پارٹی لیڈر شیام لال جیسوار، ایوب خان ، جمشید عالم اور نور عالم وغیرہ شامل ہیں۔
آندولن کے عہدیداران نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ سنیچر کونکالی گئی اڈانی گروپ کی ریلی میں الگ الگ علاقوں انٹاپ ہل ، وڈالا اورماٹنگاوغیرہ سے ۴۰۰؍ تا ۵۰۰؍ روپے کرائے پر لوگوں کو ریلی میں شامل کیا گیا تھا مگر ظاہر یہ کیا گیاکہ یہ سب مقامی افراد ہیں اوردھاراوی کی بازآبادکاری سے بہت خوش ہیں جبکہ یہ محض گمراہ کن پروپیگنڈہ ہے۔
۵؍اہم مسائل کا اجلاس عام میںاحاطہ کیاجائے گا
اجلاس عا م کے انعقاد اوردھاراوی واسیو ںکے مسائل کو نمایاںکرنے میںپیش پیش رہنے والے کامریڈ نصیرالحق نےانقلاب کوبتایاکہ اتوار کی شام کو۶؍بجے منعقد کئےجانے والے اس اجلاس عام میں دھاراوی واسیوں کے ۵؍اہم مسائل کااحاطہ کیا جائے گا ۔(۱) دھاراوی واسیوں کی کسی اورعلاقے میںمنتقلی ناقابل قبول ہے ،انہیںیہیںآباد کیاجائے (۲) تمام سہولتیں، عبادت گاہیں اورکھیل کود کےمیدان وغیرہ تمام سہولتیں مہیا کرائی جائیں (۳) بغیر تفصیلات بتائے اورمقامی لوگو ں کواعتماد میںلئےکیا جانے سروے اور زور زبردستی فوراً بند کیا جائے (۴) دھاراوی کی بازآبادکاری کےنام پراڈانی کوشہر اورمضافات میں کوڑیوں کے بھاؤ سیکڑوں ایکڑالاٹ کی گئی زمینات واپس لی جائیں، ان زمینوںپرمقامی افراد کا حق ہے (۵) دھاراوی کمہار واڑہ کو ملنڈ منتقل کرنے کا فیصلہ بلاتاخیر واپس لیا جائے ،اسے دھاراوی میںہی رہنے دیا جائے وغیرہ ۔
سینئرانسپکٹر نے لاء اینڈ آرڈر برقرار رکھنے کا حوالہ دیا
دھاراوی پولیس کے سینئرانسپکٹر نےکسی قسم کی جانبداری برتنے سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس کا کام نظم ونسق برقرار رکھنا ہے ۔ جہاںتک اجلاس عام کی اجازت دینے کا معاملہ ہے تو اس میںیہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ شہریوں کی آمدورفت میںخلل واقع نہ ہو ۔