وزیراعلیٰ نے جیل سے عوام کیلئے پانی کی فراہمی سے متعلق ایک حکم جاری کیا تھا، ای ڈی جانچ کررہی ہے کہ کیا اس طرح کا کوئی حکم جاری کرنا ’پی ایم ایل اے ‘کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایت کے دائرے میں ہے؟
EPAPER
Updated: March 25, 2024, 11:34 PM IST | Agency | New Delhi
وزیراعلیٰ نے جیل سے عوام کیلئے پانی کی فراہمی سے متعلق ایک حکم جاری کیا تھا، ای ڈی جانچ کررہی ہے کہ کیا اس طرح کا کوئی حکم جاری کرنا ’پی ایم ایل اے ‘کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایت کے دائرے میں ہے؟
دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی پریشانیاں کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ شراب پالیسی میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی کی وجہ سے وہ جہاں جیل پہنچا دیئے گئے ہیں، وہیں اب جیل میں رہ کر سرکاری احکام جاری کرنے کے ایک معاملے میں نئی پریشانی کا سامنا کررہے ہیں۔ انھوں نے ای ڈی کی ریمانڈ پر رہتے ہوئے۲۳؍ مارچ کو ایک سرکاری حکم جاری کیا تھا جس پرای ڈی نے نوٹس لیا ہے اور اس بات کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ کیا یہ درست ہے؟ ایک ای ڈی افسر نے اس تعلق سے بتایا کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا ایسا حکم جاری کرنا پی ایم ایل اے کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایت کے دائرے میں ہے؟ عام آدمی پارٹی نے بھی اس کا سخت جواب دیا ہے۔ اس نے براہ راست بی جے پی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ای ڈی کے پیچھے چھپ کرسیاسی لڑائی بند کرے۔
خیال رہے کہ بی جے پی سے وابستہ کچھ لوگ اس طرح کا سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا حراست کے دوران حکومت چلانے کیلئے کیجریوال ضروری دستاویز پر دستخط کر سکتے ہیں؟ ذرائع کے مطابق ایڈوکیٹ ونیت جندال نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ سےاس بابت شکایت کی ہے۔ اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ کیجریوال کو ای ڈی نے گرفتار کیا ہے تو کیا اس صورت میں عدالتی حکم کے بغیر بیرونی دنیا سے انہیں بات چیت کی اجازت ہے؟
حالانکہ عدالتی حکم کے مطابق کیجریوال روزانہ شام ۶؍ سے۷؍ بجے کے درمیان نصف گھنٹہ اپنی بیوی سنیتا کیجریوال اور پرسنل اسسٹنٹ ویبھو کمار سے جبکہ نصف گھنٹہ اپنے وکلاء سے ملاقات کر سکتے ہیں۔ ان ملاقاتوں کے درمیان وہ ضروری بات چیت اور صلاح و مشورہ کرنے کا حق بھی رکھتے ہیں لیکن وہ سرکاری احکام جاری کر سکتے ہیں یا نہیں، اس بارے میں ای ڈی جانچ کر رہی ہے۔
واضح رہے کہکیجریوال نے جیل سے حکومت چلانے کے اپنے دعوے کو حقیقت میں بدلتے ہوئے سنیچر کو ای ڈی کی قید سے اپنا پہلا حکم جاری کیا تھا۔ یہ حکم وزارت برائےآب سے متعلق ہے۔ کیجریوال نے وزیر برائے آب آتشی کو دہلی کے کئی علاقوں میں پینے کے پانی اور سیوریج کا مسئلہ حل نکالنے کی ہدایت دی تھی۔ آتشی نے خود میڈیا کے سامنے اتوار کو اس سلسلے میں انکشاف کیا تھا۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو جب پتہ چلا کہ دہلی کے کچھ علاقوں میں پانی اور سیوریج کا مسئلہ ہو رہا ہے تو وہ فکر مند ہوگئے۔ آتشی کے مطابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کے جیل میں ہونے کی وجہ سے لوگوں کو ذرا بھی تکلیف نہیں ہونی چاہئے۔ گرمیاں بھی آ رہی ہیں، اسلئے انھوں نے ای ڈی کی حراست میں رہتے ہوئے یہ حکم جاری کیا کہ جہاں جہاں پانی کی کمی ہے، وہاں مناسب تعداد میں ٹینکروں کا انتظام کیا جائے۔ چیف سیکریٹری سمیت دیگر افسران کو مناسب احکامات دیئے جائیں تاکہ عوام کے مسائل کا فوراً حل نکلے۔ اس معاملے میں ضرورت پڑنے پر لیفٹیننٹ گورنر کی بھی مدد لیں۔
آتشی نے کہا کہ ’’جب وزیر اعلیٰ کی طرف سے یہ ہدایات میرے پاس آئیں تو میری آنکھوں میں آنسو آگئے۔ میں نے سوچا کہ کون ایسا شخص ہے جو اس طرح کے مشکل حالات میں بھی عوام کے بارے میں سوچتا ہے، جبکہ وہ گرفتار ہو چکا ہے اور اسے نہیں معلوم کہ وہ جیل سے کب باہر آئے گا؟ کون ایسا شخص ہے جو اپنے بارے میں سوچنے کے بجائے دہلی کے لوگوں کے بارے میں سوچتا ہے؟ ایسا کون ہے جو اپنے بڑے مسئلے کے بارے میں سوچنے کے بجائے دہلی کے لوگوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل ، پانی اور گٹر سے متعلق مسائل کے بارے میں سوچتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کیلئے، دہلی کے لوگ صرف ووٹر نہیں ہیں، وہ دہلی کے لوگوں کیلئے صرف وزیر اعلیٰ نہیں ہیں بلکہ وہ دہلی کے لوگوں کو اپنے خاندان کا فرد سمجھتے ہیں۔ انہوں نے دہلی حکومت کو بیٹے کی طرح، بھائی کی طرح، ایک خاندان کی طرح چلایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج اتنے مشکل حالات میں ہونے کے باوجود وہ دہلی والوں کیلئے سوچ رہے ہیں۔
اب جبکہ ای ڈی نے اس حکم کی جانچ کا فیصلہ کیا ہے، عام آدمی پارٹی نے اس پر زبردست حملہ کیا ہے۔’ آپ‘ لیڈر اور دہلی حکومت کی وزیر آتشی نے پوچھا کہ کیا ای ڈی کوئی سیاسی پارٹی ہے، جو ہر خبر کو’ ذرائع‘ کے حوالے سے میڈیا تک پہنچاتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ای ڈی ایک آزاد تحقیقاتی ایجنسی ہے۔ اگر ای ڈی کے پاس کچھ ہے اور اسے کچھ کہنا ہے تو اسے میڈیا میں جانے کے بجائے چارج شیٹ داخل کر کے جج کے سامنے کہنا چا ہئے۔انہوں نے کہا کہ’’دراصل یہ بی جے پی ہے جو ای ڈی کے پیچھے چھپ کر اپنی سیاسی اور انتخابی لڑائی لڑ رہی ہے لیکن اسے ایسا کرنا بند کر دینا چا ہئے۔‘‘