• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نیٖٹ میں ۱۵؍ سو طلبہ کو دیئے گئے اضافی نمبرمنسوخ

Updated: June 13, 2024, 11:12 PM IST | Mumbai

جن ۱۵۶۳؍ طلبہ کا وقت انتظامیہ کی غلطی سے ضائع ہوا تھا انہیں اب ’گریس مارکس‘ کے بغیر ہی نتائج کو قبول کرنا ہوگا یا دوبارہ دینا ہوگا، حکومت کے فیصلے سےسپریم کورٹ بھی متفق

Workers of Congress student body `NSUI` protesting in Delhi. (PTI)
کانگریس کی طلبہ تنظیم ’این ایس یو آئی‘ کے کارکن دہلی میں احتجاج کرتےہوئے۔ ( پی ٹی آئی)

  نیٹ امتحان   کے نتائج پر اٹھنے والے سوالات کے بیچ جمعرات کو مرکز کی این ڈی اے سرکار نے  سپریم کورٹ کو اطلاع دی کہ اس نے اُن ۱۵۶۳؍ طلبہ کو دیئے گئے گریس مارکس منسوخ کردیئے ہیں جن کا وقت  امتحان کے وقت انتظامیہ کی وجہ سے ضائع ہوگیاتھا۔ حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مذکورہ طلبہ کو یاتو گریس مارکس کے بغیر ہی نتائج کو قبول کرنا ہوگا یا پھر دوبارہ امتحان دینا ہوگا۔دوبارہ امتحان کیلئے  ۲۳؍ جون کی تاریخ طے کی گئی ہے جبکہ رزلٹ ۳۰؍ جون کو جاری کیا جائےگا۔ اہم بات  یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت کے اس فیصلے  سے اتفاق کیا ہے۔ اس بیچ سپریم کورٹ نے داخلہ کیلئے  ۶؍ جولائی سے شروع ہونے والی کونسلنگ کی کارروائی پر روک لگانے سے انکار کردیا ہے۔ 
 ۱۵۶۳؍ طلبہ کے رزلٹ ؕدوبارہ جاری ہوںگے
نیٹ امتحان کا انعقاد کرانے والی مرکزی ایجنسی ’این ٹی  اے ‘ نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ تمام ۱۵۶۳؍ طلبہ کے ۴؍ جون  کے رزلٹ منسوخ کردیئے گئے ہیں  ۔ جو طلبہ دوبارہ امتحان دینا چاہتے ہیں وہ ۲۳؍ جون کو امتحان دے سکتے ہیں۔ نتائج  ۳۰؍ جون کو جاری کردیئے جائیں گے۔جو طلبہ دوبارہ  امتحان میں   شریک نہیں ہوتے ان کا رزلٹ گریس مارک کے بغیر جاری کردیا جائےگا اوراسی کی بنیاد پر میڈیکل کالجز میں ان کے داخلے ہوںگے۔  سپریم کورٹ نے  ’این ٹی اے‘ کے اس فیصلے کی تائید کی ہے۔قابل ذکر ہے کہ نیٹ کے امتحان میں بدعنوانی اور دھاندلی کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ  میں دائر متعدد درخواستوں  میں  نیٹ کے ۲۰۲۴ء کے امتحانات کو منسوخ کرنے سمیت متعدد مطالبات کئے گئے  ہیں۔ ان پر سماعت جاری رہے گی۔ 
 وزیر تعلیم اپوزیشن پر برہم، پیپر لیک کی تردید
اس بیچ وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے نیٹ کا پرچہ لیک ہونے کے الزامات کی تردید کی ہے اور اپوزیشن پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’حقائق جانے بغیر  وہ جھوٹ پھیلا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ نیٹ کا پرچہ لیک ہواہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس کیس کے تمام  حقائق سپریم کورٹ میں پیش کردیئے گئے ہیں۔ جس طرح کی سیاست کی جارہی ہےوہ صرف کنفیوژن پھیلانےا ور طلبہ کے ذہنی سکون کو غارت کرنے کا سبب بنے گی۔‘‘
۲۴؍ لاکھ طلبہ کے مستقبل سے کھلواڑ پر اپوزیشن برہم
دوسری طرف اپوزیشن کانگریس نے اس معاملہ میں  حکومت پر زوردار حملہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی نگرانی میں  جانچ کا مطالبہ  دہرایا ہے۔پارٹی نے اس کو ملک کے ۲۴؍لاکھ طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ قرار دیتے ہوئے سی بی آئی جانچ کی مانگ بھی کی ہے۔ نیٹ امتحان منعقد کرنے والی ایجنسی  ’این ٹی اے‘ کو ہی  جانچ کی ذمہ داری دینے پر سوال اٹھاتے ہوئے اپوزیشن  نے کہا ہےکہ’’نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی اس دھاندلی میں  خود ملوث ہے ،ایسے میں وہ خود  جانچ غیرجانبدارنہ کیسے کرسکتی ہے؟‘‘ اس معاملہ میں ایک طرف کانگریس ہیڈکوارٹرز میں پارٹی لیڈر گورو گگوئی نے میڈیا سے گفتگو میں حکومت کوجم کر  آڑے ہاتھوں لیا۔وہیں دوسری طرف کانگریس صدر ملکا رجن کھرگے اور کمیونی کیشن انچارج جئے رام رمیش نے بھی حکومت کو کٹہرے میں کھڑاکیااور کئی سوالوں کے جواب طلب کئے۔گورو گگوئی نے نشاندہی کی کہ کئی ایسے ویڈیو موجود ہیں جن میںلاکھوں روپے مانگے جارہے ہیں۔ایک ہی سینٹر کے بچوں ایک جیسے نمبر ملے ہیں،لیکن حکومت اس معاملہ سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے۔ 
 صرف گریس مارکس کا مسئلہ نہیں ہے: کھرگے
 کانگریس صدر ملکا رجن کھرگے نےحکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ صرف گریس مارک ہی مسئلہ نہیں ہیں، امتحان  میںدھاندلی ہوئی ہے، پیپرز لیک ہوئے ہیں، بدعنوانی ہوئی ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ امتحانی مراکز اور کوچنگ سینٹرز کے درمیان سازباز اورپیسے  لے کر پیپر دیئے جانے کاالزام لگا ہے،  مودی حکومت اپنے اقدامات کی ذمہ داری این ٹی اے کے کندھوں پر ڈال کر اپنے احتساب سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔ کانگریس نے اعلان کیا ہے کہ نیٹ کے معاملے میں عوام کی  اس  برہمیکی پارلیمنٹ میں بھر پور نمائندگی کی جائیگی۔ 

education Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK