Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایوت محل کے رکشا ڈرائیور کی بیٹی ادیبہ انعم نے یو پی ایس سی کی سنگلاخ راہوں کو طے کر لیا

Updated: April 23, 2025, 5:10 PM IST | Shaikh Akhlaque | Mumbai

تنگی، ناکامی اور غربت کو شکست دیتے ہوئے ہونہار طالبہ نے ملک بھر میں ۱۴۲؍ واں رینک حاصل کیا، مہاراشٹر کی پہلی مسلم آئی اے ایس افسر بنیں گی، مشکلوں بھرے سفر کے بعد منزل مقصو د کے حصول پر خوشی۔

Writer Anam looks happy with her parents. Photo: Inquilaba
ادیبہ انعم اپنے والدین کے ساتھ مسرور نظر آ رہی ہیں۔ تصویر: انقلاب

یونین پبلک سروس کمیشن( یو پی ایس سی) کے حتمی نتائج کا اعلان ہو چکا ہے۔ مہاراشٹر کے ضلع ایوت محل سے تعلق رکھنے والے رکشا ڈرائیور کی بیٹی ادیبہ انعم اشفاق احمد نے پورے ہندوستان میں ۱۴۲؍ واں واں رینک حاصل کرکے اپنے والدین اور قوم کا نام روشن کیا ہے۔ ادیبہ نے جماعت اول سے بارہویں تک کی تعلیم ضلع پریشد اردو اسکول سے حاصل کی ہے۔ ۱۰؍ ویں کے امتحان میں اس کا رزلٹ ۹۴؍ فیصد اور ۱۲؍ ویں (سائنس) میں اس نے ۹۲ء۴۶؍ فیصد مارکس حاصل کئے۔ ادیبہ کو نیٹ امتحان میں بھی خاطر خواہ نمبر حاصل ہوئے تھے مگر اپنے ماموں کے سمجھانے پر اس نے ڈاکٹر بننے کا خواب ادھورا چھوڑدیا اور ملک و ملت کی خدمت کی خاطر یو پی ایس سی کی تیاری شروع کی۔ ادیبہ نے پونہ کے مشہور عابدہ انعامدار کالج، اعظم کیمپس سے بی ایس سی ( ریاضی) کا امتحان ۸۵ء۲۰؍فیصد مارکس لے کرکامیاب کیا۔ 
  انقلاب سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ادیبہ نے بتایا کہ ’’میری کامیابی میں میرے ماموں جان نظام الدین صاحب کا بہت اہم رول ہے۔ انھوں نے قدم قدم پر میری رہنمائی اور مالی اعانت کی۔ انہی کے ترغیب پر میں نے یو پی ایس سی کرنے کا عزم کیا تھا۔ ‘‘ ادیبہ کے مطابق’’ بی ایس سی کے سال اول میں ہی میں نے یونیک اکیڈمی جوائن کی جہاں ۳؍ سال تک گریجویشن کے ساتھ میں نے جواد قاضی صاحب کی رہنمائی میں یو پی ایس سی فاؤنڈیشن کی تیاری شروع کی۔ ساتھ ہی مقابلہ جاتی امتحان کی باریک بینی کو سمجھنے کی کوشش کی۔ ان ۳؍ برسوں کی ابتدائی تیاری میرے لئے انتہائی کار آمد رہی۔ درمیان میں لاک ڈاؤن کے سبب پڑھائی متاثر ہوئی۔ ‘‘ ادیبہ کا کہنا ہے کہ ’’ اسی دوران حج ہاؤس کے داخلہ امتحان کا اعلان ہوا اور میں ممبئی حج ہاؤس چلی آئی جہاں مقصود خان صاحب نے مقابلہ جاتی امتحان کے لئے نہایت شاندار ماحول تیار کیا تھا۔ ان کی کوششوں کو الفاظ میں بیان کرنا انتہائی مشکل ہے۔ یہیں میں نے یو پی ایس سی ۲۰۲۱ء کا پہلا پریلیم امتحان دیا جس میں ناکامی ہاتھ آئی بعد ازیں اور محنت کر دوسرا پریلیم امتحان یا اور اسے کامیابی سے عبور کیا لیکن مینس امتحان میں ناکام رہی۔ ‘‘
  ادیبہ کہتی ہیں کہ ’’ مینس میں ناکامی کے سبب دل گھبرایا ہوا تھا لیکن میں نے جامعہ ریذیڈنشیل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ دہلی جوائن کرنے کا فیصلہ کیا۔ ۲۰۲۳ءمیں خوب محنت کی سینئرز کی رہنمائی اور مقابلہ جاتی امتحان کیلئے دستیاب سازگار ماحول میرے لئے رحمت ثابت ہوا اور میں نے یو پی ایس سی ۲۰۲۳ء کا پریلیم، مینس امتحان کامیاب کر لیا۔ انٹرویو تک بھی پہنچی مگر بدقسمتی سے فائنل لسٹ میں جگہ بنانے میں کامیابی نہیں ملی۔ ‘‘ ادیبہ کا کہنا ہے’’ لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور از سر نو تیاری شروع کر دی۔ یو پی ایس سی ۲۰۲۴ء کا پریلیم، مینس اور انٹرویو امتحان میں نے کامیابی سے عبور کیا۔ میرا رینک ۱۴۲؍ ہے۔ ‘‘ انشاء اللہ ادیبہ کو مہارشٹر کی پہلی خاتون آئی اے ایس کا عہدہ ملنے کا پورا امکان ہے۔ ادیبہ مہاراشٹر کی پہلی مسلم خاتون آئی اے ایس افسر بنے گی۔ ادیبہ انعم نے مینس امتحان کے لئے سائنس بیک گراؤنڈ ہونے کے باوجود اردو لٹریچر کا انتخاب کیا چونکہ اسے اردو اور نگریزی زبان پر خاصی مہارت حاصل تھی۔ ادیبہ نے کہا اگرچہ ریاضی میرے لئے آسان آپشن تھا لیکن اس کانصاب بہت وسیع ہوتا ہے۔ چونکہ مجھے ابتداء ہی سے مطالعہ کا شوق تھا۔ جیسا کہ میں عرض کر چکی میرے ماموں جان نظام الدین جو کے ’سیوا‘ تعلیمی فاؤنڈیشن کے صدر ہیں نے میری بچپن سے رہنمائی کی انھوں نے ایوت محل میں ڈور ٹو ڈور تعلیمی قافلوں کا آغاز کر تعلیمی بیداری کی جو مہم چلائی اس مہم کی کامیابی کی میں ایک زندہ مثال ہوں۔ انھوں نے نہ صرف میری تعلیمی بلکہ ذہنی رہنمائی بھی کی اور ناکامی کے دور میں ہر طرح سے مجھے سہارا دیا۔ ادیبہ کا کہنا ہے’’ انھوں نے کہا تھا کہ تم ڈاکٹر بن کر صرف چند لوگوں کی خدمت کروگی تم اگر ضلع کلکٹر بنوگی تو ملک کو زیادہ فائدہ پہنچے گا۔ انھوں نے مجھ کو خود شناسی کروائی۔ میرے والدین کے حالات اگرچہ معاشی طور سے بہت اچھے نہیں تھے اسکے باوجود میرے ابو سے جب بھی میں چھوٹی موٹی رقم کا تقاضا کرتی وہ اسے خندہ پیشانی سے قبول کرتے۔ ‘‘ انعم کہتی ہیں ’’اگرچہ میرے والدین کی تعلیم انتہائی کم ہے لیکن انھوں نے صبر سے میری کامیابی تک مجھے پڑھنے کا موقع فراہم کیا۔ رشتہ دار اور دیگر لوگ میری گھر گرہستی کیلئے انھیں اکثر ٹوکتے تھے۔ یہ سفر مشکلوں بھرا تھا لیکن اس کامیابی نے ساری تھکان اتار دی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK