• Tue, 31 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان اگر افغانستان کو کم تر سمجھتا ہے تو تاریخ سے سبق سیکھے: افغان وزیر خارجہ

Updated: December 29, 2024, 10:10 AM IST | Islamabad

افغانستان کے سرحدی علاقوں پر پاکستان کی بمباری کو امیر خان متقی نے بزدلانہ حرکت قرار دیا، کہا ’ پاکستان ذرا امریکہ، روس اور نیٹو کے حالات پر ایک نظر ڈال لے۔

Protests were also held after the deaths of women and children on the border. Photo: INN.
سرحد پر خواتین اور بچوں کی موت کے بعد احتجاج بھی کیا گیا تصویر:آئی این این۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پکتیکا میں حالیہ بمباری کے بعد پاکستان کو متنبہ کیا ہے کہ ان کی حکومت کو کمزور نہ سمجھا جائے۔ یہ کوئی بہادری کا عمل نہیں ہے جس میں بچوں، خواتین اور بوڑھوں کو نشانہ بنایا جائے۔ امیر خان متقی نے کہا کہ اگر پاکستان افغانستان کو کمتر سمجھتا ہے تو سوویت یونین، امریکہ اور نیٹو کے حال پر نظر ڈالے اورتاریخ سے سبق سیکھے ہوئے۔ 
یاد رہے کہ حال ہی میں افغانستان کے صوبے پکتیکا کے چار علاقوں میں پاکستان نے بمباری کی تھی امیر خان اسی پر رد عمل ظاہر کر رہے تھے۔ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے میں ۴۶؍ افراد ہلاک ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔ پاکستان نے افغانستان کے اندر کارروائی کی باضابطہ تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ تاہم ایک روز قبل ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا تھا کہ ’’ہمارے سیکوریٹی اہلکار سرحدی علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہیں تاکہ پاکستانی عوام کو ٹی ٹی پی سمیت دہشت گرد گروہوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔ ‘‘دوسری جانب پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دلی خواہش ہے کہ افغانستان سے تعلقات بہتر ہوں اور معاشی میدان میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں لیکن بدقسمتی ہے کہ وہاں سے تحریک طالبان آج آپریٹ کر رہی ہے جو معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور یہ حکمتِ عملی نہیں چل سکتی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کو کئی مرتبہ پیغام دیا گیا ہے کہ پاکستان ان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو روکا جائے۔ انہیں پاکستان کے بے گناہ لوگوں کو ہلاک کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے کیوں کہ یہ پاکستان کے لیے ریڈ لائن ہے اور جب ٹی ٹی پی وہاں سے آپریٹ کرے گی تو یہ قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ 
ادھر افغانستان کیلئے اقوام متحدہ کے معاون مشن (یوناما) نے افغانستان میں پاکستانی فضائی حملوں کی خبر کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ یوناماکے جاری کردہ ایک بیان کے مطا بق ۲۴؍ دسمبر کو افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں پاکستان فوج کے فضائی حملوں میں عورتوں اور بچوں سمیت درجنوں شہری ہلاک ہوئے۔ 
اس بیان پر پاکستان کے سابق سفارت کار عاقل ندیم کہتے ہیں کہ یہ بیان بنیادی طور پر افغانستان میں قائم اقوامِ متحدہ کے دفتر سے جاری ہوا ہے، جو زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اس قسم کا بیان اقوامِ متحدہ کی سیکوریٹی کونسل کی جانب سے جاری کیا جائے تو یہ زیادہ مؤثر اور اہم ہوگا۔ لیکن موجودہ حالات میں ایسا ممکن نظر نہیں آتا۔ 
یاد رہے کہ پاکستان کو افغانستان کا دوست سمجھا جاتا ہے لیکن دونوں ممالک کی سرحد پر جھڑپوں کے واقعات بہت پہلے سے ہوتے آئے ہیں۔ ۲۰۲۱ء میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات دوستانہ تھے لیکن پاکستان میں شہباز شریف کے اقتدار میں آنے کے بعد تعلقات میں کسی حد تک تبدیلی آئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK