• Tue, 24 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

افغانستان : خواتین کی میڈیکل تعلیم پر پابندی کے فیصلے کیخلاف ناراضگی

Updated: December 06, 2024, 11:16 AM IST | Agency | Kabul

افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان اور محمد نبی نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ طالبان حکومت سے گزارش کی کہ وہ پابندی نہ لگائے۔

Malala Yousafzai. Photo: INN
ملالہ یوسف زئی۔ تصویر: آئی این این

طالبان حکومت نے لڑکیوں  کے میڈیکل تعلیم کے حصول پر پابندی لگادی ہے۔ اس ضمن میں افغان کرکٹ ٹیم کے بعض کھلاڑیوں نے آواز بلند کی ہے اور لڑکیوں پر صحت سے متعلق تعلیم و تربیت پر پابندی کے فیصلے کو `دل دہلا دینے والا اور ناانصافی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اسے بنیادی حقوق کے منافی قرار یا اور طالبان حکومت سے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق افغانستان کرکٹ ٹیم کے کپتان راشد خان اور سابق کپتان محمد نبی نے صحت سے متعلق خواتین کی تعلیم و تربیت پر بندش کی کھل کر مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے طالبان کے اس فیصلے کو بنیادی حقوق اور افغانستان کے مستقبل کے ساتھ غداری قرار دیا ہے۔ دونوں نے طالبان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اس موقف پر نظر ثانی کرے۔ افغان کرکٹرز نے پہلی بار اس طرح کھل کر خواتین کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔ غیرملکی خبررساں  ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق طالبان حکام نے نرسوں اور دائیوں کی تربیت کے لئے جو تعلیمی ادارے مخصوص ہیں، اب اس میں بھی خواتین کی تعلیم و تربیت پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے، جس کی دونوں کھلاڑیوں نے مذمت کی ہے۔ طالبان کی قیادت نے نجی اور سرکاری اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین کے لیے طبی کورسز کی فراہمی بند کر دیں۔ راشد خان نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’اسلامی اصولوں میں تعلیم کو مرکزی مقام حاصل ہے اور، اسلامی عقیدہ مردوں اور خواتین دونوں کے لیے علم کے حصول پر یکساں زور دیتا ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ’’افغانستان کو ہر شعبے خصوصاً طبی شعبے میں پیشہ ور افراد کی اشد ضرورت ہے۔ بہت گہرے دکھ اور مایوسی کے ساتھ میں افغانستان کی بہنوں اور ماؤں کی تعلیمی اور طبی اداروں کی حالیہ بندش پر غور و فکر کرنے بیٹھا ہوں۔ اس فیصلے کے نہ صرف ان کے مستقبل پر، بلکہ ہمارے معاشرے کے وسیع تر تانے بانے پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے....‘‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ’’افغانستان، ہمارا پیارا وطن، ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے۔ ملک کو ہر شعبے خصوصاً طبی شعبے میں پیشہ ور افراد کی اشد ضرورت ہے۔ خواتین ڈاکٹروں اور نرسوں کی شدید کمی خاص طور پر تشویشناک ہے، کیونکہ یہ خواتین کی صحت کی دیکھ بھال اور وقار کو براہ راست متاثر کرتی ہے۔ ہماری بہنوں اور ماؤں کیلئے ضروری ہے کہ انہیں ایسے پیشہ ور طبی افراد تک رسائی حاصل ہو، جو ان کی ضروریات کو صحیح معنوں میں سمجھتی ہوں۔ ‘‘ سابق کپتان محمد نبی نے طالبان کے فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ’’طالبان کا لڑکیوں پر طب کی تعلیم پر پابندی لگانے کا فیصلہ نہ صرف دل دہلا دینے والا ہے بلکہ انتہائی قسم کی ناانصافی پر مبنی ہے۔ اسلام نے ہمیشہ ہر ایک کیلئے تعلیم کی اہمیت پر زور دیا ہے اور تاریخ ایسی مسلم خواتین کی متاثر کن مثالوں سے بھری پڑی ہے، جنہوں نے علم کے ذریعے کئی نسلوں کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ ‘‘ محمد نبی نے سوشل میڈيا ایکس پر لکھا، ’’میں طالبان سے ان اقدار پر غور کرنے کی تاکید کرتا ہوں : لڑکیوں کو سیکھنے اور اپنے لوگوں کی خدمت کرنے کا موقع نہ دینا انکے خوابوں اور ہماری قوم کے مستقبل دونوں کے ساتھ غداری ہے۔ ہماری بیٹیوں کو پڑھنے، بڑھنے اور سب کیلئے ایک بہتر افغانستان بنانے دیں۔ یہ ان کا حق ہے، اور اس کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ ‘‘


افغانستان خواتین کے حصولِ علم پر پابندی عائد کرنا حیران کن نہیں:ملالہ یوسف زئی 
انسانی حقوق کی علم بردار اور نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کا افغانستان میں خواتین کے حصولِ علم پر پابندی عائد کرنا حیران کن نہیں ہے۔   ملالہ  نے  فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ گزشتہ ۳؍ سال سے طالبان نے افغان خواتین اور لڑکیوں کو صنفی رنگ و نسل کی بڑھتی ہوئی ظالمانہ حکومت کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہے۔ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ اب دنیا کے پاس واحد آپشن یہ ہے کہ وہ انہیں اس پر جوابدہ بنائے اور لڑکیوں اور خواتین کے حقوق پر سمجھوتہ کرنے سے انکار کرے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK