• Fri, 21 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سنبھل میں تشدد کے۳؍ ماہ بعد بھی خوف و دہشت، تقریباً ایک ہزار مکان اب بھی مقفل

Updated: February 20, 2025, 11:34 AM IST | Agency | Sambhal

اسدالدین اویسی نے حکومت کے ظالمانہ رویہ کی جانب توجہ مبذول کرائی، پولیس سپرنٹنڈنٹ نے الزام لگایا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو تشدد میں ملوث تھے۔

In Sambhal, the police have pasted posters on the wall of the Jama Masjid. Photo: INN
سنبھل میں گزشتہ دنوں پولیس نے جامع مسجد کی دیوار پر پوسٹرچسپاں کئے ہیں۔ تصویر: آئی این این

سنبھل میں  تشدد کے ۳؍ ماہ بعد بھی نہ صرف گرفتاریوں  کا سلسلہ جاری ہے بلکہ مسلمانوں  میں  خوف و ہراس کا یہ عالم ہے کہ اب بھی ایک ہزار سے زائد گھروں  پر تالے ہیں۔ یاد رہے کہ ۲۴؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو شاہی جامع مسجد کے سروے کے حوالے سے جو شرانگیزی ہوئی تھی اور جس کی وجہ سے تشدد پھوٹ پڑاتھا، اس کے بعد ہزاروں   افراد سنبھل سے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے۔ تشدد میں  متعدد مسلم نوجوانوں  کی ہلاکت کےبعد گرفتاریاں  بھی مسلمانوں  کی ہی ہوئیں  اور پھر انہیں  بلڈوزر کارروائی کے لامتناہی سلسلہ کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ 
 سنبھل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کرشن کمار نے ایک ہزار سے زائد گھروں  پر اب بھی تالے لگے ہونے کی تصدیق کی مگر نقل مکانی پر مجبور افراد کو ملزمین کی فہرست میں  شامل کردیا۔ نوبھارت ٹائمز کے صحافی رگھویندر شکلا کی رپورٹ کے مطابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے کہا کہ ’’یہ ممکنہ طور پر وہی لوگ ہیں   جو ۲۴؍ نومبر کے تشدد میں  شامل تھے۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’سنبھل سے مسلمانوں  کی نقل مکانی کی بات ہورہی ہے، پچھلے سال ۲۴؍ نومبر کو ہونےوالے تشدد میں  ۲۵۰۰؍ سے ۳؍ ہزار تک لوگ ملوث تھے۔ یہاں   پولیس اہلکاروں  پر پتھراؤ کیاگیا اوران پر گولی بھی چلائی گئی۔ ‘‘ انہوں  نے کہا کہ ’’اب تک ۷۹؍ لوگوں  کو گرفتار کیاگیا ہے اور کچھ لوگوں  کی شناخت کرکے ان کے پوسٹر بھی چسپاں  کئے گئے ہیں۔ ان کی تصویریں  سوشل میڈیا پر بھی جاری کی گئی ہیں۔ ‘‘ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ’’نقل مکانی کی کوئی بھی بات پوری طرح سے غلط ہے۔ ‘‘ ایس پی کرشن کمار نےکہا کہ ’’جو لوگ لاپتہ بتائے جارہے ہیں  وہ ممکنہ طور پر وہی ہیں  جو اُس دن تشدد میں  شامل تھے۔ (ورنہ)یہاں زندگی معمول پر لوٹ آئی ہے، بچے اسکول جارہے ہیں، بازار کھل رہے ہیں۔ ‘‘ اس کے برخلاف سنبھل سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ علاقے میں خوف کا وہراس ماحول برقرار ہے۔ اسی کا حوالہ دیتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے یوگی پر تنقید کی۔ انہوں  نے مقامی مسلمانوں کی نقل مکانی کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ٹویٹ کیاہے کہ ’’سنبھل میں  ظلم اور خوف کا ایسا ماحول بنا دیاگیاہے کہ لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ سرکار کو سنبھل کے مسلمانوں کو نشانہ بنانا بند کرنا ہوگا۔ ‘‘ 

سنبھل کے جن علاقوں میں مکانات مقفل ہیں وہ ہندپورہ، کوٹ گروی نخاسہ اور دیپ سرائے علاقے ہیں ۔ مسلم مرر کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ اطلاع ملنے کے بعد کئی لوگ دہلی میں  مقیم ہیں، مقامی پولیس کی ایک ٹیم دہلی بھی روانہ کی گئی ہے۔ نقل مکانی پر مجبور افراد کے خلاف جانچ کے ماحول کودیکھتے ہوئے کچھ گروں   کے باہر لوگوں  نے خود ہی یہ لکھ دیا ہے کہ انہوں  نے گھر کیوں  بند کررکھا ہے۔ ایک مکان کے باہر ایک میڈیکل رپورٹ چسپاں  ہے اور لکھا ہے کہ خاندان کے ایک فرد کو چونکہ کینسر ہوگیا ہے اس لئے اس کے علاج کی وجہ سے اہل خانہ دہلی میں  مقیم ہیں ۔ اس بیچ دہلی پولیس ۲۴؍ دسمبر کے تشدد میں  ہونےوالے نقصانات کا بھی تخمینہ لگارہاہے ۔ ایک سینئر افسر کے مطابق ملزمین کو چارج شیٹ فائل ہونے کےبعد نوٹس بھیج کر سرکاری املاک کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کا بھی حکم دیا جائےگا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK