Inquilab Logo

پریاگ راج میں۴؍ مہینے کے طویل انتظار کے بعد ڈینگو ختم ہونے کی امید

Updated: November 25, 2021, 11:31 AM IST | Agency | Prayagraj

طویل وقفے کے بعد ۲۴؍ گھنٹے کےد وران ڈینگو کے صرف ۹؍ مریض ملے ۔ ضلع ملیریا افسر کے مطابق درجۂ حرارت مزید کم ہونے کے بعد ہی مکمل طور پر ڈینگو ختم ہوگا

Dengue ward being cleaned at Tej Bahadur Supro Hospital on Wednesday.Picture:INN
پریاگ راج : بدھ کو تیج بہادر سپرو ہاسپیٹل میں ڈینگو وارڈ کی صفائی کی جارہی ہے۔ تصویر: پی ٹی آئی

تقریباً ۴؍ مہینےتک پریاگ راج کو حیران پریشان کردینے والا ڈینگو اب ختم ہونے کی امید ہے۔ طویل وقفے کے بعد ڈینگو کے مریضوں کی تعداد  دہائی کے ہندسے سے نیچے رہی ۔ماہرین کے مطابق موسم ٹھنڈ ا ہونے کی وجہ سے ڈینگو کا زور کم ہور ہا ہے۔   چند دنوں پہلے تک پریاگ راج میں تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود ڈینگو کے مریضوں کی تعداد کم ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی۔  فی الحال ڈینگو کے مریضوں کی تعداد  تقریباً ایک ہزار۵؍سو ہو گئی ہے۔ ا ب تک۲؍ افراد کی موت ہوچکی ہے ، حالانکہ  غیر سرکاری اعدادو شمار کے مطابق پریاگ راج میں ڈینگو کے مریضوں اور اس سے مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہیں  ۔  بدھ کو گزشتہ ۲۴؍ گھنٹو ں  کےدرمیان ڈینگو کے صرف ۹؍ مریض ملے ہیں۔ دیوالی کے بعد سے روزانہ ڈینگو کے ۲۰۔۱۵؍ ملتے تھے۔   اس بار نومبر کے تیسرے ہفتے میں بھی ڈینگو پھیلانے والے مچھروں کی سرگرمیاں برقرار رہنے پر محکمہ ملیریا حیران اور پریشان ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق۲۰۱۹ء میں ڈینگو کے مریضوں کی تعداد ایک ہزار ۱۵۶؍ تھی، اس بار ابھی تک تقریباً ایک ہزار ۵۰۰؍ مریض سامنے آئے ہیں۔ کریلی، نینی جیل، نینی، چھوٹا بگھاڑا، جھونسی، راجہ پور، تیلیر گنج، شیوکٹی، بیلی، کوٹوا بنی اور بہریہ میں ڈینگو کے مریض پائے گئے۔ ضلع میں  جب ڈینگو کے ایک ہزار ۱۰۸؍ مریض تھے ۔ اس وقت تک شہری علاقوں میں۷۴۲؍ اور دیہی علاقوں میں۲۶۶؍ افراد ڈینگو کے شکار ہوئے تھے۔ 
 ملیریا افسر آنند کمار سنگھ نے کہا کہ  ڈینگو کےمچھر سرگرم ہیں لیکن اب مریض کم ہو رہے ہیں۔ عوام کومحتاط رہنے کی ضرورت ہے، اگر صاف پانی میں لاروا نظر آئے تو اس میں مٹی کا تیل ڈالیں۔ کہیں بھی پانی جمع نہ ہونے دیں۔ اگر نومبر کے آخر تک لوگ احتیاط کریں تو درجہ حرارت مزید کم ہونے کے ساتھ ہی ڈینگو کا خطرہ بھی  بڑی حد تک کم ہو جائے گا کیونکہ تب ڈینگو کے مچھر پیدا نہیں ہوپائیں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK