سیریئن آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ تازہ جھڑپوں کے نتیجے میں ۶۰۰؍سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 05, 2024, 1:00 PM IST | Damascus
سیریئن آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ تازہ جھڑپوں کے نتیجے میں ۶۰۰؍سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
شام کے محاذ پر بدھ کے روز بھی گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ لڑائی کے دوران ایک بار پھر ڈرامائی پیش رفت سامنے آئی ہے۔اچانک شام میں سرکاری فوج کو پسپا کرنے والے اپوزیشن جنگجو حماۃ میں اسی تیزی کے ساتھ پسپائی اختیار کرنے لگے ہیں۔تازہ ترین پیش رفت میں شامی ٹیلی ویژن نے ادلب اور اس کے دیہی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے گوداموں اور گاڑیوں پر فوج کے فضائی حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ فوج حماۃ کے شمال مشرق اور شہر کے شمال مغربی دیہی علاقوں میں پرتشدد جھڑپوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شامی فوج کی یونٹیں اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور حماۃ شہر کے حفاظتی زون کو تقریباً ۲۰؍کلومیٹر تک پھیلانے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔مقامی اخبار الوطن نے اطلاع دی ہے کہ شامی افواج نے مسلح اپوزیشن کے جنگجوؤں کو ملک کے مغرب میں واقع حماۃ شہر سے ۲۰؍کلومیٹر دور پسپائی پر مجبور کر دیا۔ دریں اثنا سیریئن آبزرویٹری نے العربیہ اور الحدث کو بتایا کہ شامی فورسز کے جوابی حملے نے دھڑوں کو حماۃ سے ۱۰؍کلومیٹر دور دھکیل دیا ہے۔اس سے پیشتر ’العربیہ‘ اور ’الحدث‘ کے نامہ نگار نے اطلاع دی تھی کہ حماۃ شہر کے مشرق اور شمال مشرق میں جھڑپیں جاری ہیں۔سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بدھ کو اطلاع دی ہے کہ شام میں عسکریت پسندوں اور حکومتی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں ۶۰۰؍سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ آبزرویٹری کے مطابق ۶۰۵؍ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہےجن میں ۱۰۷؍عام شہری شامل تھے۔ مسلح دھڑوں کے ۲۹۹؍ارکان اور سرکاری افواج کے ۱۹۹؍ اہکار اور انکے وفادار مارے گئے۔
یہ بھی پڑھئے: پینے کے پانی کے بحران پر راجیہ سبھا میں اہم بحث، کئی مشورے دئیے گئے
دہشت گردوں کے کنٹرول میں شام کابڑاعلاقہ
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی گیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ شام میں دہشت گردوں اور اپوزیشن فورسیز نے اب۷۰؍ لاکھ آبادی والے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ پیڈرسن نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ سلامتی کونسل کی فہرست میں شامل دہشت گرد گروپ حیات تحریر الشام، جسے پہلے نصرہ فرنٹ کے نام سے جانا جاتا تھا،اسکے کنٹرول میں بہت بڑا علاقہ آ گیا ہے۔
اردگان کی پوتن سے ٹیلی فونک بات چیت
صدر رجب طیب اردگان نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے فون پر بات کی۔ جاری کردہ بیان کے مطابق، بات چیت میں ترکی اور روس کے تعلقات اور شام کی تازہ ترین پیش رفت کے ساتھ ساتھ عالمی اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس دوران اردگان نے کہا کہ ترکی ایک طرف شام کی علاقائی سالمیت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے تو دوسری طرف یہ شام کے منصفانہ اور مستقل حل کیلئے کوشاں ہے۔ لیکن ہمیں اس کے ساتھ خطے میں سفارتکاری کیلئے موزوں ماحول کرنا بھی ہو گا، اس مرحلے میں شامی حکومت کو اس عمل میں شامل ہونا چاہیے۔
سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس
شام کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں روس نے یوکرین پر شام میں باغیوں کی مدد کرنے کا الزام لگادیا۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر نے کہا کہ یوکرین کی انٹیلی جنس اسد حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کی مدد کررہی ہے۔ یوکرین انٹیلیجنس ایجنسی شام میں جنگجوؤں کو ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔