مایاوتی کی اپیل پر پارٹی کارکنوں نے سڑک پر اُترکر یوپی کے تمام ضلع ہیڈ کوارٹرز پر احتجاج کیا، صدرجمہوریہ کو میمورنڈم بھیجا اور وزیر داخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: December 25, 2024, 10:57 AM IST | Hamidullah Siddiqui | Lucknow
مایاوتی کی اپیل پر پارٹی کارکنوں نے سڑک پر اُترکر یوپی کے تمام ضلع ہیڈ کوارٹرز پر احتجاج کیا، صدرجمہوریہ کو میمورنڈم بھیجا اور وزیر داخلہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کے خلاف کانگریس کے بعد اب بی ایس پی نے بھی مظاہرہ شروع کیا ہے۔ عام طور پر ٹویٹ یا پریس ریلیز کے ذریعہ بیان جاری کرنےکیلئے مشہور مایاوتی نےڈاکٹربھیم راؤ امبیڈکرکی توہین کے معاملہ میں جارحانہ رخ اختیارکیاہے۔ لمبے عرصے کے بعدبی ایس پی سپریمو کی کال پر پارٹی کارکنوں نے سڑک پراترکریوپی کے سبھی ضلع ہیڈکوارٹرزپر احتجاج کیا۔ اٹاوہ ڈسٹرکٹ کلکٹریٹ میں بی ایس پی کے عہدیداروں اور کارکنوں نے وزیر داخلہ امیت شاہ کی تصویر کواپنے پیروں تلے روندا اور بعد میں اسے جلایا بھی۔ دیگر اضلاع میں بھی بی ایس پی کارکنوں نے صدرجمہوریہ کے نام میمورنڈم ڈی ایم کو سونپ کر مرکزی وزیرداخلہ کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ بی ایس پی سپریمو نے منگل کو ہونےوالے اس احتجاج کیلئے اپنے سبھی پارٹی لیڈران اورکارکنان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے امیت شاہ کے بیان کے خلاف پورے دلت سماج کو متحد ہوکر سبھی ضلع ہیڈکوارٹرز پر پرامن احتجاج کو کامیاب بنانے کی اپیل کی تھی۔ ساتھ ہی انہوں پارٹی کارکنوں سے کہا تھاکہ بابا صاحب کے نام پر فریب دہی کی سیاست کرنے والوں سے احتیاط ضروری ہے اور مرکزی وزیر داخلہ کو پارلیمنٹ میں دیئے گئے بابا صاحب کے خلاف اپنے ریمارکس پر معافی مانگنی چاہئے۔ بی ایس پی کارکنان لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں نصب امبیڈکر کے مجسمے کے سامنے جمع ہوئے اور اپنے ہاتھوں میں آئین کی تمہید کی کاپیاں اور امبیڈکر کے پوسٹر اٹھاکر نعرے بازی کی۔ احتجاج کرنے والے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی لئے ہوئے تھے جن پر لکھا ہوا تھا’’امبیڈکر کے اعزاز میں، بی ایس پی میدان میں ‘‘ اور’’وزیر داخلہ امیت شاہ استعفیٰ دیں۔ ‘‘ بعض مقامات پر بی ایس پی کارکنو ں کی یہ شکایت بھی رہی کہ انتظامیہ نے ان کے احتجاج کو روکنے کوشش کی مگر انہوں نے اپنے احتجاجی پروگرام کو جاری رکھا۔
لکھنؤ کےعلاوہ اوریا، جالون، بنارس، اناؤ، فیروز آباد اور دیگر اضلاع میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ اٹاوہ ڈسٹرکٹ کلکٹریٹ میں بی ایس پی کے عہدیداروں اور کارکنوں نے وزیر داخلہ امیت شاہ کی تصویروں کو پہلے اپنے پیروں سے کچلا اوربعد میں اسے نذر آتش کرکے اپنا احتجاج درج کرایا۔ اس مظاہرے کے دوران پولیس نے وزیر داخلہ کی تصویر کی بے حرمتی کرنے کے الزام میں ۲؍افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔
منگل کوہونےوالے اس احتجاج میں مایاوتی خودتو شامل نہیں ہوئیں مگر وہ کارکنوں کے جوش سے بہت خوش نظرآئیں۔ احتجاج کے بعد انہوں نے بی ایس پی کے ان تمام عہدیداروں، کارکنوں اورڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے پیروکاروں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے بابا صاحب کی توہین کے خلاف تمام ضلع ہیڈ کوارٹرز پر پرامن اور کامیاب احتجاج کااہتمام کیا۔ مایاوتی نے اپنے بیان میں کہا کہ بابا صاحب کے خلاف ریمارکس کو واپس نہ لینے اور معافی نہ مانگنے کے معاملہ پرکئے گئے اس طرح کے مظاہرے مسئلے کا مستقل حل نہیں ہیں۔ اس کیلئےبہوجنوں کو اقتدار کی ماسٹر کنجی حاصل کرنا ہو گی۔ حکمراں طبقہ بن کرخودکے فلاح کیلئے بااختیار ہونا ہوگا، تب ہی نجات اور احترام ممکن ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ آج کی کامیاب تحریک ثابت کرتی ہے کہ چاہے وہ بی جے پی ہو یا کانگریس یا کوئی اور پارٹی، `ہندوستان بابا صاحب کی توہین برداشت نہیں کرے گا۔ درحقیقت عوام کے `اچھے دنوں کیلئے یعنی عوامی مفادات اور عوامی فلاح و بہبود سے بھرپور ملک کی تعمیر کیلئے ضروری ہے کہ بابا صاحب کے آئین کو پوری لگن اور ایمانداری کے ساتھ نافذ کیا جائے۔
خیال رہے کہ امبیڈکر سے متعلق امیت شاہ کے بیان کے خلاف کانگریس بھی گزشتہ ۲؍ دنوں سے احتجاج کررہی ہے۔