دھننجے منڈے کے بعد مہایوتی حکومت کے ایک اور وزیر الزامات کے گھیرے میں ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک خاتون کو اپنی قابل اعتراض تصاویر موبائل پر بھیجی ہیں۔ اپوزیشن نے ان کی اس حرکت کی سخت مذمت کی ہے۔ یاد رہے کہ ایک روز قبل ہی وزیر خوراک دھننجے منڈے کو سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں الزامات کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
وزیر جے کمار گورے۔ تصویر: آئی این این
دھننجے منڈے کے بعد مہایوتی حکومت کے ایک اور وزیر الزامات کے گھیرے میں ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک خاتون کو اپنی قابل اعتراض تصاویر موبائل پر بھیجی ہیں۔ اپوزیشن نے ان کی اس حرکت کی سخت مذمت کی ہے۔ یاد رہے کہ ایک روز قبل ہی وزیر خوراک دھننجے منڈے کو سنتوش دیشمکھ قتل معاملے میں الزامات کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
کانگریس کے سینئر لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا ہے کہ ’’ریاست میں ایک پہلوان وزیر ہیں۔ روز کسرت کرتے ہیں۔ پھر اپنی برہنہ تصویر ایک خاتون کو بھیجتے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ ان کا تعلق مغربی مہاراشٹر سے ہے۔ ۱۰؍ دن تک جیل کی ہوا کھا چکے ہیں۔ آگے وہ ۱۰؍ ہزار روپے کا جرمانہ ادا کرکے عدالت سے معافی مانگتے ہیں۔ اسکے بعد بھی خاتون کے پیچھے لگ جاتے ہیں۔ ‘‘ وجے وڈیٹیوار نے کہا ’’اگر ایسے قابل اعتراض تصاویر بھیجنے والے وزیر کابینہ میں رہیں گے تو یہ مہاراشٹر کیلئے انتہائی شرمناک بات ہو گی۔ افسوسناک بات یہ ہے حالیہ دنوں میں اس طرح کے وزیرو ں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ ‘‘
وجے وڈیٹیوار نے تو خیر وزیر کا نام نہیں لیکن شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت بتایا کہ وہ وزیر ہیں جے کمار گورے۔ انہوں نے کہا ’’ ستارا کے وجے کمار گورے جو کہ دیویندر فرنویس کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں سوارگیٹ سانحہ جیسے ہی ایک معاملے میں ملوث ہیں۔ ‘‘ رائوت کے مطابق ’’ چھترپتی شیواجی کے زمانے کے ہمبیر رائو موہتے کے خاندان سے تعلق رکھنے والی خاتون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنےکا الزام ان پر ہے۔ وہ خاتون جلد ہی ودھان سبھا کے احاطے میں احتجاج کرنے والی ہیں ۔ ‘‘ سنجے رائوت نے کہا ’’ سنجے راٹھور جیسا وزیر پہلے ہی آپ کی کابینہ میں ہے۔ اب یہ ایک نیا کردار آیا ہے۔ دیویند ر فرنویس کو اپنی کابینہ کی تلاشی لینی چاہئے۔ کس کے پاس کیا ہے سب باہر آجائے گا۔ ویسے جے کمار گورے کا جو معاملہ ہے وہ مہاراشٹر کے نام پر کالک پوتنے والا ہے۔
خاتون سماجی کارکن انجلی دمانیا نے بھی اس معاملے میں تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ ایسے بیمار ذہن لوگ مہاراشٹر میں نہیں ہونے چاہئے۔ اگر ایسے لوگ کابینہ میں شامل ہیں تو انہیں باہر نکالنا حکومت کا فرض ہے۔ کیا ریاست میں اچھے لوگ نہیں ہیں۔ چن چن کر نگینے کابینہ میں کیوں شامل کئے جا رہے ہیں ؟ ‘‘
جے کمار گورے کا ہتک عزت کے مقدمے کا انتباہ
ان تنقیدوں کے بعد جے کمار گورےنے بھی اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ۲۰۱۷ء کا ہے جس میں عدالت نے ۲۰۱۹ء میں مجھے بری کر دیا ہے۔ اب ۷؍ سال بعد اپوزیشن کے لوگ یہ معاملہ اٹھا کر مجھے بدنام کر رہے ہیں۔ جس جس نے اس معاملے میں بیان دیا ہے میں اس کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کروں گا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں ان کے والد کا انتقال ہوا ہے اس لئے وہ اس وقت خاموش ہیں۔