رادھا کرشن وکھے پاٹل کی رہائش گاہ کا گھیرائو کرنے سے پہلے ہی وزیر نے ان سے خود ملاقات کی اور مطالبات کو تسلیم کر لینے کا وعدہ کیا
EPAPER
Updated: April 28, 2023, 9:51 AM IST | Qureshi Sarjil | ahmednager
رادھا کرشن وکھے پاٹل کی رہائش گاہ کا گھیرائو کرنے سے پہلے ہی وزیر نے ان سے خود ملاقات کی اور مطالبات کو تسلیم کر لینے کا وعدہ کیا
ایک روز قبل احمد نگر سے ممبئی روانہ ہونے والے کسانوں کے لانگ مارچ کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ ایسا کسانوں کے نمائندوں کی ریاستی وزیر محصول رادھا کرشن وکھے پاٹل سے ہونے والی گفتگو کے بعد کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کو کسان مہاسبھا کے لیڈر اجیت نوالے کی قیادت میں کسانوں کا یہ مارچ احمد آباد کے اکولے تعلقہ سے روانہ ہوا تھا ۔ یہ مارچ ۲۸؍ اپریل کو احمد نگر کے لونی علاقے میں واقع ریاستی وزیر رادھا کرشن وکھے پاٹل کی رہائش گاہ پر پہنچ کر ان کا گھیرائو کرنے والا تھا۔ لیکن گرمی اور بعض مقامات پر بارش کا مقابلہ کرتے ہوئے یہ مارچ ۲۷؍ اپریل ( جمعرات) کو سنگم نیر پہنچا تھا۔ اس دوران رادھا کرشن وکھے پاٹل خود سنگم نیر پہنچے اور انہوں نے کسانوں سے گفتگو کی۔ انہوں نے کسانوں کے تمام مطالبات تسلیم کرلینے کا وعدہ کیا جس کے بعد کسانوں نے اپنا مارچ واپس لے لیا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے از خود اس مارچ کا نوٹس لیا تھا اور انہوں نے ریاست کے ۳؍ وزراء کو جن میں وکھے پاٹل بھی شامل ہیں کسانوں سے گفتگو پر مامور کیا تھا۔ یاد رہے کہ وکھے پاٹل نے بدھ کو بھی کسانوں سے گزارش کی تھی کہ وہ اپنا احتجاج واپس لےلیں حکومت ان کے مطالبات کو تسلیم کر لے گی۔ لیکن کسان اس بات پر بضد تھے کہ جب تک ان کے مطالبات کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاتا تب تک وہ واپس نہیں جائیں گے۔ جمعرات کو حکومت کسانوں کو تحریری طور پر یقین دہانی کروانے پر رضامند ہو گئی جس کے بعد انہوں نے اپنا احتجاج ختم کر دیا۔
اس موقع پر وزیر محصول رادھا کرشن وکھے پاٹل نےمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کےمطالبات کو تسلیم کرلیا گیا ہے۔ جلد ہی ان پر عمل درآمد شروع کر دیا جائے گا۔وکھے پاٹل نے یہ بھی کہا کہ ’’کسانوں کے مطالبات کیلئے محکمہ محصول، حیوانات اور ڈیری ڈپارٹمنٹ، قبائلی ترقی کے علاوہ محکمہ محنت کے ساتھ گفتگو کی گئی ہے، اس کی بنیاد پر کچھ فیصلے کئے گئے ہیں۔ ان پر عمل درآمد کیلئے ایک شیڈول بھی تیار کیا گیا ہے۔ اسی کے مطابق مطالبات کوپورا کیا جائے گا۔
اس ملاقات میں وکھے پاٹل کے علاوہ دیگر دو وزراء سریش کھاڑے اور وجے کمار گاوت بھی موجود تھے ۔ ان سے سنگم نیر کے پرانت آفس میں بات چیت کی گئی ۔اسی میٹنگ کے بعد لانگ مارچ معطل کردیا گیا ۔اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے لیڈروں نے وکھے پاٹل کی پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا ہے ۔اکھل بھارتیہ کسان مہا سبھا کے ٹویٹر ہینڈل سے ملی اطلاع کے مطابق وزیر وکھے پاٹل نے سہیادری گیسٹ ہاوس ممبئی میں بات چیت کیلئے مد عو کیا تھا لیکن وہاں کوئی میٹنگ نہیں ہو سکی۔ اس کے بعد جمعرات کو یہ میٹنگ سنگم نیر میں ہوئی ۔تادم تحریر باضابطہ طور پر کسان سبھا اور اسکے لیڈران نے کوئی اعلان جاری نہیں کیا تھا ۔تاہم کی اسکی تصدیق سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونین کےاحمد نگر ضلع جنرل سیکریٹری سدا شیو سابلے سے فون پر ہوئی ہے ۔یاد رہے کہ ایک روز قبل اس مارچ کی شروعات معروف صحافی پی سائی ناتھ کے ہاتھ ہری جھنڈی دکھاکر کی گئی تھی اس کے بعد کسان اکولہ سے بارہ کلو میٹر پیدل سفر کرکے کرد ھندرفال گاؤںپہنچے تھے۔ یہ لوگ لونی پہنچ کر رادھا کرشن وکھے پاٹل کے گھر کا گھیرائو کرنے والے تھے ۔ پولیس نے اس مارچ کی اجازت نہیں دی تھی۔ یہ مارچ بلا اجازت نکالا گیا تھا ۔ پولیس نے کسان لیڈر اجیت نوالے کو دفعہ ۱۴۹؍ کا نوٹس بھی دیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ شدید دھوپ میں مارچ نکالنا کسانوں کی جانوں کیلئے خطرہ ہو سکتا ہے جبکہ نوالے کا کہنا تھا کہ کسان روزانہ شدید دھوپ ہی میں کام کرتے ہیں۔