پرجا فاؤنڈیشن کی رپورٹ میں انکشاف۔ بی ایم سی اسکولوں میں نئے داخلوں میں ریکارڈ اضافہ لیکن اساتذہ کی کمی۔ شہری انتظامیہ کے اسکولوں میں معیاری تعلیم دینا اصل چیلنج
EPAPER
Updated: December 06, 2022, 11:19 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
پرجا فاؤنڈیشن کی رپورٹ میں انکشاف۔ بی ایم سی اسکولوں میں نئے داخلوں میں ریکارڈ اضافہ لیکن اساتذہ کی کمی۔ شہری انتظامیہ کے اسکولوں میں معیاری تعلیم دینا اصل چیلنج
معروف غیر سماجی تنظیم ’پرجا فائونڈیشن‘ نے پیر کو ممبئی میں واقع میونسپل اسکولوں میں تعلیمی نظام پر اپنی ایک رپورٹ پیش کی جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس وباء پھیلنے کے بعد بی ایم سی اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کی طبی جانچ میں کمی آئی ہے۔
پرجا کے ذریعہ بی ایم سی سے حاصل کردہ تفصیلات کے مطابق ۲۰۱۷ء سے ۲۰۱۹ء کے درمیان ۲؍ تعلیمی سال میں فی سال ۷۵؍ فیصد طلبہ کی طبی جانچ کرائی گئی تھی جبکہ ۲۰۔۲۰۱۹ء میں صرف ۵۹؍ فیصد طلباء کی طبی جانچ ہوئی اور لاک ڈائون کے دوران طبی جانچ نہیں ہوئی لیکن گزشتہ برس اسکول کھلنے پر ۲۲۔۲۰۲۱ء تعلیمی سال میں کافی بجٹ اور تمام تر سہولتیں دستیاب ہونے کے ساتھ کورونا وائرس جیسی بیماری سے گزرنے کے باوجود محض ۲۶؍ فیصد طلباء کی طبی جانچ کی گئی تھی۔
سرکاری اسکولوں میں طلباء کی طبی جانچ کا سلسلہ ۱۹۳۰ء میں شروع کیاگیا تھا اور اس کے مثبت نتیجے سامنے آئے ہیں لیکن اب جبکہ عوام اس صدی کی سب سے بڑی وباء سے باہر نکلنے کی کوشش میں ہے اور حفظان صحت پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے بی ایم سی نے بچوں کی صحت پر توجہ بڑھانے کے بجائے کم کردی ہے۔
طلباء کی تعداد میں اضافہ کامیابی یا امتحان؟
اعداوشمار بتاتے ہیں کہ بی ایم سی اسکولوں میں طلباء کی تعداد میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے حتیٰ کہ بی ایم سی نے اپنی اسکولوں میں اس سال ایک لاکھ نئے داخلے کرانے کا ہدف بھی حاصل کرلیا ہے لیکن اس سلسلے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس اضافہ کو بی ایم سی کی کامیابی تصور کیا جائے گا یا پھر امتحان؟
واضح رہے کہ کورونا وائرس وباء کے دوران بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو روزگار کے مسائل جھیلنے کی نوبت آئی اور مالی پریشانی کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنے بچوں کو ایسی اسکولوں سے نکالنے پر مجبور ہوگئے جہاں فیس زیادہ ادا کرنی پڑتی ہے۔ بہت سے افراد نے اپنے بچوں کو ایسے نجی تعلیمی اداروں میں داخلہ دلادیا جہاں فیس کم ہے۔ البتہ یہ بھی اندازہ لگایا جارہا ہے کہ مالی طور سے پہلے سے کمزور افراد لاک ڈائون میں اپنے بچوں کو نجی اسکولوں سے نکال کر بی ایم سی اسکولوں میں داخلہ دلانے پر مجبور ہوگئے۔ ایسے میں اگر بی ایم سی اپنی اسکولوں میں معیاری تعلیم دینے میں کامیابی حاصل کرتی ہے تو امکان ہے کہ ان اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کی پڑھائی انہی اسکولوں میں جاری رہے گی بصورت دیگر مالی حالت ٹھیک ہونے پر والدین اپنے بچوں کو میونسپل اسکولوں سے نکال کر دوبارہ نجی اسکولوں میں ان کا داخلہ کرواسکتے ہیں۔
انقلاب کے سوال پر پرجا فائونڈیشن کے ممبر ملند مہسکے نے کہا کہ انہوں نے اس رپورٹ میں بی ایم سی اسکولوں میں دی جانے والی تعلیم کے معیار کو جانچنے کی کوشش نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسکالرشپ اور دیگر امتحان میں طلباء کے نتائج کی بنیاد پر بی ایم سی اسکولوں میں تعلیمی معیار کا اندازہ لگایا جاتا تھا لیکن لاک ڈائون سے یہ کارروائیاں بندہونے سے اس رپورٹ میں تعلیمی معیار کے متعلق کچھ نہیں ہے۔
طلباء اور اساتذہ کا تناسب
ایک لاکھ سے زائد طلباء نے بی ایم سی اسکولوں میں داخلہ تو لے لیا ہے لیکن ان اسکولوں میں پہلے ہی اساتذہ کی کمی کا مسئلہ ہے جو طلباء کی تعداد بڑھنے سے مزید بڑھ جائے گا۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حق تعلیم قانون کے تحت ۳۰؍ طلباء کو پڑھانے کے لئے ایک استاد ہونا چاہئے جبکہ ۲۱۔۲۰۲۰ء میں بی ایم سی کے اردو میڈیم اسکولوں میں ۳۵؍ طلباء کو پڑھانے کیلئے ایک استاد اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں ۴۱؍ طلباء کو پڑھانے کیلئے ایک استاد دستیاب تھا۔
اب جب کہ مزید ایک لاکھ طلباء نے ان اسکولوں میں داخلہ لے لیا ہے تو بی ایم سی کو فوری طور پر اساتذہ کی تعداد میں بھی اضافہ کرنا چاہئے بصورت دیگر یہ تناسب مزید بگڑ جائے گا اور تعلیم کا معیار مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
اس کے مقابلہ مراٹھی میڈیم میں طلباء کی تعداد کے حساب سے اساتذہ کا تناسب سب سے بہتر ہے۔ بی ایم سی کے مراٹھی میڈیم اسکولوں میں۲۶؍ طلباء کو پڑھانے کیلئے ایک استاد اور ہندی میڈیم میں ۲۹؍ طلباء پر ایک استاد موجود ہے۔
اگرچہ کنّڑ میڈیم میں ۱۷؍ طلباء پر ایک استاد، تیلگو اور گجراتی میڈیم میں ۱۷؍ اور تمل میڈیم میں ۲۳؍ طلباء کیلئے ایک استاد موجود ہے لیکن ان تمام اسکولوں میں طلباء کی تعداد اردو، انگریزی، ہندی اور مراٹھی میڈیم کے مقابلے برائے نام ہے۔
بی ایم سی کے انگریزی اسکولوں میں ایک لاکھ سے زائد طلباء، اردو میں ۸۰؍ہزار ۶۱۱؍ ہندی میں ۷۶؍ہزار ۹۹۰؍ اور مراٹھی میں ۵۱؍ہزار ۶۹۱؍ طلباء زیر تعلیم ہیں جبہ تیلگو میڈیم میں طلباء کی تعداد محض ۶۱۲؍ اور کنڑ میں ایک ہزار ۳۱۹؍ ہے۔
طلباء کا تعلیمی بجٹ نجی اسکولوں سے زیادہ
بی ایم سی نے اپنی اسکولوں میں زیر تعلیم طلباء کیلئے جو بجٹ پاس کیا ہے وہ کئی نجی اسکولوں سے بہتر ہے۔ بی ایم سی نے اپنی اسکولوں میں زیر تعلیم فی طالب علم کیلئے ۱۹۔۲۰۱۸ء تعلیمی سال میں ۸۱؍ہزار ۴۶۴؍ روپے مختص کئے تھے جو ۲۳۔۲۰۲۲ء میں بڑھ کر فی طالب علم ایک لاکھ ۲؍ہزار ۱۴۳؍ روپے ہوگیا ہے۔ اس رقم میں طلباء کو اسکول یونیفارم، جوتے، موزے، کتابیں، کاپیاں اور کھانے پینے کی چیزوں سمیت کُل ۲۷؍ اشیاء فراہم کرنا شامل ہوتا ہے۔