• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

صحافیوں کے بعد سیاسی لیڈر ان نے بھی ششی کانت کی موت پر آواز اٹھائی

Updated: February 12, 2023, 9:53 AM IST | ratnagiri

اجیت پوار نے سوال کیا’ اہم شخصیات پر حملے ہو رہے ہیں ، تو کیا پولیس اور حکومت سو رہی ہیں؟‘‘ سنجے رائوت نے شندے اور فرنویس کو نوجوان صحافی کی موت کا ذمہ دار قرار دیا، حکومت نے ایس آئی ٹی جانچ کا حکم دیا

Senior journalists also protested against Shashikant`s death outside Mantralaya in Mumbai (Photo: Agency)
سینئر صحافیوں نے ممبئی میں منترالیہ کے باہر بھی ششی کانت کی موت کے خلاف احتجاج کیا ( تصویر: ایجنسی)

صحافی ششی کانت وارثے کی موت پر جہاں ایک طرف صحافی الگ الگ مقامات پر احتجاج کر رہے ہیں وہیں اب سیاسی لیڈران نے بھی اس پر آواز اٹھانی شروع کر دی ہے۔  بیشتر کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں حکومت ذمہ دار ہے جو  ریاست میں نظم نسق  قابو میں رکھنے میں ناکام رہی ہے۔ 
  این سی پی کے سینئر لیڈر اور ریاست کے سابق نائب وزیر اعلیٰ  اجیت پوار  نے سوال کیا ہے کہ’’ ریاست میں اہم شخصیات پر حملے ہو رہے ہیں ، تو کیا حکومت اور پولیس سو رہی ہے؟‘‘  اپنے اورنگ آباد دورے کے دوران  ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  اجیت پوار نے کہا ’’ جب سے یہ (شندے کی )حکومت آئی ہے  تب سے اس طرح کے حملے ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے ایسے حملے نہیں ہوا کرتے تھے۔‘‘ پوار نے کہا ’’ ایسے حملے کوئی بھی برداشت نہیں کرے گا۔ ‘‘ انہوں نے واقعات کو گنواتے ہوئے کہا ’’ کچھ دن پہلے آدتیہ ٹھاکرے کے قافلے پر حملہ (پتھرائو) ہوا، اس  کے بعد  پرگیہ ساتو  پر حملہ ہوا، اسی طرح کوکن میں ایک صحافی ( ششی کانت وارثے) کو گاڑی سے اڑا کر ختم کر دیا گیا۔  انہوں نے کہا کہ ’’ جب ریاست کی اہم شخصیات پر ہی حملے ہو رہے ہیں تو عام آدمی اپنی مدد کیلئے کس کی طرف دیکھے گا؟  اس طرح کے حملوں کی تفتیش کرکے  خاطیوں کے خلاف کارروائی کرنی  ضروری ہے۔‘‘  اجیت پوار نے کہا کہ ۲۷؍ فروری سے شروع ہونے والے اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بھی وہ اس معاملے کو اٹھائیں گے۔ 
 ادھر  شیوسینا کے ترجمان سنجے رائوت نے نوجوان صحافی کے قتل کی ذمہ داری براہ راست وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس پر عائد کی ہے۔  انہوں نے کہا ’’ کوکن میں  منعقدہ ایک جلسے میں وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ دونوں ہی  موجود تھے۔ وہاں  ریفائنری پروجیکٹ کے تعلق سے سرعام دھمکیاں دی گئی تھیں۔ اس جلسے کے دوسرے ہی دن کوکن میں ایک نوجوان     صحافی کا قتل ہو گیا۔ ‘‘ سنجے رائوت نے کہا’’ جب تک اس صحافی کے اصل قاتلوں کا پتہ  نہیں چل جاتا اس وقت تک ہم آواز اٹھاتے رہیں گے۔‘‘ کوکن میں بننے والے ریفائنری پلانٹ کے سبب گزشتہ ۲۵؍ سال میں ہونے والے تمام قتل کا تذکرہ کرتے ہوئے سنجے رائوت نے کہا ’’ پہلے شردھر نائیک، پھر ستیہ وجے بھسے، اس کے بعد  انکش نائیک اور اب ششی کانت وارثے،  آخر قاتل نے کتنے لوگوں کو مارنے کی سپاری لی ہے؟ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ ہم جلد ہی ان لوگوں کی فہرست جاری کریں گے جنہوں نے ریفائنری کے قریب  زمین خرید ی ہے۔‘‘   
  کانگریس نے ششی کانت کی موت کو مشکوک قرار دیا ہے اور معاملے کی ریٹائرڈ جج سے جانچ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے چیف ترجمان اتل لونڈھے نے کہا کہ ضلع رتناگیری میں مجوزہ ریفائنری پروجیکٹ متنازع ہوگیا ہے۔ مقامی لوگ اس پروجیکٹ کی شدید مخالفت کر رہے تھے۔ صحافی ششی کانت وار ثے اس پورے معاملے پر مسلسل خبریں دے رہے تھے، اسی وجہ سے انہیں قتل کردیا گیا۔ لیکن اس قتل کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟‘‘ انہوں نے سوال کیا ’’کیا اس معاملے میں سیاسی مداخلت کی گئی ہے؟ کیا یہ قتل ریفائنری کے حامیوں نے کیاہے؟ کیا اس قتل کے پیچھے سیاسی رہنماؤں کے مالی مفادات ہیں؟ان تمام معاملات کی چھان بین ہونا بہت ضروری ہے۔‘‘اتل لونڈھے نے کہا کہ ریاست کے وزیر داخلہ اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے آنگن واڑی کی میٹنگ میں کہا تھا کہ وہ دیکھیں گے کہ کون آنے والی ریفائنری کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس بیان کے ٹھیک ۲۴؍ گھنٹے بعد صحافی ششی کانت کو قتل کر دیا گیا۔ ایسی صورت  میں یہ شک پیدا ہوتا ہے کہ کیا اس میٹنگ نے کسی کو نوجوان  صحافی کو قتل کرنے کی ترغیب دی؟ لونڈھے نے  کہا کہ چونکہ ایسے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں، اسلئے کانگریس پارٹی کا مطالبہ ہے کہ ششی کانت  کے قتل کی مکمل جانچ ہونی چاہئے اور مجرموں کو سخت سزا دی جانی چاہئے۔ شیوسینا ( ادھو) کے لیڈر  ونائیک رائوت اور راجن سالوی نے سنیچر کو راجاپور میں مہلوک صحافی کے گھر جا کر ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ رائوت نے پنڈھری ناتھ امبیکر کو قاتل قرار دیا جس نے اس سے پہلے کئی اور لوگوں کو اپنی گاڑی کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی تھی۔  انہوں نے معاملے کی گہرائی سے جانچ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس معاملے میں نارائن رانے کا ہاتھ ہونے کا بھی شبہ ظاہر کیا۔ 
 ایس آئی ٹی کی جانچ کا حکم
  ادھر چاروں طرف سے تنقیدوں کی زد میں آنے کے بعد نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے   قتل کے معاملے کی جانچ کیلئے  اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم  ( ایس آئی ٹی) تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔  انہوں نے کہا ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اس معاملے کی جانچ تیز رفتاری سے ہو۔  ساتھ ہی یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جائے گی کہ کیا گرفتار کئے گئے ملزم (پنڈھری امبیکر ) کے علاو ہ بھی کوئی اس  معاملے میں شامل ہے۔  دیویندر فرنویس کا یہ بیان اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ یہ حادثہ نہیں ہے قتل ہے۔ کیونکہ   اگر یہ سڑک حادثہ ہے تو اس میں ڈرائیور کے علاوہ کسی اور کے ہونے کی  جانچ کیوں کی جاتی؟ 
  یاد رہے کہ ششی کانت وارثے رتناگیری کے صحافی تھے جو  وہاں بننے والے ریفائنری پلانٹ کے خلاف اکثر لکھا کرتے تھے۔  ۶؍ فروری کو ایک اخبار میں انہوں نے اسی طرح کا ایک آرٹیکل لکھا تھا جس میں مقامی تاجر پنڈھری امبیکر  کے خلاف بھی کچھ باتیں تھیں۔ اسی دن  ایک پیٹرول پمپ کے قریب ایک گاڑی نے انہیں ٹھوک دیا جو کہ پنڈھری ناتھ امبیکر کی تھی اور امبیکر خود اس گاڑی کو چلا رہے تھے۔  امبیکر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ ششی کانت کی دوسرے دن (۷؍ فروری کو ) اسپتال میں موت ہو گئی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK