• Fri, 24 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

سیف علی خان پر قاتلانہ حملہ کے بعد اہل خانہ کی سیکوریٹی میں اضافہ

Updated: January 24, 2025, 11:30 AM IST | Agency | Mumbai

پرائیویٹ سیکوریٹی کےعلاوہ پولیس نے بھی حفاظتی انتظامات بڑھادیئے۔ باندرہ تالاب سے چاقو کا تیسراحصہ بھی برآمد۔

Police officers conducting a search operation at Bandra Pond. Photo: Syed Sameer Abdi
باندرہ تالاب پر پولیس افسران سرچ آپریشن کرتے ہوئے۔ تصویر: سیّد سمیرعابدی

۱۶؍جنوری کو اداکار سیف علی خان پر ان کی باندرہ کی رہائش گاہ میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ اس واقعے نے سیف اور ان کے خاندان کو گہرے صدمے میں مبتلا کر دیاہے۔ حملے کے بعد ان کے اہل خانہ کی سیکوریٹی کے حوالے سے بڑے سوالات اٹھے ہیں۔ اسی کے پیش نظرممبئی پولیس نے فوری طور پر ان کے خاندان کو سیکوریٹی فراہم کی اور مکمل تحقیقات تک انہیں پولیس کا تحفظ دیا گیا ہے۔ دریں اثناء حملے میں استعمال کیا گیا چاقو کا تیسرا ٹکڑا بھی پولیس نے برآمد کر لیا ہے۔
لیلاوتی اسپتال کے ڈاکٹروں نے سیف علی خان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب سے چاقو کا۲ء۵؍ انچ کا ٹکڑا نکالاتھا۔ خوش قسمتی سے ۲؍ سرجری کے بعد وہ گھر واپس آچکے ہیں۔ ایک پولیس افسر نے جمعرات کو بتایا کہ سیف علی خان پر مبینہ طور پر شریف الاسلام شہزاد محمد روہیلا امین فقیر (۳۰) عرف وجے داس نے حملہ کیا تھا جو بنگلہ دیشی ہے اور ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم تھا۔ جس چاقو کا اس نے استعمال کیا تھا، اس کا تیسرا ٹکڑا جس میں ہینڈل اور بلیڈ کا کچھ حصہ شامل ہے، باندرہ تالاب کے قریب سے برآمد کیا گیا۔ مذکورہ پولیس افسر نے بتایا کہ ہم بدھ کی شام کو ملزم کو باندرہ تالاب پر لے گئے  اوروہاں سے چاقو کے حصے کو برآمد کرلیا۔ 
باندرہ پولیس اسٹیشن کے افسر نے بتایاکہ حملہ کے دوران چاقو کے بلیڈ کا ایک ٹکڑا ٹوٹ گیا تھا اور سیف علی خان کی ریڑھ کی ہڈی کے قریب لگا جسے لیلاوتی اسپتال کے ڈاکٹروں نے نکالا جبکہ دوسرا حصہ سیف علی خان کے گھر سے اس وقت ملا جب `پنچنامہ کیا گیاتھا۔ پولیس افسر نے یہ بھی  بتایا کہ۴ء۱؍ کلومیٹر پیدل چلنے کے بعد ملزم نے ہمیں دکھایا کہ اس نے چاقو کو کہاں ٹھکانے لگایا تھا۔ اس نے ہمیں بتایا ہے کہ اس نے تھانے کے ریسٹورنٹ سے چاقو چرایا تھا جہاں وہ کام کرتا تھا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK