• Wed, 04 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

فساد کے بعد سنبھل میں اب پولیس کا خوف، نوجوان گھروں سے دور رہنے پر مجبور

Updated: November 27, 2024, 10:30 AM IST | Dr. Munwar Tabish | Sambhal

ڈھائی ہزار سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج ہونے کی وجہ سے مقامی افراد میں ڈر ہے کہ پتہ نہیں پولیس کسے گرفتار کرلے، فساد کے تین دن بعد بھی شہر کی فضا معمول پر نہیں آسکی ہے۔

Zafar Ali, the head of the Sambhal Jama Masjid Committee, was also detained by the police, but was released after several hours of questioning. Photo: INN
سنبھل جامع مسجد کمیٹی کے سربراہ ظفرعلی کو بھی پولیس نے حراست میں لیا تھا تاہم کئی گھنٹوں کی پوچھ تاچھ کے بعد انہیں رہا کردیا۔ تصویر : آئی این این

یہاں جامع مسجد کے سروے اور تشدد کو تین دن گزر چکے ہیں، لیکن شہرکی فضا ابھی پوری طرح سازگار نہیں ہوپائی ہے۔ یہاں کے لوگ خوف و دہشت کی ہوا میں سانس لے رہے ہیں۔ محلہ کوٹ غربی ( مسجد کے آس پاس کا علاقہ ) کے بہت سے گھروں میں سناٹا ہے یا دروازے بند ہیں کیوں کہ یہاں کے زیادہ تر افراد پولیس کےخوف سے اپنے گھروں سے اِدھر اُدھر چلے گئے ہیں۔ در اصل پولیس نے تشدد کے الزام میں کچھ نامزد اور کچھ نامعلوم کو ملا کرکل ۲۷۵۰؍افراد کے خلاف کیس درج کیاہے۔ ایسے میں خاص طور پر مسجد کے آس پاس کے لوگوں کو ڈر ہے کہ پتہ نہیں اس فہرست میں کس کا نام ہو اور کس کا نہیں۔ پولیس کے ذریعہ کچھ لوگوں کے پوسٹر بھی بنائے جارہے ہیں، جو شہر کے مخصوص مقامات پرچسپاں کئے جائیں گے۔ پولیس کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا ہے کہ جن لوگوں پر مقدمات درج کئے گئے ہیں ان سے جرمانہ بھی وصول کیا جائے گا۔ اس کے بعد ہی انھیں ضمانت پر چھوڑا جائے گا۔ ان حالات کےپیش نظرلوگوں نے احتیاطاً اپنے گھروں کو چھوڑ دیا ہے۔ 
انٹرنیٹ سروس ابھی تک بند ہے
سنبھل ضلع میں منگل کو بھی انٹرنیٹ سروس بند رہی، جس کی وجہ سے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ مرادآباد ڈویژن کے کمشنر انجنیا کمار سنگھ نے منگل کو کہا کہ سنبھل میں حالات معمول پر ہیں اور دکانیں کھل رہی ہیں۔ جس علاقے میں تشدد ہوا، وہاں کچھ دکانیں بند ہیں، تاہم دیگر مقامات پر دکانیں کھلی رہیں اور کہیں بھی کشیدگی نظر نہیں آئی۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) منی راج جی نے کہا کہ پولیس کو تعینات کیا گیا تھا اور منگل کو سنبھل میں کہیں سے کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔
پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے
 جب نمائندہ انقلاب نے حالات کا جائزہ لیا تو پایا کہ بہت سےلوگ احتیاط کی وجہ سے سنبھل نہیں آرہے ہیں اور جو شہر سے ملحق گاؤں ہیں وہاں کے باشندے بھی شہر کی طرف نہیں آ رہےہیں ۔ شہرکےبہت سےعلاقےایسے ہیں جہاں آج بھی عجیب سا سناٹا چھایا ہے۔ بالخصوص محلہ کوٹ، ایک مینار والی مسجد کے پاس۔ یہاں  پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ شہرکےکئی مقامات پر پولیس فورس کو ریزرو میں رکھا گیاہے  جبکہ شہر میں پہلے ہی پولیس اور فورس کے جوان بھاری تعداد میں موجود ہیں۔ اس کے باوجود اعلیٰ حکام نے بڑی تعداد میں پولیس کو یہاں بلا لیا ہے جو آنے جانے والوں پر گہری نظر رکھ رہے ہیں۔
مہلوکین کے اہل خانہ سے گفتگو
یوں تو سنبھل کے تمام لوگ پریشان اور خوف زدہ ہیں لیکن ان کی حالت زیادہ خراب ہیں جن کے گھروں میں فساد کی وجہ سے کوئی موت ہوئی ہے۔ اب تک ۵؍ افراد کی موت ہوچکی ہے۔ انقلاب نے ان کے اہل خانہ سے خصوصی طور پر بات چیت کی۔ فساد  کے دوران جاں بحق ہونے والے ۲۲؍ سالہ بلال کے بھائی محمد علیم نے کہا کہ میرابھائی دکان پر گیا تھا۔ اس کی دکان جامع مسجد کے پاس سپر مارکیٹ میں ہے۔اس کو پولیس نے گولی مار دی۔ محمد علیم نے کہا کہ گولی چلانےکا حکم سنبھل کے سی او انوج چودھری نے دیاتھا جس کا  ویڈیو وائرل ہورہا ہے۔ ہم چاہتےہیں کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ بلال کے والد محمد حنیف نے کہا کہ میرا بیٹا رکشے میں گھر واپس آرہا تھا،اُسی وقت اس کو گولی ماری گئی ،وہ مظاہرین میں شامل نہیں تھا۔ انھوں نے کہاکہ مجھے مالی مدد نہیں چاہئے، میرا تو بیٹا ہی چلا گیا لیکن جس نے میرے بیٹے کی جان لی ہے، اس کو سزا ملنی چاہئے تاکہ وہ آگے کسی باپ کو بےسہارا نہ کرسکے۔ 
’’میرا بیٹا دکان جارہا تھا، تبھی اسے گولی مار دی گئی‘‘
نمائندہ انقلاب سےبات کرتےہوئے نعیم غازی کی والدہ نے کہا کہ میرا بیٹا نہایت شریف اور اپنے کاروبار سے مطلب رکھنے والا لڑکا تھا۔ وہ کل بھی اپنی دکان کیلئے ہی سامان لینے کیلئے گیا تھا۔ وہ جس دکان سے سامان لاتا تھا وہ دکان  مسجد کے پاس والی مارکیٹ میں ہی ہے۔ وہ اُس طرف جارہا تھا،تبھی اسے گولی ماردی گئی۔ محمد کیف کے والد محمد حسین نے انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اور میرا بیٹا دونوں مل کر بساط خانے کا کام کرتے ہیں۔ کل کیف کسی کام سے بازار گیا تھا۔ اسی درمیان خبر آئی کہ تمہارے بیٹے کو گولی مار دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عدالت سے انصاف کی امید کی جاسکتی ہے۔ فساد کے ایک اور شکار نعمان خان کے خسر یامین خان نے اپنے دردکااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہماراداماد کم گو اور ایماندار شخص تھا۔ وہ اپنے گھرسے ہمارے گھر آرہا تھا کہ راستے ہی میں اسے گولی مار دی گئی۔ ہمارے گھراطلاع آئی کہ نعمان کوگولی ماردی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK