وزارت پیٹرولیم نے ۵؍برسوں کے روڈ میپ کو حتمی شکل دی ۔ معیشت میں قدرتی گیس کا حصہ ۷؍ فیصد سے بڑھا کر۱۵؍ فیصد کرنے کا وسیع منصوبہ۔
EPAPER
Updated: March 31, 2024, 3:42 PM IST | Agency | New Delhi
وزارت پیٹرولیم نے ۵؍برسوں کے روڈ میپ کو حتمی شکل دی ۔ معیشت میں قدرتی گیس کا حصہ ۷؍ فیصد سے بڑھا کر۱۵؍ فیصد کرنے کا وسیع منصوبہ۔
وزیر اعظم نریندر مودی مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات کے بعد ان کی اپنی حکومت دوبارہ اقتدار میں آئے گی۔ انہوں نے حال ہی میں اپنی اگلی حکومت کے ایجنڈے پر تمام مرکزی وزارتوں کی میٹنگ بھی بلائی تھی۔ اس میں تمام وزارتوں سے کہا گیا کہ وہ اگلے ۵؍برسوں کا روڈ میپ تیار کریں۔
اس ہدایت کی بنیاد پر پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے اگلے ۵؍برسوں کیلئے روڈ میپ کو تقریباً حتمی شکل دے دی ہے۔ اس روڈ میپ میں ملک کی معیشت میں قدرتی گیس کا حصہ موجودہ ۷؍ فیصد سے بڑھا کر۱۵؍ فیصد کرنے کا وسیع ایجنڈا ہے۔ پی ایم مودی اس بارے میں طویل عرصے سے بات کر رہے ہیں، لیکن اس سلسلے میں حقیقی پیش رفت اگلے ۵؍برسوں میں ہی ہونے کا امکان نظر آتا ہے کیونکہ گیس کا حصہ پچھلے ۵؍ برسوں میں کم و بیش مستحکم رہا ہے۔ اس روڈ میپ کا ایک بڑا مقصد ملک کے کچن میں موجود ایل پی جی کو پی این جی سے منتقل کرنا ہے۔ اس وقت ملک میں ۱ء۲؍ کروڑ پی این جی کنکشن ہیں، جن کی تعداد کو ۲۰۳۰ءتک۱۰؍ کروڑ اور ۲۰۳۲ء تک۱۲ء۵؍ کروڑ تک بڑھانا ہے۔ اس کا بڑا حصہ غیر شہری علاقوں میں ہوگا۔ وزارت ۲۰۲۵ء سے۲۰۳۰ء کے دوران پی این جی سپلائی کیلئے درکار نیٹ ورک کو بہت تیزی سے پھیلانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں سی این جی اسٹیشنز کی موجودہ تعداد (جنوری ۲۰۲۴ء تک۶۱۵۹؍) کو بڑھا کر ۱۸؍ ہزار کے قریب کر دیا جائے گا۔ ملک میں سی این جی کے علاوہ ایل این جی کا بطور ایندھن استعمال بھی شروع کیا جائے گا۔ منصوبہ یہ ہے کہ ایل این جی ایندھن کو طویل فاصلے تک مال بردار ٹرکوں میں استعمال کیا جائے۔ حال ہی میں نیتی آیوگ نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ تیار کی ہے۔ اب اسے تجرباتی طور پر استعمال کیا جائے گا۔
ملکی معیشت میں گیس کا حصہ بڑھانے کیلئے تقریباً۶۵؍ سے۷۰؍ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔ اس کا بڑا حصہ سرکاری شعبے کی کمپنیاں کریں گی۔ پی ایم مودی نے حال ہی میں یہ بھی کہا تھا کہ ہندوستان گیس سپلائی چین کو مضبوط بنانے کیلئے اگلے ۶؍ برسوں میں ۶۷؍ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ ایل این جی ٹرمینل کی موجودہ صلاحیت ۴۸؍ ملین ٹن سالانہ ہے جسے بڑھا کر تقریباً۶۸؍ ملین ٹن سالانہ کیا جائے گا۔ ملک میں گیس کی کھپت بڑھانے کا ایک بڑا مقصد درآمد شدہ خام تیل پر انحصار کم کرنا ہے۔ ہندوستان اپنی ضروریات کا۸۶؍ فیصد خام تیل درآمد کرتا ہے جبکہ گھریلو گیس کی ضرورت کا۵۰؍ فیصد باہر سے درآمد کیا جاتا ہے۔ آنے والے دنوں میں گھریلو گیس فیلڈس سے پیداوار میں اضافے کا امکان ہے۔ حال ہی میں، کیئر ایج ریٹنگز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گھریلو پیداوار میں اضافے کی وجہ سے، درآمد شدہ ایل این جی پر ہندوستان کا انحصار مالی سال ۲۵۔ ۲۰۲۴ء کے بعد کم ہونا شروع ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ گیس کا زیادہ استعمال بھی ماحول کیلئے پیٹرول اور ڈیزل جیسے ایندھن سے بہتر ہے۔
ملکی معیشت میں گیس کا حصہ بڑھانے کیلئے تقریباً۶۵؍ سے۷۰؍ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہوگی۔ اس کا بڑا حصہ سرکاری شعبے کی کمپنیاں کریں گی۔ پی ایم مودی نے حال ہی میں یہ بھی کہا تھا کہ ہندوستان گیس سپلائی چین کو مضبوط بنانے کیلئے اگلے ۶؍ برسوں میں ۶۷؍ بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔