• Sun, 23 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

جعلی سرٹیفکیٹ بنا کر دینے والے ایجنٹوں اور افسران کو گرفتار کیا جائے

Updated: February 23, 2025, 10:52 AM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon

مالیگائوں میں ایس آئی ٹی کی جانچ رمضان میں بند نہیں کی گئی تو خواتین احتجاج کریں گی: مائناریٹی ڈیفنس کمیٹی۔

Minority Defense Committee meeting, Sheikh Asif delivering a speech. Photo: INN.
مائناریٹی ڈیفنس کمیٹی کی میٹنگ، شیخ آصف تقریر کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

گزشتہ ۸؍جنوری کو ریاستی وزارت داخلہ نے مالیگائوں میں بنگلہ دیشی وروہنگیائی باشندوں کی سکونت، ہندوستانی شہریت کے حصول کیلئے کاغذات میں ہیر پھیر کرنے کے الزامات کی جانچ کیلئے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ ایس آئی ٹی کی جانچ کے دوران عوام کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اس مسئلے سے نپٹنے کیلئے تشکیل دی گئی مائناریٹی ڈیفنس کمیٹی نے مطالبہ کیا ہےکہ ایس آئی ٹی عوام کو پریشان کرنے کے بجائے جعلی سرٹیفکیٹ بنانے والے ایجنٹوں اور سرکاری افسران کو گرفتار کرے۔ واضح رہے کہ کمیٹی کی مشاورتی میٹنگ گزشتہ جمعہ کی رات اولڈ آگرہ روڈ پردگڑوآئل مِل کمپائونڈ میں ہوئی تھی۔ 
جم غفیر سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن اسمبلی آصف شیخ نے کہا کہ مَیں حلفیہ بیان دینے کیلئے تیارہوں کہ ممبئی کے ۵؍ ستارہ ہوٹل میں میری ملاقات بی جے پی لیڈر کریٹ سومیّا سے نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی بحیثیت عوامی نمائندہ کام کرنے سے قاصر اور صرف الزام تراشی کر رہے ہیں جبکہ ہم نے سیاسی اختلافات سے اوپر اُٹھ کرمائناریٹی ڈیفنس کمیٹی بنائی۔ نائب وزیراعلیٰ اجیت پوار سے ملاقات کرکے مالیگائوں پر بی جے پی لیڈران کے ذریعے لگائے جارہے الزامات کی حقیقت بتائی۔ انہوں نے کہا کہ رُکن پارلیمان ڈاکٹرشوبھا بچھائو کو مالیگائوں سے ۲؍لاکھ ووٹ حاصل ہوئے لیکن انہوں نے بھی اِس معاملے میں پارلیمنٹ میں آواز بلند نہیں کی۔ 
محمد مستقیم نے کہا کہ شہر بچانااہم مقصد ہے۔ سیاسی شکست وفتح سے ہمیں کوئی غرض نہیں۔ یہ شہر ہمارا ہے۔ ساری غلطیاں افسران اور اُن سے سازباز کرنےوالے ایجنٹوں کی ہیں ۔ اس کا خمیازہ مالیگائوں کے عام شہریوں کوبھگتنا پڑرہا ہے۔ انہیں نوٹس دے کر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ محمد مستقیم کی اہلیہ اور سماج وادی پارٹی کی مقامی صدرشانِ ہند نے رُکن اسمبلی مفتی اسماعیل پر الزام لگایا کہ عوام کرب میں مبتلا ہیں اور حضرت مفتی اسماعیل اقتدار کے مزے لُوٹ رہے ہیں۔ ارباب اقتدار اور اقلیت مخالف سیاسی جماعتیں مالیگائوں کو تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کررہی ہیں۔ شان ہند نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان المبارک میں گرفتاریاں کی گئیں توشہر کی خواتین روڈ پر اُترکراحتجاج کریں گی۔ اس میٹنگ میں سابق رکن بلدیہ سلیم انور، شیخ جاوید انیس، اسماعیل ملّا، اسلم انصاری، شکیل بیگ، اعجاز عمرکے علاوہ الحاج اطہر حسین اشرفی، شیخ احسان، محمد مسلم، ابواللیث انصاری، مسیح اللہ اور کمیٹی کے شعلہ بیاں خطیب صابرگوہر شریک تھے۔ 
مالیگائوں کی طرح اکولہ میں بھی برتھ سرٹیفکیٹ کے نام پر ہراسانی 
پیدائش کے اندراج کیلئے اسکول کے جعلی خارجہ سرٹیفکیٹ جوڑنے کےنام پر اکولہ ضلع کے بارسی ٹاکلی تحصیل میں بھی کارروائی کی گئی ہے۔ یہ سلسلہ بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا کی شکایت کے بعد چل نکلا ہے اور گزشتہ سال رجسٹرڈ کئے گئے تمام برتھ سرٹیفکیٹ کی تصدیق کی جارہی ہے۔ 
اطلاع کے مطابق اکولہ ضلع کے بارسی ٹاکلی تحصیل میں جعلی دستاویزات کی بنیاد پر پیدائش کے اندراج کا حکم نامہ جاری کرنے اور حکومت کو دھوکہ دینے کے الزام میں ۱۲؍ افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ کرٹ سومیا نے ودربھ کے مختلف اضلاع میں فرضی دستاویزات کی بنیاد پر پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا الزام لگا کر پولیس میں شکایت درج کروائی تھی۔ تفتیش کے بعد اب تک امراوتی ضلع میں ۶؍ اوراکولہ ضلع میں ۲۴؍ افراد پر معاملہ درج کیا گیا ہے۔ 
کریٹ سومیا نے الزام لگایا تھا کہ امراوتی کے انجن گاوں سورجی میں ایک ہزار فرضی سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ اس کے بعد سومیا نے اکولہ ضلع میں بھی فرضی برتھ سرٹیفکیٹ بنوانے کا الزام لگایا تھا۔ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ضلع میں ۱۵؍ ہزار ۸۴۵ پیدائشی سرٹیفکیٹ حال ہی میں جاری کئے گئے ہیں۔ اس معاملے میں انہوں نے ریونیو اور پولیس حکام سے ملاقات کرکے کچھ مبینہ ثبوت بھی پیش کئے تھے جن کو بنیاد بنا کر تحصیل نے دستاویزات کی تصدیق کی مہم شروع کر دی ہے۔ بارسی ٹاکلی تعلقہ میں جن لوگوں نے پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کیلئے عرضی دی ہے اور جن کو پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کئےگئے ہیں ان کے تمام دستاویزات کی جانچ کی جارہی ہے۔ اگر کسی دستاویز میں یا اسکول کے سرٹیفکیٹ میں چھیڑچھاڑ یا متن میں غلطی موجود ہے تو ان سرٹیفکیٹس کو اسکول میں جا کر چیک کیا جا رہا ہے اور اس کی رپورٹ اعلیٰ حکام کو پیش کی جارہی ہے۔ ریوینیو حکام کے مطابق اس تفتیش میں پایا گیا کہ ۱۲؍ افراد نے تحصیل دفتر میں جعلی دستاویزات جمع کروا کر پیدائش کے اندراج کا آرڈر حاصل کیا ہے۔ ان تمام ۱۲؍ افراد کے خلاف محکمہ ریونیو اسسٹنٹ سنجیو دیشمکھ کی شکایت کی پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جن میں ذاکرہ بی مجید خاں ، ریحانہ بی عبدالستار، زیب النساء عزیز خاں، سیّد عاشق علی لیاقت علی، شکیلہ بی شیر خان، شیخ موسیٰ شیخ رؤف، شیخ بسم اللّٰہ شیخ عبدال، عقیلہ بی شیر خان، جہاں آرا بیگم محمد شفیع، محمد عبدالعزیز شیخ مستان، رفیق النساء عبدالجبار، مانتی آتمارام کراڑے شامل ہیں۔ پولیس مزید تفتیش کررہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK