آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں اقوام متحدہ کی ۲۹؍ویں کانفرنس اختتام پزیر۔ غریب ممالک نے رقم کوناکافی قرار دیا۔
EPAPER
Updated: November 25, 2024, 10:01 AM IST
آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں اقوام متحدہ کی ۲۹؍ویں کانفرنس اختتام پزیر۔ غریب ممالک نے رقم کوناکافی قرار دیا۔
موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کی ۲۹؍ ویں کانفرنس ’کوپ ‘ نے موسمیاتی آفات سے لڑنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کیلئے عوامی فنڈنگ کو ۳؍ گنا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ کانفرنس اتوار کو آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں اختتام پذیر ہوئی۔
اس مفاہمت کے تحت ترقی یافتہ ممالک۲۰۳۵ء تک ترقی پذیر ممالک کو ہر سال۳۰۰؍ ارب ڈالر کی مالی امداد فراہم کریں گے۔ یہ امداد موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی آفات سے نمٹنے میں مدد دے گی۔ کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے ایگزیکٹیو سیکریٹری سائمن سٹل نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو سرکاری اور نجی ذرائع سے مدد فراہم کریں گے۔ یہ پہل۲۰۳۵ءتک مالیات کو۱ء۳؍ کھرب ڈالر تک بڑھانے کیلئے تمام فریقوں کے ذریعہ مل کر کام کرنے کی کوششوں کو یقینی بنائے گی۔ سائمن سٹل نے کہاکہ ہر ملک میں آب و ہوا کے نامساعد اثرات کے درمیان یہ نیا مالیاتی ہدف انسانیت کیلئے انشورنس پالیسی ہے لیکن کسی بھی انشورنس پالیسی کی طرح یہ صرف اس صورت میں کام کرتا ہے جب پریمیم مکمل اور وقت پر ادا کئے جائیں۔ اربوں لوگوں کی سلامتی کے وعدے کو پورا کرنا ہوگا۔ صاف توانائی کو بڑھانا جاری رکھا جائے گا جس سے تمام ممالک کو اس کے بڑے فوائد بانٹنے میں مدد ملے گی ساتھ ہی ملازمتیں، پائیدار ترقی، سب کیلئے سستی اور صاف توانائی کو یقینی بنایا جائے گا۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی کو توقع ہے کہ۲۰۲۴ء میں پہلی بار عالمی صاف توانائی کی سرمایہ کاری۲؍کھرب امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ’کوپ ۲۹‘ میں جی ۲۰؍ کے۲؍ ممالک برطانیہ اور برازیل نے واضح طور پر اشارہ کیا کہ وہ اپنے۳ء۰؍ میں موسمیاتی کارروائی کو تیز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ وہ پوری طرح یقین رکھتے ہیں کہ یہ ان کی معیشتوں اور لوگوں کے مفاد میں ہے۔ واضح رہے کہ دو ہفتوں کی گفت و شنید کے بعد اس فنڈ پر اتفاق کیا گیا۔ کچھ مندوبین نے اس معاہدہ کا استقبال کیا جبکہ اس کے مطلوبہ وصول کنندگان ممالک نے فنڈ کو ناکافی قرار دیا۔
غریب ممالک کا کہنا ہے کہ یہ رقم موسمیاتی بحران پر موثر طور پر قابو پانے کیلئے ناکافی ہے جبکہ وہ اس مسئلے کے ذمہ دار بھی نہیں ہیں۔ ان کا اصرار تھا کہ انہیں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے سالانہ کم از کم ایک کھرب ڈالر سے بھی زیادہ مالی وسائل درکار ہیں۔ تاہم اس ہدف پر اتفاق رائے نہ ہو سکا جسے ان ممالک نے اپنی توہین قرار دیا ہے۔