مہلوکین کو معائوضہ دینے کا مطالبہ، فائرنگ کرنے کا حکم دینے والے افسران پر کارروائی اور اجمیر درگاہ کا سروے منسوخ کرنے کی مانگ۔
EPAPER
Updated: November 30, 2024, 4:46 PM IST | I Shaikh | Dhule
مہلوکین کو معائوضہ دینے کا مطالبہ، فائرنگ کرنے کا حکم دینے والے افسران پر کارروائی اور اجمیر درگاہ کا سروے منسوخ کرنے کی مانگ۔
اترپردیش کے سنبھل شہر میں جبراً مسجد کے سروے کی کوشش اور اس تگ ودو میں فائرنگ کے دوران ۵؍ مسلم نوجوانوں کی موت کے خلاف مجلس اتحاد المسلمین نے جمعہ کے روز دھولیہ اور ناندیڑ میں احتجاج کیا۔
دھولیہ میں مجلس اتحادالمسلمین کے سابق رکن اسمبلی ڈاکٹر فاروق شاہ کی ہدایت پر ایک وفد نے ضلع کلکٹر دفتر کے باہر احتجاج کیا اور سنبھل مہلوکین کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کے علاوہ فائرنگ کا حکم دینے والے پولیس افسراور پرامن ماحول کو بگاڑنے والے شر پسندوں کو کیفرکردار تک پہنچانے کی مانگ کی۔ ساتھ ہی ضلع انتظامیہ کی معرفت صدر جمہوریہ ہند کے نام ایک مکتوب بھیجا گیا جس میں سنبھل کی قدیم مسجد کا تنازع حل کرنے کی گزارش کی گئی۔
اس موقع پر ایم آئی ایم خاتون یونٹ کی صدر ڈاکٹر دیپ شری نائیک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز ماحول بنا کر ملک کے امن وامان کو خراب کرنے کی مذموم سازشیں فرقہ پرست طاقتیں انجام دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ۳؍ سو سال قدیم تاریخی جامع مسجد کی تہہ میں مندر کا تنازع کھڑا کرنے کیلئے عدالت میں سروے کی عرضداشت داخل کی گئی۔ عدالت کے حکم پر۱۹؍نومبر کو سروے کیا گیا اس میں کچھ نہیں ملا تو دوبارہ ۲۳؍نومبر کو سروے کے نام پر ماحول خراب کیا گیا۔ انہوں نے خاطی افسران پر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ناندیڑ میں بھی ایم آئی ایم کارکنان نے اعلان کے مطابق ضلع کلکٹر دفتر کے سامنےحتجاج کیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اپنے شدید غصےکا اظہار کیا۔مظاہرین نے یوپی پولیس اور یوپی کی یوگی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر سنبھل پولیس فائرنگ میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے مہلوکین کے اہل خانہ کیلئے معاوضے کا مطالبہ بھی کیا ۔ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ایم آئی ایم کے ریاستی نائب صدر سید معین نے کہا کہ یہ احتجاج نہ صرف سنبھل کے متاثرین کو انصاف دلانے کیلئے ہے بلکہ اجمیر شریف درگاہ کی حرمت کے تحفظ اور عدلیہ کی غیر ضروری مداخلت کے خلاف آواز بلند کرنے کی ایک کوشش بھی ہے۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی سازش کر رہی ہے اور عدلیہ کو اپنے سیاسی مفادات کیلئے استعمال کر رہی ہے۔سید معین نے کہا کہ سنبھل میں پولیس فائرنگ کے دوران معصوم لوگوں کی جانیں ضائع ہوئیں، جو کہ حکومت کی نااہلی اور پولیس کی زیادتی کا واضح ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اجمیر شریف جیسے مقدس مقام پر سروے کی کارروائی مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی ایک سازش ہے اور حکومت اس کے ذریعے اقلیتی فرقوں کے حقوق پر حملہ کر رہی ہے۔ ایم آئی ایم کے ضلع صدر مرزا مجد بیگ نے بھی دھرنے میں شرکت کی او ر مظاہرین سے خطاب کیا۔