نان ویج کھانے کے خواہشمند مسافروں کو پرواز سے کم از کم ۴۸؍ گھنٹے قبل ’مسلم میل‘ کیلئے پیشگی اطلاع دینی ہوگی ورنہ ہوائی جہاز میں دستیاب کھانا ہی مل سکے گا۔ حلال کھانا اب ’اسپیشل میل‘ کہلائے گا
EPAPER
Updated: November 11, 2024, 11:36 PM IST | Mumbai
نان ویج کھانے کے خواہشمند مسافروں کو پرواز سے کم از کم ۴۸؍ گھنٹے قبل ’مسلم میل‘ کیلئے پیشگی اطلاع دینی ہوگی ورنہ ہوائی جہاز میں دستیاب کھانا ہی مل سکے گا۔ حلال کھانا اب ’اسپیشل میل‘ کہلائے گا
ایئرانڈیا نے اس مہینے کی ابتداء میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے تحت اب ایئر انڈیا کے ہوائی جہاز سے سفر کرنے والے مسلم مسافروں کو دورانِ سفر حلال گوشت کا کھانا کھانے کیلئے پیشگی بکنگ کرنی ہوگی۔ اگر پرواز سے کم از کم ۴۸؍ گھنٹے قبل حلال کھانے کیلئے پیشگی بکنگ نہیں کی گئی تو ہوائی جہاز میں دستیاب کھانا ہی مل سکے گا۔
ایئر انڈیا نے اس سلسلے میں یکم نومبر کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ ایک ٹور آپریٹر نے اس نوٹیفکیشن کی کاپی انقلاب کو دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ایم او ایم ایل‘ (مسلم میل) یعنی حلال کھانے کو اب ’اسپیشل میل‘ کہا جائے گا اور ہوائی جہاز میں اس کھانے پر ’ایم او ایم ایل‘ کا اسٹیکر لگا ہوگا۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہوائی جہاز میں لے جائے گئے صرف ’ایم او ایم ایل‘ کھانے کیلئے ہی حلال سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔ سعودی جانے والی تمام پروازوں پر حلال کھانا دیا جائے گا اور جدہ، دمام، ریاض، مدینہ سیکٹر اور حج پر جانے والی پروازوں پر حلال سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔
اس سلسلے میں انقلاب نے واشی کے ٹور آپریٹر احمد شیخ سے گفتگو کی تو انہوں نے کہا کہ ’’ایئر انڈیا نے اب یہ نیا طریقہ شروع کیا ہے کہ اپنے ہوائی جہازوں میں سفر کے دوران حلال کھانا صرف انہی مسافروں کو دیا جائے گا جو کم از کم ۴۸؍ گھنٹے قبل حلال کھانے کا آرڈر کریں گے۔‘‘ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ’’چونکہ ہوائی جہازوں کی ٹکٹ بکنگ وغیرہ ہمارے پیشہ کا حصہ ہے اس لئے ہم اس بات کا خیال رکھیں گے کہ جو مسلمان ہمارے توسط سے سفر کررہے ہیں، ان کیلئے حلال کھانے کی بکنگ کردیں۔ تاہم اگر کوئی عام انسان کسی ٹور آپریٹر کی مدد لئے بغیر خود ہی ٹکٹ بُک کررہا ہے تو اسے اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ وہ ’مسلم میل‘ کا پیشگی آرڈر دے دیں۔‘‘انہوںنے مزید کہا کہ ’’ہندوستان میںشہری فضائیہ کی یہ تاریخ رہی ہے کہ اگر ایک ایئر لائن کوئی نیا طریقہ اختیار کرتی ہے تو کچھ وقفہ میں دیگر ایئر لائنس بھی وہی کام کرتی ہیں اس لئے قوی امکان ہے کہ مستقبل قریب میں دیگر ایئر لائنس بھی کھانے کے تعلق سے یہی رویہ اختیار کریں گی۔ اس لئے جو مسافر پرواز کے دوران حلال کھانا کھانے کے خواہشمند ہیں انہیں چاہئے کہ وہ حلال کھانے کی پیشگی بکنگ کا خاص خیال رکھیں۔
نیرول سے تعلق رکھنے والے ٹور آپریٹر ریاض الدین رائوتھر نے انقلاب سے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ سعودی، جدہ، ریاض اور دیگر چند شہروں اور حاجیوں کیلئے حلال کھانے کیلئے ایڈوانس بکنگ کی ضرورت نہیں ہوگی لیکن اگر دبئی یا ملیشیا جیسے ممالک جانے والوں یا پھر امریکہ اور دیگر ممالک جانے والے مسافر اگر کسی ایمرجنسی میں ٹکٹ بُک کرتے ہیں اور طویل سفر کے دوران وہ نان ویج کھانا کھانا چاہتے ہیں تو وہ کیا کریں گے؟
احمد شیخ نے مزید کہا کہ اس نئے طریقہ میں اگر کوئی شخص حلال کھانے کی پیشگی بکنگ نہیں کرپاتا اور جہاز میں ویج کھانے والوں کی تعداد زیادہ ہوگئی نیز جہاز میں حلال نان ویج کھانا نہیں دیا جائے گا تو مسلمان مسافروں کو چاکلیٹ یا مٹھائی جیسی اشیاء کھا کر طویل سفر طے کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ ایئر انڈیا نے اس فیصلہ کی وجہ ظاہر نہیں کی ہے لیکن تمل ناڈو کے ورودھو نگر سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ منیکم ٹیگور نے اسی سال جون میں سوشل میڈیا پر ایئر انڈیا کے کھانوں کے نام کا ’اسکرین شاٹ‘ شیئر کرکے اعتراض کیا گیا تھا کہ ایئر انڈیا کے ہوائی جہازوں میں کھانوں کے نام مذہب کی بنیاد پر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ سوال بھی کیا تھا کہ کیا ایئر انڈیا پر بھی سنگھیوں نے قبضہ کرلیا ہے اور شہری فضائیہ کی وزارت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس پر کارروائی کی جائے۔ انہوں نے جو اسکرین شاٹ شیئر کیا تھا اس پر ’مسلم میل‘ (ایم او ایم ایل) تحریری تھا جس کا نام بدل کر اب ’اسپیشل میل‘ کردیا گیا ہے۔تاہم لوگ سوشل میڈیا پر ایئر انڈیا کے اس فیصلے کو مذہبی رنگ دے کر اس کی ستائش کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ پیغام عام کیا جارہا ہے کہ اب ہندوئوں اور سکھوں کو حلال کھانا نہیں کھانا پڑے گا۔