• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

پاکستان میں فضائی آلودگی: پنجاب حکومت نے بیرونی سرگرمیوں اور بازار کے اوقات کو محدود کردیا

Updated: November 12, 2024, 4:07 PM IST | Islamabad

چند دنوں قبل پنجاب حکومت نے لاہور اور قریبی علاقوں میں تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات کو ۱۷ نومبر تک بند رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ریکارڈ فضائی آلودگی کے باعث صوبائی حکومت نے بیشتر بیرونی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حکومت نے شدید فضائی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کو روکنے کے لئے کئی علاقوں میں دکانیں، بازار اور شاپنگ مالز کو پیر سے جلد بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ حکومت کے مطابق، نئی پابندیاں ۱۷ نومبر تک نافذ رہیں گی۔ حکومت، اس سے قبل، لاہور اور قریبی علاقوں میں تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات کو ۱۷ نومبر تک بند رکھنے کا حکم جاری کر چکی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: کرناٹک عصمت دری معاملہ: سپریم کورٹ سے پرجول ریونا کی ضمانت کی عرضی مسترد

پنجاب حکومت نے اتوار کو جاری کردہ ایک حکم میں بتایا کہ لاہور، ملتان، فیصل آباد اور گوجرانوالہ، ان اضلاع میں سانس کی بیماریوں، آنکھوں اور گلے کی جلن اور آنکھوں کی گلابی بیماری کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بیکٹیریا یا وائرل انفیکشن، دھواں، دھول یا کیمیائی ربط کی وجہ سے آشوب چشم/گلابی آنکھ کی بیماری کا پھیلنا صحت عامہ کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔ ان بیماریوں کو روکنے کیلئے بیرونی سرگرمیاں بشمول بیرونی کھیلوں کے پروگرام، نمائشیں، تہوار اور ریستورانوں  پر پابندی لگا دی گئی ہے، البتہ حکومت نے "ناگزیر مذہبی رسومات" کو ن پابندیوں سے مستثنیٰ قرار دیا۔ ضروری اشیاء کی دکانوں جیسے میڈیکل، پیٹرول پمپ، ڈیری اور پھلوں اور سبزیوں کی دکانوں کو رات ۸ بجے تک بند کرنے کی ہدایات سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔ 
واضح رہے کہ سوئس گروپ، آئی کیو ایئر (IQAir) کی لائیو ریٹنگ کے مطابق، ہوا کے معیار کے لحاظ سے، لاہور دنیا کا سب سے زیادہ آلودہ شہر بن چکا ہے۔ پیر کو لاہور کی ہوا کا معیار ۶۰۰ سے زائد انڈیکس اسکور تھا، لیکن اس ماہ کے آغاز میں ۱۹۰۰ اسکور کے مقابلے آلودگی میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔
پنجاب حکومت نے اس ریکارڈ فضائی آلودگی اور زہریلی ہوا کے پیچھے ہندوستان سے آنے والی ہوا کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ حکومت نے بتایا کہ وہ، پاکستانی وزارت خارجہ کے ذریعے اس معاملہ کو پڑوسی ملک کے سامنے اٹھائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK