اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا نعرہ ’بٹیں گے، تو کٹیں گے‘ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ اس نعرے کے ذریعے ہندو ووٹوںکو متحدہ طور پر اپنی طرف کرنے کی کوشش کی جائے۔
EPAPER
Updated: November 09, 2024, 12:38 PM IST | Baramati
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا نعرہ ’بٹیں گے، تو کٹیں گے‘ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ اس نعرے کے ذریعے ہندو ووٹوںکو متحدہ طور پر اپنی طرف کرنے کی کوشش کی جائے۔
اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا نعرہ ’بٹیں گے، تو کٹیں گے‘ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ بی جے پی چاہتی ہے کہ اس نعرے کے ذریعے ہندو ووٹوںکو متحدہ طور پر اپنی طرف کرنے کی کوشش کی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ بدھ کی رات جب یوگی آدتیہ ناتھ مہاراشٹر کے واشم ضلع میں بی جے پی کے ایک جلسۂ عام سے خطاب کرنے آئے تو انہوں نے یہاں بھی ’بٹیں گے تو کٹیں گے‘ کا نعرہ بلند کیا۔ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ان کے ویڈیو کو ٹویٹر (ایکس) پر شیئر کیا تو کیپشن کے طور پر یہی نعرہ لکھا۔ لیکن یہ نعرہ مہاراشٹر کے دوسرے نائب وزیر اعلیٰ اور بی جےپی کے حلیف اجیت پوار کو راس نہیں آ رہا ہے۔ انہوں نے واضح طور پر اس طرح کے نعروں سے گریز کرنے کی تلقین کی ہے۔ جبکہ نام لئے بغیر یوگی آدتیہ ناتھ کو ’باہر کے لوگ‘ کہہ کر یا د کیا۔
اجیت پوار نے ایک انٹرویو کے دوران یوگی آدتیہ ناتھ کے نعرے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ یہ چھترپتی شیواجی ، مہاتما جیوتی با پھلے اور ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کا مہاراشٹر ہے۔ یہ ہمیشہ سے ترقی پسند رہا ہے اور آج بھی مہاراشٹر کے لوگ ترقی پسند خیالات کے حامل ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ باہر کے لیڈر یہاں آکر کوئی بھی بیان دیتے رہتے ہیں لیکن مہاراشٹر کے عوام نے ہمیشہ یکجہتی کو قائم رکھا ہے۔‘‘ نائب وزیراعلیٰ نے واضح طور پر کہا ’’مہاراشٹر کا موازنہ دیگر ریاستوں سے کرنا بے معنی ہے۔ باہر سے آئے ہوئے لیڈران یہاں کوئی بھی (غلط ) نعرہ نہ لگائیں۔ مہاراشٹر کے عوام ترقی پسند نظریات کے حامل ہیںاور یہ شیوچھترپتی، پھلے، امبیڈکر کے نظریات کی پیروی کرنے والی ریاست ہے۔‘‘ انہوں نے نام لئے بغیر یوگی آدتیہ ناتھ کو یوں مسترد کیا کہ ’’ باہر سے آئے ہوئے لیڈران جو خیالات پیش کر رہے ہیں انہیں مہاراشٹر کے عوام مسترد کر چکے ہیں۔ اس طرح کے خیالات کو مہاراشٹر کبھی قبول نہیں کرے گا۔ ‘‘
یاد رہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ جو کہ اشتعال انگیزی کے لئے مشہور ہیں انہیں مہاراشٹر بلانے کا مقصد ہی یہ ہے کہ وہ بی جے پی کے اصل ایجنڈے کے تحت منافرت آمیز بیانات کے ذریعے ہندو ووٹوں کو پارٹی کے حق میں متحد کریں لیکن اجیت پوار کی مشکل یہ ہے کہ انہوں نے اب تک خود کو سیکولر لیڈرکہلانا ہی پسند کیا ہے۔ وہ بار بار اس بات کا اظہار کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بی جے پی کےساتھ ہونے کے باوجود وہ ایک سیکولر نظریات کے حامل لیڈر ہیں۔ انہوں نے اپنے چچا شرد پوار سے زیادہ مسلم امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔ ان میں نواب ملک کا نام سب سے خاص ہے جنہیں بی جے پی کی مخالفت کے باوجود ٹکٹ دیا گیا ہے۔ ایسی صورت میں یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ نعرہ اجیت پوار کیلئے مسلم علاقوں میں بھاری پڑ سکتا ہے۔
اجیت پوار سے جب پوچھا گیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ان کی تشہیری مہم میں حصہ لینے کیلئے بارامتی کیوں نہیں آ رہے ہیں تو انہوں نے کہا ’’ بارامتی میں ہمارے گھر کے اندر ہی مقابلہ ہے اس لئے ہمیں باہر کے لیڈران کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ وزیراعظم کے تعلق سے اس طرح کے بیان پر مبصرین مختلف قسم کی رائے قائم کرنے پر مجبور ہیں۔