• Tue, 07 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

یوگی کے بلڈوزر پر اکھلیش کا حملہ، سنبھل میں کھدائی پر تنقید

Updated: December 30, 2024, 9:30 AM IST | Abdullah Arshad | Lucknow

مندروں  کی تلاش پر طنز کیا، کہا کہ وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے نیچے بھی شیولنگ ہے، کھدائی ہونی چاہئے، راج بھون میں  غیر قانونی تعمیرات کا الزام لگایا۔

Akhilesh Yadav talking to the media at the party headquarters. He is accompanied by Shivpal Yadav. Photo: INN.
اکھلیش یادو پارٹی ہیڈ کوارٹرز میں  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔ ساتھ میں  شیو پال یادو بھی ہیں۔ تصویر: آئی این این۔

اتر پردیش کےسابق وزیراعلیٰ  اکھلیش یادو نے اتوار کو اپنی پریس کانفرنس میں  وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی پالیسیوں   پر تنقید کرتے ہوئے ان کے بلڈوزر کو بطور خاص نشانہ بنایا۔ انہوں ’’غیر قانونی تجاوزات‘‘ یا ’’نقشہ پاس نہ ہونے‘‘ کی پاداش میں کی جانےوالی بلڈوزر کارروائیوں   پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے الزام لگایاکہ اس لحاظ سے راج بھون میں  بھی بہت ساری تعمیرات غیر قانونی ہورہی ہیں، سابق وزیراعلیٰ نے سوال کیا کہ ’’ نقشہ کس نے پاس کروایا ہے۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی سنبھل، بریلی، بدایوں اور دیگر شہروں  میں مندروں  کی تلاش کے نام پر کھدائی پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے قومی صدر نے طنز کیا کہ ’’وزیر اعلیٰ جس سرکاری رہائش گاہ میں  رہتے ہیں اس کے نیچے بھی شیو لنگ ہے۔ اس لئے وہاں بھی کھدائی ہونی چاہئے۔ ‘‘
کھدائی اصل موضوعات سے توجہ ہٹانے کی کوشش
وہ جرمنی کے ممبر پارلیمنٹ راہل کمار کمبوج سےملاقات کے بعد پارٹی ہیڈکوارٹرز میں میڈیاسے گفتگو کررہے تھے۔ سنبھل کے بعد بدایوں ، بریلی اور دوسرے شہروں میں مندروں اور شیو لنگ کی تلاش میں  کی جارہی کھدائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں  انہوں  نے یوگی سرکار کی حرکتوں  کا مذاق اُڑاتے ہوئے وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے نیچے بھی شیولنگ ہونے کا طنز کیا۔ واضح  رہے کہ اس سے قبل بھی وہ سنبھل اور دیگر علاقوں   میں کھدائی پر تنقید کرچکے ہیں ۔ اکھلیش یادو کے مطابق ’’یہ اِسی طرح  ڈھونڈتے رہیں  گے اور کھودتے کھودتے ایک دن اپنی ہی حکومت کو کھود ڈالیں گے۔ ‘‘انہوں نے اسے اصل موضوعات سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ سنیچر کو ان کی اہلیہ اور کن پارلیمان ڈمپل یادو بھی یہی بات کہہ چکی ہیں۔ نقشہ پاس نہ ہونے کی بنیاد پر کسی کا بھی گھر منہدم کردینے کے یوگی سرکار کے طرز عمل پر چوٹ کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے اتوار کوپوچھا کہ’’ کیاگورنر ہاؤس کا نقشہ پاس ہے؟ اس پر بلڈوزر کب چلےگا۔ ‘‘
کبھ کے میلے کا سیاسی استعمال
سابق وزیراعلیٰ  نے الہ آباد میں مہا کمبھ کی تیاریوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ’’ اگر سماجوادی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمے درج ہوئے تو وہ کمبھ میلہ کے نام پر ہونے والی بدعنوانیوں کو اجاگر کردیں  گے۔ ‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’کمبھ میلہ میں شرکت کیلئے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پارٹی کے قومی صدر جے پی نڈااور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت پارٹی کے متعدد بڑے لیڈروں  کو دعوت دی ہے۔ کمبھ میلہ میں کسی کو دعوت نہیں دی جاتی بلکہ آدمی اپنی عقیدت سے خود ہی کمبھ پہنچ جاتا ہے۔ کیا حکومت نے سبھی عقیدتمندوں کو دعوت دے کر بلایا ہے۔ ‘‘ انہوں   نے ۱۳؍ جنوری سے شروع ہونےوالے کمبھ میلےکی زیر التواء تیاریوں کو پورا کرنے میں  حکومت کی ناکامی پر بھی اسے آڑے ہاتھوں  لیا۔ 
ای وی ایم پر سوال اٹھائے
اکھلیش یادو جو ملک کے ان سیاستدانوں   میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں  جو الیکشن جیتیں  یا ہاریں، ا ی وی ایم پر سوال اتھاتے رہتے ہیں، نے جرمنی کے رکن پارلیمان سےملاقات کےبعد ایک بار پھر ای وی ایم پر سوال اٹھائے۔ انھوں نے کہاکہ ا’’ی وی ایم سے جیتنے والے کواپنی جیت پر بھی پورا یقین نہیں  ہوتا۔ ‘‘ انھوں نے جرمنی کے انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے ای وی ا یم ہٹا کر بیلٹ پیپر سے الیکشن کرانے کا مطالبہ کیا۔ اکھلیش یادو نےکہا کہ’’ جرمنی جیسے ملک میں آج بھی بیلٹ پیپر سے الیکشن کرائے جاتےہیں لیکن ہندوستان میں ای وی ایم کا کھیل جاری ہے۔ ‘‘ اس موقع پر جرمنی کے ہندوستانی نژاد رکن پارلیمان راہل کمار کمبوج نے بتایاکہ’’ اکھلیش یادو میرے دوست ہیں اس لئے ان سے ملنے آیا ہوں۔ ‘‘
ہند-جرمنی دوستی سے نوجوانوں  کو فائدہ ہوگا
انہوں  نے کہا کہ ’’دونوں ممالک کی دوستی میں نوجوانوں  کو بڑا موقع ملنےوالا ہے۔ ‘‘ راہل کمار نے بتایا کہ’’ جرمنی میں چھوٹا الیکشن ہو یا بڑا، سبھی بیلٹ پیپر سےہی ہوتے ہیں۔ کانفرنس میں اکھلیش یادو کے چچا شیو پال یادو بھی موجود تھے۔ انہوں نے ۲۰۲۷ء کے اسمبلی الیکشن کے حوالے سے گفتگو کی اور اس یقین کا اظہار کیا کہ ریاست میں   سماجوادی پارٹی کی حکومت بننے پرغریب اور محروم سماج کے لوگوں کو صحیح راستہ ملے گا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK