• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

اکولہ : لونی کدم پور میں لاپتہ ۲؍بہنوں کی لاشیں ندی سے برآمد

Updated: October 07, 2024, 1:16 PM IST | Ali Imran / Agency | Buldana

عالیہ اور صدف نامی بچیوں کو ندی میں پھینکنے کے الزام میں باپ زیرحراست، تفتیش جاری ہے۔

Boat Search Team Photo: INN
کشتی پرسرچ  ٹیم۔ تصویر : آئی این این

 ضلع کے کھام گاؤں  تعلقہ میں واقع بالا کدم پور میں ایک دل دہلادینے والا معاملہ سامنے آیا ہے۔ یہاں ۲؍ دنوں  سے لاپتہ کمسن بہنوں  کی لاشیں بھیما کنڈ (مان) ندی سے برآمد کی گئی ہیں۔ متوفی کم سن بچیوں کا نام عالیہ اور صدف بتایا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ عالیہ اور صدف نامی بچیوں  کے رشتے داروں نے تفتیش کے دوران ان کے والدین پر شبہ کا اظہار کیا تھا۔ جس کے بعد پولیس نے انکے والد کو پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیا۔ 
  حاصل کردہ تفصیلات مطابق ہیور کھیڑ پولیس اسٹیشن میں سنیچرکو ۷؍ سالہ صدف اور ۵؍ سالہ عالیہ کی گمشدگی کی شکایت درج کروائی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق کدم پور کے رہنے والے شیخ ہارون شیخ شبیر نے ۵؍اکتوبر کی دوپہر میں  اپنی دونوں لڑکیوں کی گمشدگی کی شکایت درج کروائی تھی۔ ہارون نے پولیس کو بتایا تھا وہ اپنی بچیوں  کو لے کر آدھار کارڈ اپ ڈیٹ کے لئے گیا تھا اور کام ہوجانے کے بعداس نے بچیوں  کو اٹالی سے آٹو رکشا میں بٹھا کر گھر روانہ کیا تھا، لیکن وہ تب سے لاپتہ ہیں۔ 
  پولیس نےاس معاملے کی جانچ شروع کی اور لڑکی کے رشتے داروں سے پوچھ تاچھ کی۔ اس دوران کسی نے اس کے والدپر شبہ ظاہر کیا۔ پولیس نے شیخ ہارون سے سختی سے باز پرس کی تو اس نے الٹے سیدھے جواب دئیے۔ پولیس کو شیخ ہارون پر شبہ ہوا اور تفیش جارہی ہے، جس میں  اس نے اعتراف کیا کہ اس نے اپنی بیٹیوں کوخود ندی میں پھینکا ہے۔ جس کے بعد کھامگاؤں دیہی، ہیوارکھیڈ اور اکولہ پولیس کی مشترکہ ٹیم نے غوطہ خوروں  کی مدد لی اور بالاپور بائی پاس پر ندی میں اس مقام پر دونوں لڑکیوں کی تلاش شروع کی جس کی نشاندہی شیخ ہارون نے کی تھی۔ 
  پولیس نے سنیچر کی دوپہر میں مان ندی( بھیم کنڈ ) میں تلاش مہم شروع کی اور سرچ ٹیم کو رات میں کامیابی ملی اور عالیہ و صدف کی لاشیں برآمد کرلی گئیں۔ بچیوں کے والد نے ایسا کیوں کیا؟ انہیں ندی میں کیوں پھینکا؟گمشدگی کی شکایت کیوں  درج کروائی؟ان سوالات کے جوابات جاننے کیلئے پولیس تفتیش کررہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK